بیروزگاری کا دیمک عقیل راجپوت کے قلم سے تحریر عقیل احمد راجپوت

0
79

سفید پوش لوگوں کے لئے بیروزگاری موت سے بھی بدترین ہوتی ہے حکمرانوں کی معاشی پالیسیوں کے باعث ملک میں بیروزگاری کی شرح میں اضافے کی وجہ سے سفید پوش طبقہ انتہائی اذیت سے دوچار ہے فلاحی تنظیمیں لوگوں کے لئے بہت سے اقدامات کررہی ہیں مگر مہنگائی اور بیروزگاری میں کمی نا ہونے اور مزید اضافےکے سبب وہ بھی ان لوگوں کی معاونت فراہم کرنے سے قاصر ہیں

کورونا کے باعث دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی بیروزگاری کی شرح میں اضافے کی وجہ سے لوگ فاقوں کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں کراچی کا ایکوکیٹڈ نوجوان فوڈ پانڈا اور بائیکیا پر ڈیلیوری کرکے اپنا گزر بسر کررہا ہے کاروبار ختم ہورہےہیں فیکٹریاں بند ہورہی ہے لوگ بیروزگاری کے دلدل میں پھنسے جارہے ہیں مگر کوئی پوچھنے والا نہیں 

بیروزگاری کی وجہ سے کئی لوگ خود کشیاں کر چکے باپ اپنے بچوں کو زہر دے کر خود زہر پی رہا ہے بچوں کو بھوک سے بلکتے ہوئے دیکھتی مائیں نہروں میں بچوں کے ساتھ چھلانگ لگا رہی ہے ہر گزرتے دن کے ساتھ بیروزگاری کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے مہنگائی ہر گزرتے دن کے ساتھ لوگوں سے جینے کی امید چھین رہی ہے کاروبار کرنے والے نوکری پر اور نوکریوں پر جانے والے لوگ گھروں تک پہنچ گئے ہیں اور یہ سلسلہ روز و شب بڑھتا چلا جارہا ہے 

ہر محلے میں کارخانوں کی جگہ دستر خوان کھل رہے ہیں لوگ چندہ جمع کرکے لوگوں کو ایک وقت کی روٹی دینے کی کوششوں میں مصروف ہیں مگر دستر خوان اور پناہ گاہ اس کا حل نہیں ہیں جب تک حکومت لوگوں کو روزگار فراہم نہیں کرے گی یہ لنگر خانے بڑھتے جائیں گے عوام غربت کی لکیر سے نیچے جاتے جائیں گے ملک میں فوری طور پر معاشی پالیسیوں کے بنائے جانے اور ان پر جنگی بنیادوں پر عمل کرنے کی ضرورت ہے 

  

بیروزگاری کی وجہ سے بچوں کی تعلیم چھوٹ رہی ہیں معاشرے میں جاہلیت پروان چڑھنے کا اندیشہ ہے لوگ بیروزگاری کی وجہ سے ایک وقت کی روٹی نہیں کھا پارہے تو وہ اپنے بچوں کو تعلیم کیسے دلوا سکتے ہیں سرکاری اسکولوں میں تعلیم کا نظام نا ہونے کے برابر ہے ایک غریب آدمی اگر اپنے بچوں کو سرکاری اسکول میں داخل کروا بھی دے تو بھی اس کے بچوں کا مستقبل تاریک ہی ہونا ہے

حکمرانوں ملک میں ہنر مند افراد پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے  پوری دنیا اپنی قوم کے ہنر سے فائدے حاصل کرکے ہی ترقی کی راہ پر گامزن ہوتی ہیں مگر ہمارے انجینئر ڈاکٹر بیروزگاری کی حالت میں جوکر بن کر روڈوں پر بھیک مانگنے کے بعد ہی اگر نوکریوں پر جائیں گے تو یہ حکمرانوں کے ظلم کی اعلیٰ مثال ہے   تعلیم یافتہ نوجوان ڈگریاں لیکر برگر چپس اور چائے کا اسٹال لگا رہا ہے مایوسی میں گھرا انجینئر اپنی ڈگریاں فروخت کر رہا ہے ملک کا مستقبل بیروزگاری کی وجہ سے ایک نوکری کے لئے ہزاروں درخواست کے نیچے دبتا چلا جارہا ہے میرے ملک کا نام روشن کرنے والا پڑھا لکھا طالب علم اپنی ڈگری کو آگ لگا کر اپنا مستقبل تاریک کررہا ہے اور ہم سب اچھا ہے کا گیت گا رہے ہیں 

میں ملک کی عدلیہ افواج پاکستان کے کمانڈر سول سوسائٹی اور سیاست دانوں سے ہاتھ جوڑ کر درخواست کرتا ہوں کہ ملک کی بنیادوں پر لگی اس بیروزگاری کی دیمک کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں ورنہ خدا نا خواستہ یہ دیمک ملک کے مستقبل کو کھا نا جائے اور میرا پیارا پاکستان ترقی کی راہ سے ہٹ کر آپ لوگوں کی بے حسی کو کبھی بھول نا پائے اور تاریخ میں یہ بات نا کہی جائے کے ہر شعبے میں ہنر مندی رکھنے والی قوم کو اس کے فیصلہ ساز ایسے ملے کے وہ ملک کو ترقی کی بجائے پستی کی طرف لے چلے 

Leave a reply