بھارت میں ایک اور ٹیچرنے دوران لیکچرمسلمانوں کو دہشتگرد کہہ دیا،ویڈیو

بھارتی ریاست راجستھان میں کالج لیکچرار کی جانب سے اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں اسلاموفوبک ریمارکس کا ایک اور واقعہ سامنے آ گیا-

باغی ٹی وی : یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے کرناٹک میں ایک ٹیچر نے کلاس میں طلبا سے تعارف کرنے کے دوران ایک مسلم طالب علم کے نام بتانے پر کہا تھا کہ اوہ تم اجمل قصاب والے ہو جس پر مسلم طلبا نےٹیچرکو کرارا جواب دیاتھاجو سوشل میڈیا پروائرل ہوا اورتعلیمی ادارے نے استاد کو معطل کرکے انکوائری کمیٹی بٹھادی تھی-

یورپی یونین کےبعد جی سیون ممالک اورآسٹریلیا کا بھی روسی تیل کی قیمتیں 60 ڈالر فی…

بھارتی میڈیا کے مطابق ابھی یہ معاملہ ختم نہ ہوا تھا کہ راجستھان کے ایک کالج میں تعلیم یافتہ ٹیچر کی جانب سے اسلاموفوبیا کا ایک اور واقعہ پیش آیا راجستھان کے بلوترا کالج کی مسلم طالبہ حسینہ بانو نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئےکہاکہ تاریخ کے لیکچرار نے مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دے کر کی ان کی دل آزاری کی۔


مسلم طالبہ نے مزید بتایا کہ لیکچرار نے کہا کہ آفتاب نے اپنی ہندو گرل فرینڈ کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے کیوںکہ مسلمان یہ کہتے ہیں کہ ایک ہندو کو کاٹو گے تو حاجی بن جاؤ گےایسےلیکچرارہندو نوجوانوں کی ذہن سازی کا باعث بنتے ہیں اور وہ جذبات میں آکر میں مسلم طلبا سے بحث و مباحثہ کرتے ہیں اگر تعلیمی اداروں میں ایسا پڑھایا جائے گا تو ہندو انتہا پسندوں سے مسلم طلبا کی جان کو خطرہ بڑھ جائے گا۔

شوہرنے 2 کروڑروپےانشورنس کی رقم کیلئےبیوی کو ٹریفک حادثے میں قتل کرادیا

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے کمرۂ جماعت میں ٹیچر طلبا کے نام پوچھ رہے تھے جیسے ہی ایک مسلم طالب علم نے اپنا نام بتایا، ٹیچر نے بے ساختہ کہا ’’ اوہ ۔۔ تم اجمل قصاب کی طرح ہو‘‘۔

جس پر طالب علم نے کہا کہ ممبئی حملہ ایک مذاق نہیں۔ بحثیت مسلمان اس واقعے کے بعد سے ہم نے ملک میں بہت سہا ہے اور ہر روز جھیل رہے ہیں۔ آپ نے سب کے سامنے مجھے دہشت گرد کہا۔

طالب علم کے جواب پر ٹیچر نے کہا کہ تم میرے بیٹے کی طرح ہو، جس پر طالب علم نے جواب دیا کہ کیا آپ اپنے بیٹے کو دہشت گرد بولیں گے؟ ٹیچر نے فوراً جواب دیا کہ ’’نہیں‘‘ اور میں تم سے معذرت کرتا ہوں طالبعلم نے کہا یہ مذاق قابلِ برداشت نہیں، آپ میرے مذہب کا مذاق نہیں اُڑا سکتے، بطور مسلم بھارت میں رہتے ہوئے مذہب کے خلاف بات برداشت کرنا مذاق نہیں۔

امریکا نےپاکستان سمیت 12 ممالک کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کرنیوالےممالک کی فہرست…


اس سارے مکالمے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس پر نہ صرف مودی سرکار بلکہ منیپال انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی پر دباؤ بڑھا اور وہ چار و ناچار پروفیسر کے خلاف کارروائی پر مجبور ہوئے۔

انسٹیٹیوٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ امتیازی سلوک اور نفرت آمیز جملوں کی ادارے میں کوئی گنجائش نہیں۔ مذکورہ واقعہ ناقابل برداشت ہے جس میں ایک پروفیسر نے نامناسب رویہ رکھا۔

دوسری جانب پروفیسر کے نفرت آمیز جملوں کا سامنا کرنے والے مسلم طالب علم نے اپنے حق میں آواز اُٹھانے والے ہر فرد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے معلوم ہے اُس وقت ٹیچر کے ذہن میں کیا چل رہا تھا۔ انھوں نے ایک غلط بات کی جس کا میں نے مناسب انداز میں جواب دیا ایک ایسی شخصیت جنھیں ہم اپنا رول ماڈل بناتے ہیں کی جانب سے ایسا رویہ نامناسب ہے تاہم ٹیچر نے معافی مانگ لی اور فی الوقت اس بار کے لیے یہ معاملہ ختم ہوجانا چاہیئے-

Comments are closed.