
دور حاضر میں بے روزگاری اور غربت میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ بیروزگاری صرف کسی ایک ملک کا مسٸلہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک عالمی سطح کا مسٸلہ بن چکا ہے جو دن بدن بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ بیروزگاری کی بہت سی وجوہات ہیں جیسے کہ آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے مگر وساٸل میں اتنی تیزی سے اضافہ نا ممکن یا کسی حد تک مشکل ہے کیونکہ وساٸل محدود ہوتے ہیں اور ہمارے ملک کی آبادی کا بیشتر حصہ نوجوان نسل پر مشتمل ہے دن بدن کالجز اور مختلف یونیورسیٹیز سے تعلیم مکمل کرنے والے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کی تعداد بڑھ رہی ہے مگر اس حساب سے نوکریوں کی تعداد میں اضافہ نہیں ہو رہا ہے اور ہوں بہت سے نوجوان مایوس ہو کر خودکشی جیسے عمل کو اپنا لیتے ہیں اور کچھ نوجوان بے راہ روی کی راہ اختیار کر لیتے کہ اب حلال طریقے سے تو ملنا مشکل ہے اور جابز نہ ملنے کی وجہ سے وہ چوری اور ڈاکہ وغیرہ جیسے جراٸم میں ملوث ہو جاتے
مختصر یہ کہ بےروزگاری بہت سے سماجی اور معاشرتی مسائل کو جنم دیتی ہے۔ بہت سی ماٸیں اپنے بچوں سمیت خودکشی کر لیتی ہیں کیونکہ ان کے پاس اتنے وساٸل نہیں ہوتے کہ وہ اپنے بچوں کو پال سکیں ایسے بہت سے واقعات سامنے آۓ ہیں اور بہت سے باپ جو مزدوری کی تلاش میں دربدر خوار ہونے کے بعد خودکشی کی طرف چلے جاتے ہیں ایسے واقعات سے ہمارا معاشرا بھرا پڑا ہے لیکن پھر بھی ان اقدامات کی روک تھام کے لیے ریاست کی طرف سے کوٸی بھی عملی اقدامات نہیں کیے جا رے۔ غربت کی ایک بڑی وجہ ہمارے معاشرے میں دولت کا فقط چند ہاتھوں میں محدود ہو کر رہ جانا بھی ہے اگر لوگ باقاعدگی سے ٹیکس ادا کریں اور حکومت عوام کے اس ٹیکس کی رقم کو پوری ایمانداری سے عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کرے اور انہیں بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بناۓ مگر افسوس کہ بڑے بڑے سرمایہ دار اور سیاستدان بھی ٹیکس چوری میں شامل ہوتے یہاں تک کے عوام کے دیۓ ہوے ٹیکس کی رقم کو بھی اپنے زاتی سفر اور دیگر کاموں میں اُڑا دیتے۔ بیروزگاری اور غربت کے خاتمے کے لیے ان سب کا احتساب بہت ضروری ہے۔
بہت سے نوجوان جو اعلی تعلیم حاصل کرنے کے بعد ایک روشن مستقبل کا خواب آنکھوں میں لیے عملی زندگی میں قدم رکھتے ہیں اور پھر مسلسل جدوجہد کے باوجود بھی کامیابی نہ ملنے پر ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں جو کہ ایک خطرناک مسٸلہ ہے
بیروزگاری اور غربت جو کہ نہ صرف خود ایک بہت بڑا مسٸلہ ہے بلکہ یہ دوسرے بہت سے معاشرتی مساٸل پیدا کرتی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ڈپریشن اور ٹینشن جیسی بیماریاں پیدا کرتی ہے جو انسان کو مایوسی کی طرف لے جاتی ہیں ۔
ہمیں وساٸل کو بہترین طریقے سے بروۓ کار لانا ہو گا اور شرح سود کو ختم کرکے لوگوں کو بلخصوص نوجوان نسل کو یہ ترغیب دینا ہو گی کہ وہ کاروبار کی طرف آۓ اس سے نہ صرف ان کے لیے اچھا روزگار پیدا ہو گا بلکہ مزدور طبقے کے لیے اور درمیانے طبقے کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہونگے اور ملک کافی حد تک اس خطرناک مسٸلے سے باہر نکل آۓ گا
اور جب روزگار کے مواقع پیدا ہونگے تو ملک سے غربت اور افلاس آہستہ آہستہ ختم ہوتی جاۓ گی اور اس کے ساتھ ساتھ بہت سے سماجی اور معاشی مساٸل حل ہو جاٸیں گی کیونکہ بیروزگاری، غربت اور افلاس سو مساٸل کی جڑ ہے. بیروزگاری اور غربت کی وجہ سے مزدور طبقہ اور درمیانی طبقہ زندگی کی بنیادی ضروریات صحت، تعلیم اور دیگر سہولیات سے محروم ہے۔
ہمیں اپنی نٸی نوجوان نسل کو کاروبار کی طرف راغب کرنا ہو گا کیونکہ جس تیز رفتاری سے آبادی بڑھ رہی ہے اس تیز رفتاری سے روزگار کے مواقع پیدا نہیں ہو رے جس سے ملکی حالت ابتری کی طرف جا رہی ہے. ہمیں آنے والی نسل کے بہتر مستقبل کے لیے آج ہی سے اقدامات کرنا ہونگے اپنے وساٸل کا بہتر اور حکمت عملی سے استعمال یقینی بنانا ہو گا اور کرپٹ سیستدان جو عوام کے ٹیکس کا پیسہ اپنی آساٸشات پر خرچ کرتے ہمیں ان کا احتساب کرنا ہو گا تا کہ عوام کے ٹیکس کا پیسہ بہتر طریقے سے انہی کی فلاح پہ خرچ اور غربت و افلاس کی چکی میں پستی عوام کو سہارا دیا جا سکے اور انہیں زندگی کی بنیادی سہولیات فراہم کی جا سکیں تا کہ ہمارا معاشرہ ایک صحت مند اور ترقی یافتہ معاشرہ بن سکے✨
@b786_s