بے نظیر بھٹو کی 69 ویں سالگرہ: ان کا جرات مندانہ کردار ہمیشہ یاد رکھا جائے گا

0
109

شہید بے نظیر بھٹو بانی پیپلزپارٹی اور نامورشخصیت ذولفقار علی بھٹو اور ایران کے بااثر اصفہانی خاندان سے تعلق رکھنے والی خاتون بیگم نصرت بھٹو کے گھر 21 جون 1953 کو پیدا ہوئی۔ بے نظیر نے سیاست میں قدم رکھا تو بے پناہ کامیابیاں سمیٹیں جس میں ان کی سب سے بڑی کامیابی مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیرعظم بننا تھا۔ آج 21 جون2022 کو انکی 69 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے۔

اسلام آباد میں مقیم سینئر صحافی محمد نواز رضا نے باغی ٹی وی کو بتایا: بےنظیر ایک بہادر خاتون تھی جن کا کردار پاکستانی سیاست کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ آپ ان کی جرات کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ کارساز میں ان پر دھماکہ ہوا جس میں بیسیوں کارکنان شہید ہوگئے لیکن بی بی شہید واپس نہیں گئیں بلکہ یہ جانتے ہوئےبھی کہ انہیں قتل کردیا جائے گا مگر وہ پاکستان میں رہیں۔
نواز رضا مزید بتاتے ہیں: کارساز کے بعد وہ لیاقت باغ آئیں جہاں وہ زندگی کی بازی ئیں لیکن انہوں نے سیاست میں تاریخ رقم کردی کہ ہمیشہ سیاست میں بہادر زندہ رہتے ہیں ناکہ وہ بزدل جو گھروں سے باہر ہی نہیں نکلتے ہیں اور ایسے لوگوں کا سیاست میں کوئی مقام نہیں ہوتا۔

محمدنواز کے مطابق: بے نظیر بھٹو بہادری کا ایک استعارہ تھیں اور انہوں نےہمت کے ساتھ ناصرف اپنے سیاسی مخالفین بلکہ ان قوتوں کا بھی مقابلہ کیا جو انہیںپاکستانی سیاست اور ملک دونوں سے باہر کرنا چاہتے تھے۔ اگر بے نظیر زندہ رہتی تو تیسری بار بھی وزیراعظم پاکستان رہتی لیکن یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ آج وہ ہمارے درمیان نہیں ہیں۔

نوجوان بلاگر : رجب علی فیصل نے باغی ٹی کو بتایاکہ: اس میں کوئی شک نہیں کہ بینظیر بھٹو ایک بہادر خاتون تھی لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ بی بی کے قتل کے بعد پیپلزپارٹی کی حکومت رہی مگر افسوس صد افسوس انکے اصل قاتل آج بھی آزاد ہیں۔

رجب علی فیصل کہتے ہیں کہ: بے نظیر بھٹو کا مقدمہ لاوارثوں کی طرح لڑا گیا جس میں کوئی گواہ بھی پیش نہیں کئے گئے مثال کے طور پر امین فہیم اور ناہیدخان اس وقت بی بی کے ساتھ موجود تھے جب انہیں قتل کیا گیا لیکن بے نظیر کے خاندان کی طرف سے نہ کوئی صحیح پیروی کی گئی اور نہ ہی ان گواہوں کو پیش کیا گیا۔
علی فیصل کے مطابق: بے نظیر کے قتل میں ٹھیک ویسا ہوا جیسا ذولفقار علی بھٹو کے قتل میں ہوا تھا۔ بھٹو کے قتل کے بعد بے نظیر نے نعرہ لگایا "جمہوریت بہترین انتقام ہے” لیکن ایسی جمہوریت کا اچار ڈالیں گے جس میں مجرمان کو بجائے پھانسی پر لٹکانے کےانہیں اقتدار کی خاطر معاف کردیا جائے۔

رجب فیصل نے بنگلہ دیش کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ: بھلے ہمیں بنگلہ دیش سے سو اختلافات ہوں مگر یہ بات ماننی پڑے گی کہ شیخ حسینہ واجد نے اقتدار میں آنے کے فورا بعد اپنے باپ شیخ مجیب الرحمان کے قاتلوں کے خلاف مقدمات چلا کر انہیں پھانسیاں دلوئیں اور اگر دیکھیں تو ہم سے علیحدگی اختیار کرنے والا ملک آج ہم سے کتنا آگے ہے۔ نہ وہاں مذہبی شدت پسندی ہے اور ناہی دہشتگردی ہے۔ اور نہ کبھی کسی غیرسویلین کی یہ جرات ہوئی کہ وہ غیرآئینی طریقے سے وہاں کی حکومت خلاف کوئی ذرا برابر بھی حرکت کرسکے۔

رجب علی فیصل کا خیال ہے کہ: جیسے بے نظیر نے اپنے والد کے قتل پر سمجھوتہ کیا اسی طرح انکے خاندان اور بالخصوص آصف علی زرداری نے بھی دانستہ نادانستہ بے نظیر کے قتل پرسمجھوتہ کیا اور اقتدار کو ترجیح دی۔ اور یہی وجہ ہے کہ آج تک پاکستان میں غیرجمہوری قوتیں ملکی حکومتوں پر حاوی رہتی ہیں۔ تو جہاں بے نظیر کی بہت ساری خوبیاں ہیں وہی یہ بڑی بڑی خامیاں بھی ہیں لیکن ہمارے ہاں چونکہ غلطیوں کی نشاندہی ہی نہیں کی جاتی جسکے سبب آج تک پوری قوم کی آنکھوں پر پٹی پڑی ہوئی ہے لیکن تاریخ کبھی بھی چھپ نہیں سکتی اور ایک نہ ایک دن تاریخ اپنے آپ کو ضرور دہراتی ہے پھرسچ چاہے کتنا ہی کڑوا ہو سامنے آ ہی جاتا ہے۔

آج نیوز کے گروپ چیف شہاب زبیری نے مرحومہ بے نظیر بھٹو کی سالگرہ پر انکی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ: وہ قوم کا فخر اور آئیکون تھیں۔ جنہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔


‏پیپلزپارٹی کے سوشل میڈیا سیل سے جاری ایک پیغام میں بینظیر بھٹو کی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا: "بینظیر بھٹو نے عوام کے حقوق کی بحالی، معاشی و اقتصادی ترقی، پاکستان میں جمہوریت کے قیام، جمہوری اداروں کی بحالی، عدلیہ کے استحکام، خواتین کی خودمختاری اور عوام کو بنیادی حقوق کی رسائی کیلئے انتھک جدوجہد کی۔‎”


پیپلزپارٹی کی رہنماء سینیٹرسحر کامران نے اپنے ایک پیغام میں کہا: "بینظیر بھٹو ایک شخصیت کا نام نہیں، ایک نظریہ کا نام ہے، ایک نقطہ نظر کا نام ہے، ایک فکری سوچ کا نام ہے۔ شدت پسندی اور انتہا پسندی کے خلاف آواز بلند کرنے والی بینظیر، کھیت میں کپاس چنتی عورت کی ترقی کی بات کرنے والی بینظیر اپنی سوچ اور فکر میں بھی بینظیر تھی‎۔”


بینظیر بھٹوکے صاحبزادے اور وزیرجہ خارجہ بلاول بھٹو زداری نے اپنی والدہ کی سالگرہ پر ایک پیغام میں کہا کہ: بینظیر شہید نے تیس سال سے زائد جمہوریت کی بقاء، اور معیشت و غریبوں کی بہتری سمیت اسلام کے امن کے پیغام کیلئے جدوجہد کی جسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

Leave a reply