بیرون ملک 29ہزار سے زائد پاکستانی جیلوں میں قید
اسلام آباد(محمد اویس)ایوان بالاءکی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفا ن الحق صدیقی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں فارن سروسز اکیڈمی ، ادارہ برائے ریجنل سٹڈیز ، ادارہ برائے اسٹیٹجک سٹڈیز کے کام کے طریقہ کار اور کارکردگی کے علاوہ بیرون ممالک جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تعداد، قیدیوں کے نام ، قیدیوںکے جرائم ،قید کی مدت کے علاوہ ان کی رہائی کے لئے حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں فارن سروسز اکیڈمی ، ادارہ برائے ریجنل سٹڈیز ، ادارہ برائے اسٹیٹجک سٹڈیز کے کام کے طریقہ کار اور کارکردگی کے امور کے حوالے سے متعلقہ اداروں کے سربراہان کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت پر چیئرمین و اراکین کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں ان کی شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کر دی ۔ اراکین کمیٹی نے کہاکہ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے جس ادارے کے حوالے سے بریفنگ ہو ان کے ہیڈز کمیٹی اجلاس میں اپنی شرکت یقینی بنائیں ۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہاکہ وزارت خارجہ امور کے متعلقہ سربراہان کی ذمہ داری تھی کہ متعلقہ اداروں کے ہیڈ زکی شرکت کو یقینی بناتے ۔ اگر پارلیمنٹرین ملک کے مختلف حصوں سے ملک کی بہتری کے لئے کمیٹی اجلاسوں میں شرکت کرتے ہیں تو متعلقہ اداروں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی ذمہ داری کو احسن طریقے اور سنجید گی سے لیں ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی کو آگاہ کیا جائے کہ ان اداروں کے سربراہان کمیٹی اجلاس میں کیوں نہیں آئے اور وزارت خارجہ امور میں کس کی ذمہ داری تھی کہ ان کو پابند کیا جاتا۔ سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ایسے اداروں کو اس طرح کا رویہ نہیں رکھنا چاہیے پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے ۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ یہ انتہائی اہمیت کی حامل کمیٹی ہے متعلقہ اداروں کے سربراہان کو اپنی شرکت یقینی بنا کر معاملات پر آگاہی دینی چاہیے تھی۔ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان اداروں کی بریفنگ کے ایجنڈوں کو آئندہ اجلاس تک ملتوی کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کے سربراہان کی شرکت کو یقینی بنانے کی ہدایت کر دی ۔
بیرون ممالک جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تعداد ،قیدیوں کے نام ، قیدیوں کے جرائم ،قید کی مدت کے علاوہ ان کی رہائی کے لئے وزارت خارجہ کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ ایجنڈے میں جو معلومات طلب کی گئی تھیں وہ بھی مکمل فراہم نہیں کی گئیں ۔ قائمہ کمیٹی اس معاملے پر انتہائی سنجیدہ ہے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایسا خصوصی ڈیسک بنانے کی ضرورت ہے جو صرف بیرون ممالک میں قید پاکستانیوں کے معاملات کو ڈیل کرے اور قیدیوں کے لواحقین سے رابطہ رکھے۔ وزارت خارجہ کے حکام نے قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا کہ زیادہ تر قیدیوں میں غیر قانونی طور بیرون ممالک میں رہائش اختیار کرنے والوں کی ہے ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ جب تک ان کے مکمل کاغذات نہیںملتے نام ، جرائم اور دیگر تفصیلات نہیں بتائی جا سکتیں ۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان کے بیرون ممالک 87 مشنز سے قیدیوں کی کل تعداد 29065 بتائی گئی ہے جن میں سے 18500 سے زائد سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں ہیں ۔ اراکین کمیٹی نے کہا کہ اس معاملے کو پہلے بھی اٹھایا گیا ہے ۔ تمام قیدیوں کے نام اور تفصیلات حاصل کیے گئے تھے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس کمیٹی کا سابقہ ریکارڈ بھی حاصل کیا جائے گا اور ایسے اقدامات اٹھائے جائیںگے جس سے بیرون ممالک قیدیوں کی رہائی میں مدد مل سکے۔ سینیٹر انوار الحق کاکڑ اور سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ بیرون ممالک میں قید پاکستانیوں کی اکثریت معمولی جرائم کی وجہ سے ہے ۔ موثر اقدامات اٹھانے سے قیدیوں کوان کے خااندن سے ملایا جا سکتا ہے ۔سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ قائمہ کمیٹی خارجہ امور نے نہ صرف مانیٹرنگ کا کردار ادا کرنا ہے بلکہ دفتر خارجہ امور کو گائیڈ لائن بھی دینی ہے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر یہاں کسی بیرون ملک کے شہری کو گرفتار کیا جائے تو ان کا متعلقہ سفارتخانہ فوراً حرکت میں آتا ہے ہمارے مشنز کو بھی پوری طرح متحرک ہونا چاہیے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ یورپی ممالک میں پرائیوسی قوانین بہت زیادہ ہیں قیدیوں کی رضا مندی کے بغیر وہاں کی حکومتیں معلومات فراہم نہیں کرتیں۔چیئرمین واراکین کمیٹی نے کہا کہ وہ ممالک جن میں سینٹرل ایشیاءو افریقہ وغیرہ شامل ہے وہاں کے قیدیوں کو ہماری بہت ضرورت ہے ۔ ان ممالک میں پاکستانی قیدیوں کی معلومات حاصل کی جائیں اور کمیٹی کو آگاہ کیا جائے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بیرون ممالک فارن مشنز نے قیدیوں کی رہائی کے لئے وہاں کی حکومتوں کے ساتھ کتنی خط وخطابت کی ہے اس کی تفصیلات سے کمیٹی کو آگاہ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ خاص طور پر سعودی عرب اور یو اے ای ممالک کے ساتھ قیدیوں کی رہائی کے لئے جو اقدام اٹھائے گئے وہ بھی آگاہ کیا جائے ۔ قائمہ کمیٹی نے آج کے اجلاس کو متعلقہ اداروں کے سربراہان کی عدم شرکت اور نا مکمل معلومات کی بناءپر موخر کر دیا اور آئندہ اجلاس میں ان امور کا تفصیلی جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ۔
کمیٹی کے آج کے اجلاس میں کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی، سینیٹر شیری رحمان ، سینیٹر انوار الحق کاکڑ ، سینیٹر عطاالرحمن ، سینیٹرروبینہ قائم خانی ، سینیٹر محمد عبدالقادر کے علاوہ وزارت خارجہ امور کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔
لاہور دا پاوا، اختر لاوا طویل لوڈ شیڈنگ اور مہنگے بجلی بلوں پر پھٹ پڑا
عمران خان نے آخری کارڈ کھیل دیا،نواز شریف بھی سرگرم
لاہور میں کئی علاقوں میں بجلی غائب،لیسکو حکام لمبی تان کر سو گئے
ایک مکان کابجلی بل 10 ہزار،ادائیگی کیلیے بھائی لڑ پڑے،ایک قتل
مہنگی بجلی، زیادہ تر آئی پی پیز پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملکیت نکلیں
4 آئی پی پیز کو بجلی کی پیداوار کے بغیر ماہانہ 10 ارب روپے دیے جا رہے ، گوہر اعجاز
بجلی کا بل کوئی بھی ادا نہیں کرسکتا، ہر ایک کے لئے مصیبت بن چکا،نواز شریف
حکومت ایمرجنسی ڈکلیئر کر کے بجلی کے بحران کو حل کرے۔مصطفیٰ کمال
سرکاری بجلی گھر بھی کیپسٹی چارجز سے فائدہ اٹھا رہے ہیں،سابق وزیر تجارت کا انکشاف
عوام پاکستان پارٹی کے جنرل سیکرٹری مفتاح اسماعیل کا وزیرا عظم سے بجلی کے معاملے پر نوٹس لینے کی اپیل