بحریہ ٹاؤن کی سپریم کورٹ میں جمع رقم پر حق کس کا؟ اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں کیا تجویز دے دی؟
بحریہ ٹاؤن کی سپریم کورٹ میں جمع رقم پر حق کس کا؟
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن عملدرآمد کیس کی سماعت 2 اپریل تک ملتوی کر دی گئی
اٹارنی جنرل کو کمیٹی بنانے کی درخواست پر سندھ حکومت کو جواب داخل کرنے کی ہدایت کی ہے،وکیل نے کہا کہ ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے سندھ حکومت کو ایک ارب 60کروڑروپےسے زائد رقم دی،بحریہ ٹاؤن نےجو رقم سپریم کورٹ میں جمع کرائی ہماری رقم اس سے واپس کی جائے،
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ سپریم کورٹ میں جمع شدہ رقم پر ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا کوئی حق نہیں بنتا،اگرلیز کی مد میں سندھ حکومت کو رقم دی ہے تو انہی سے تقاضا کریں،
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ یہ رقم وفاقی حکومت، سندھ حکومت اور نہ ہی عدالت کی ہے،اس رقم پر حق سندھ کے عوام کا ہے،عدالت کے سامنے تجویز رکھنا چاہتا ہوں،
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے تحریری تجویز عدالت میں پیش کر دی،اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے،وفاق اور سندھ کے تجویز کردہ نمائندے کمیٹی میں شامل ہوں، کمیٹی بحریہ ٹاؤں سے حاصل ہونے والی رقم فلاحی منصوبوں پر لگائے
ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ سندھ کے معاملات میں وفاق کا کیا کام ہے، وفاق کے نمائندے کمیٹی میں کیوں شامل ہوں؟ عدالت نے کہا کہ کمیٹی صرف فلاحی منصوبے تجویز کرے گی.
لندن میں بڑی کاروائی، پاکستانی شخصیت کی پراپرٹی منجمد، اثاثے ملیں گے پاکستان کو
ہم نے کوئی جرم نہیں کیا، سب کا پیسہ پاکستان آنا چاہئے، ملک ریاض بول پڑے
واضح رہے کہ بحریہ ٹاؤن کراچی نے سات سال کے دوران سپریم کورٹ میں 460 ارب روپے جمع کرانے ہیں ،جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل تین رکنی بینچ نے بحریہ ٹاؤن عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران بحریہ ٹاؤن کراچی کی پیشکش قبول کرلی تھی جس کے تحت بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کو 7 سال میں 460 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی۔ پہلے چار سال میں ڈھائی ارب روپے ماہانہ اور باقی رقم تین سال میں ادا کی جائے گی۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا تھا کہ بحریہ ٹاؤن اگر اقساط کی ادائیگی میں تاخیر کرے گا تو اسے 4 فیصد سود ادا کرنا ہوگا، رقم عدالت میں جمع ہوگی پھر اس کو قانون کے مطابق جس کو دینی ہے دیں گے