بے نظیر کی برسی، لیاقت باغ میں سجے گا میدان

0
43

بے نظیر کی برسی، جائے شہادت لیاقت باغ میں سجے گا میدان

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم پاکستان محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی بارہویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے پہلی بار مرکزی تقریب گڑھی خدا بخش کے بجائے جائے شہادت لیاقت باغ راولپنڈی میں منعقد کی جا رہی ہے۔ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول زرداری برسی کی تقریب سے خطاب کریں گے۔

سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی بیٹی بینظیر اپنے نام کی طرح بینظیر تھی، اپنے والد سولی چڑھتے ديکھا، 11 سال شوہر کی قيد کے دوران چھوٹے بچوں کی تنہاء ديکھ بھال کی اور سياست کا الم بھی گرنے نہ ديا، مشکلات کا ہر لمحے ڈٹ کر مقابلہ کرنیوالی خاتون سیاستدان کو چاروں صوبوں کی زنجیر کا خطاب ملا۔

بینظیربھٹو نے 29 برس کی عمر میں پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت سنبھالی، ضیاء دور آمریت میں سخت جدوجہد کی، 1984ء میں جیل سے رہائی کے بعد برطانیہ ميں 2 سال جلاوطنی کی زندگی گزاری، 17 اگست 1988ء کو ضیاءالحق کی طیارہ حادثے میں وفات کے بعد بینظیر بھٹو وطن واپس آئيں اور اسی سال عام انتخابات میں کامیابی نے اُن کے قدم چومے۔

پہلی بار 2 دسمبر 1988ء کو وزارت عظمیٰ کا تاج سجايا تاہم 2 سال بعد ہی صدر غلام اسحاق خان نے انہیں گھر بھيج ديا۔ 1993ء ميں ایک بار پھر اليکشن ميں کاميابی ملنے پر بینظير بھٹو نے ملک کی باگ ڈور سنبھالی اور آئین کے آرٹیکل 58 ٹو بی سے بچنے کیلئے اپنے معتمد خاص فاروق احمد خان لغاری کو صدر بنایا مگر 3 سال بعد ہی ان کے اپنے ساتھی نے پیپلزپارٹی حکومت کا دھڑن تختہ کرديا۔

مشرف دور میں بینظیر بھٹو نے طویل جلاوطنی کاٹی، ساڑھے 8 سال بعد 18 اکتوبر 2007ء کو وطن لوٹيں تو کراچی ايئرپورٹ سے گھر کے راستے ميں ہی اُن پر قاتلانہ حملہ کيا گيا، 2 خود کش بم دھماکوں میں 100 سے زائد افراد شہید ہوئے تاہم خوش قسمتی سے بینظیر محفوظ رہیں۔

سابق صدر جنرل (ر) پرويز مشرف کی جانب سے ایمرجنسی لگانے پر بینظير بھٹو نے ججز کی بحالی کيلئے آمر حکومت کيخلاف تحریک شروع کی، 27 دسمبر کو الیکشن مہم کے سلسلے میں راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسہ کرکے باہر نکلیں تو ایک بار پھر خودکش حملہ کیا گیا، اس بار وہ محفوظ نہ رہیں اور شہید ہوگئیں۔

بے نظیر کی برسی کے موقع پر راولپنڈی کے لیاقت باغ میں پیپلز پارٹی کے جلسے کا آغاز دن ایک بجے ہو گا جس کے لیے دو سٹیج بنائے گئے ہیں۔ ایک پر بلاول زرداری اور مرکزی قیادت جبکہ دوسرے پر پیپلز پارٹی کے دیگر رہنما موجود ہوں گے۔مرکزی سٹیج 100 فٹ اور 60 فٹ چوڑا ہے۔ سٹیج، جلسہ گاہ اور داخلی راستوں کے علاوہ مری روڈ کو خیر مقدمی بینروں سے سجا دیا گیا ہے۔

پیپلز پارٹی کی مقامی قیادت کے مطابق جلسہ گاہ میں 15 ہزار سے زائد کرسیاں لگائی جا رہی ہیں۔ برسی کی تقریب میں شرکت کے لئے ملک بھر سے پیپلز پارٹی کے جیالوں نے جڑواں شہروں میں ڈیرے ڈال دئیے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کہتے ہیں جائے شہادت کا جلسہ پیپلز پارٹی کے نئے سفر کا آغاز ہوگا۔

انتظامیہ کے مطابق جلسہ گاہ کے اندر اور باہر 3 ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکار تعینات ہوں گے جبکہ مری روڈ کمیٹی چوک سے لے کر مریڑ چوک تک ہر طرح کی ٹریفک کے لیے بند ہو گی۔ اس حوالے سے ٹریفک پولیس نے متبادل پلان جاری کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ بلاول زرداری نے اعلان کیا ہے کہ بے نظیر کی برسی کی مرکزی تقریب لیاقت باغ راولپنڈی میں ہو گی، کراچی میں بھی سندھ کی سطح پر مختلف تقریبات ہوں گی جن سے پیپلز پارٹی کے رہنما خطاب کریں گے. پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ پہلی مرتبہ بینظیربھٹوکی برسی راولپنڈی میں جائے شہادت پرمنانےکااعلان کیا ہے ،حکومت صرف ذاتیات کی بات کرتی ہے،پیپلزپارٹی نےکوئی رعایت نہیں مانگی،ہم کبھی ایکسٹینشن کے حق میں نہیں تھے حکومت نے جوطریقہ کاراپنایا اس کا تمسخربنا

واضح رہے کہ بے نطیر بھٹو پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم تھیں جنہیں 27 دسمر 2007 کو لیاقت باغ میں جلسے کے بعد جلسہ گاہ سے باہرنکلتے ہوئے بم دھماکے میں شہید کر دیا گیا تھا .بے نظیر کی شہادت کے بعد ہونیوالے الیکشن میں پیپلزپارٹی کی حکومت بنی تھی اور آصف زرداری صدر پاکستان بنے تھے. پیپلزپارٹی نے حکومت بنانے کے بعد بے نظیر قتل کی تحقیقات اپنے پرانے مطالبے کے مطابق اقوام متحدہ سے کروانے کے لیے درخواست دی جو اس نے قبول کر لی تھی۔ آصف علی زرداری نے بے نظیر کے قتل کی پہلی برسی پر دعویٰ کیا تھا کہ انھیں معلوم ہے کہ قاتل کون ہیں۔ لیکن صدر مملکت بن جانے کے بعد قتل کی دوسری برسی پر اپنی تقریر میں اس حوالہ سے کچھ نہیں کہا .

انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے 9 سال8ماہ بعد بے نظیر قتل کیس کا فیصلہ سنایا تھا .عدالت کے جج اصغر خان نے فیصلہ سناتے ہوئے پولیس افسران ، سابق سی پی او راولپنڈی سعود عزیز اور سابق ایس پی سٹی خرم شہزاد کو مجموعی طور پر17، 17سال قید ، پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے5 ملزمان بری کردیے تھے .

بے نظیر قتل کی تحقیقات دوبارہ کرنے کا فیصلہ ،زرداری کیلئے ایک اور مشکل

Leave a reply