بحری ہوا کا قرآن مجید میں بیان!!! بقلم سلطان سکندر!!!

بحری ہوا کا قرآن مجید میں بیان!!!

Sea Breeze
(سمندر کی باد صباء یعنی ٹھنڈی ہوا جو سمندر سے زمین کی طرف چلتی ہے اور اسی وقت گرم ہوا جو زمین سے سمندر کی طرف چل رہی ہوتی ہے)
یعنی
ہوا کی سمت کا تبدیل(ریورس) ہونا,

سورج زمین اور سمندر کے درمیان ہوا کے الٹنے یا تبدیل ہونے یا ریورس کرنے کا سبب بنتا ہے.

Reference:- Wikipedia, Sea Breeze, 2019 👇🏻
"ایک سی بریز(جو دن کے وقت ٹھنڈی ہوا سمندر سے زمین کی طرف اور گرم ہوا زمین سے سمندر کی طرف) یا سمندر کے کنارے کی ہوا وہ ہوا ہوتی ہے جو پانی کی بڑی مقدار پہ زمین کی طرف چلتی ہے, یہ پانی اور زمین کی مختلف حرارت کی صلاحتیوں کے ذریعے پیدا ہونے والی ہوا کے دباو میں تبدیلی کے نتیجے میں بنتی ہے, اسی طرح سمندری ہواوں کو باقی مروجہ ہواوں کی بہ نسبت زیادہ مقامی قرار دیا گیا ہے. کیونکہ زمین پانی سے کہی زیادہ اور جلدی سورج کی شعاعیں جذب کرتی ہے, سورج طلوع ہونے کے بعد ساحلوں پہ ایک سمندری ہوا کا چلنا عام سی بات ہے. اس کے برعکس لینڈ بریز (جو رات کے وقت ٹھنڈی ہوا زمین سے سمندر کی طرف چلتی ہے اور گرم ہوا سمندر سے زمین کی طرف چلتی ہے) کے اثرات الٹ ہیں, ایک خشک زمین سمندر سے بھی بہت پہلے ٹھنڈی ہوجاتی ہے یعنی سمندر سے پہلے گرم بھی زمین ہوتی اور ٹھنڈی بھی, سورج غروب ہونے کے بعد سمندر کی ہوا(Sea Breeze) ختم ہوجاتی ہے اور اسکے بجائے زمین کی ٹھنڈی ہوا (Land Breeze) زمین سے سمندر کی طرف چلتی ہے.”

سورج ہوا کو الٹ(ریورس) کرنے کا سبب بنتا ہے

اصل میں بات یہ ہے کہ جب سورج طلوع ہوتا ہے تو گرم ہوائیں اوپر اونچائی پر چلی جاتی ہیں اور ویکیوم بننے کے باعث نیچے والی جگہ پُر کرنے کیلئے ٹھنڈی ہوائیں نیچے کو آجاتی ہیں جنہیں ہم محسوس کرتے ہیں(جیسا کہ درج ذیل دی گئی وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے)
یہی معاملہ رات کے وقت کا ہے اور آندھی کا بھی.


یعنی سورج طلوع ہو تو سی بریز (ٹھنڈی ہوا سمندر سے زمین کی طرف چلتی ہے اور گرم ہوا زمین سے سمندر کی طرف چل رہی ہوتی ہے)
اور سورج غروب ہو تو لینڈ بریز (ٹھنڈی ہوا زمین سے سمندر کی طرف چلتی ہے اور گرم ہوا سمندر سے زمین کی طرف چل رہی ہوتی ہے)
یہ سارا عمل صبح اور رات کے سانس لینے کی طرف اشارہ کرتا ہے.
یہ بات حال ہی میں دریافت کی گئی جبکہ 1400 سال پہلے قرآن میں درج تھا کہ
Quran 81:18
وَالصُّبْحِ اِذَا تَنَفَّسَ (التکویر 18#)
اور قسم ہے صبح(سورج نکلنے) کی جب وہ سانس لیتی ہے۔( ہوائیں بدل بدل کر)

لفظ وَالصُّبْحِ کا مطلب صبح سورج کی روشنی ہے, جب ہم سانس لیتے ہیں تو ہوا کی سمت پلٹ جاتی ہے(یعنی سانس کھینچنے سے ہوا اندر جاتی اور سانس چھوڑنے سے ہوا باہر جاتی), اسی طرح صبح کی روشنی(یعنی سورج) کا طلوع ہونا ہوا کی سمت پلٹنے کا سبب بنتی ہے.(یعنی صبح کو ٹھنڈی ہوا زمین کی طرف آتی ہے اور رات کو ٹھنڈی ہوا زمین سے سمندر کی طرف جاتی ہے)

اور آج ہم یہی جانتے ہیں کہ سورج زمین اور سمندر کے درمیان ہوا کی سمت بدلنے کا سبب بنتا ہے.

1400 سال پہلے ایک غیر معمولی شخص کیسے سمندری ہواوں( سی بریز جو صبح کے وقت چلتی ہیں) کے بارے میں جان سکتا ہے؟؟؟؟؟؟

بقلم سلطان سکندر!!!

قرآن میں جنس کے تعیُن کا بیان بقلم سُلطان سکندر

ایگزوپلینٹ کا قرآن میں بیان!!! بقلم سُلطان سکندر

Leave a reply