خلیل الرحمان کا شمار دور حاضر کے بہترین لکھاریوں میں ہوتا ہے ان کا لکھا ہوا ہر پراجیکٹ شائقین کے دل کو چھو لیتا ہے ماضی قریب میں ان کا لکھا ہوا ڈرامہ میرے پاس تم ہو کہ ڈائیلاگز بہت مشہور ہوئے۔لکھتے تو بہت اچھا ہیں لیکن ان کے بولنے کا انداز بہت تیکھا ہے کسی کو ناپسند کرتے ہیں تو شدید الفاظ میں اس کا اظہار کرتے ہیں اکثر و بیش تر اپنی ہی کہی ہوئی باتوں کی وجہ سے ان کو تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ان کے حوالے سے ہمیشہ ہنستے مسکراتے فنکار بہروز سبزواری سے ان کے حالیہ انٹرویو میں سوال کیا گیا سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگرخلیل الرحمان قمر رائٹر نہ ہوتے تو کسی سے یقینا پٹ رہے ہوتے ۔انٹرویو میں جو ان سے سوال کئے گئے اس کا پیٹرن یہ تھا کہ جن کے نام لئے
جائیں گے وہ اگر وہ نہ کررہے ہوتے جو وہ کررہے ہیںتو کیا کرتے ۔بہروز سبزواری کے خلیل الرحمان قمر کے حوالے سے اس جواب کو بہت پسند کیا جا رہا ہے بلکہ لوگ اس جواب سے محظوظ ہو رہے ہیں ، اس انٹرویو میں بہرو ز کے ساتھ ان کے پرانے ساتھی اور رشتہ دار جاوید شیخ بھی تھے۔ بہروزسبزاوی کا شمار بھی ایسے فنکاروں میں ہوتا ہے جو وہ سب بول دیتے ہیں جو ان کے دل میں ہوتا ہے وہ یہ نہیں سوچتے کہ کسی کو ان کی بات کیسی لگے گی۔ بہروز کافی عرصے سے ٹی وی کے پراجیکٹس میں کم کم نظر آرہے ہیں انہوں نے پی ٹی وی کے سنہرے دور میں لازوال کردار کئے ایسے کردار کہ جو آج تک لوگوں کے ذہنوں پر نقش ہیں ۔