بحریہ ٹاؤن نے سرکاری زمین پر قبضہ کر رکھا ہے، حکومت کی آنکھیں کیوں بند ہیں؟ چیف جسٹس

بحریہ ٹاؤن نے سرکاری زمین پر قبضہ کر رکھا ہے، حکومت کی آنکھیں کیوں بند ہیں؟ چیف جسٹس

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں جنگلات کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت2ماہ تک ملتوی کر دی گئی ،عدالت نے جنگلات کی زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ منسوخ کرنے کا حکم دے دیا

عدالت نے حکم دیا کہ جنگلات کی زمین کی الاٹمنٹ منسوخ کر کے واپس کی جائے،محکمہ جنگلات عدالتی حکم پر عملدرآمد کرکے رپورٹ دے،عدالت نےجنگلات کی زمین کی سیٹلائٹ رپورٹ بھی پیش کرنے کا حکم دے دیا

عدالت نے حکم دیا کہ جنگلات کی زمین پرقبضہ واپس لیا جائے

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کیوں نہ وزیر اعلیٰ سندھ کو بلالیں،سندھ کی محکمہ جنگلات کی ساری زمین پر قبضے ہیں،سکھرمیں وزرااور ایم پی ایز نے سرکاری زمین پر قبضے کررکھے ہیں،بحریہ ٹاؤن کا بھی محکمہ جنگلات کی زمین پر قبضہ ہے،سندھ حکومت نے آنکھیں بند کی ہوئی ہیں،نوابشاہ میں بھی تو کہیں بحریہ ٹاؤن نہیں بن رہا؟ جس پر وکیل نے کہا کہ 3ہزار134ایکڑپر بحریہ ٹاؤن بن چکا ہے،

70 آدمیوں کے جلنے کا حساب آپ سے کیوں نہ لیا جائے، چیف جسٹس کا شیخ رشید سے مکالمہ کہا آپ کو تو استعفیٰ دینا چاہئے تھا

شیخ رشید نے عدالت سے مانگی مہلت،چیف جسٹس نے کہا لوگ آپکی باتیں سنتے ہیں لیکن ادارہ نااہل

اسد عمر حاضر ہو، شیخ رشید کے بعد سپریم کورٹ نے اسد عمر کو بھی طلب کر لیا

چیف جسٹس نے کہا کہ ٹی وی پر تسلیم کررہے ہیں کہ میں سرکاری زمین فروخت کررہا ہوں، سندھ میں 5ہزارایکڑرقبہ محکمہ جنگلات کا ہے،جنگلات کی زمین پر غیر قانونی قبضہ میں محکمے کے لوگ بھی ملوث ہیں،

جب تک 50 لوگوں کو فارغ نہ کیا بہتری نہیں آئیگی، چیف جسٹس کے ریمارکس

Comments are closed.