بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں کا مسلمان صحافیوں پر حملہ

0
42

نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت میں ’ہندو مہاپنچایت‘ نامی تقریب میں انتہا پسند جنونیوں نے مسلمان صحافیوں کو جہادی قرار دیکر حملہ کردیا اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔

باغی ٹی وی : انتہا پسند ہندوؤں نے برے القابات سے پکارا اور انہیں جہادی بھی کہا تشدد کی وجہ سے صحافی زخمی بھی ہوئے ہیں جب کہ پولیس نے واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پانچوں صحافیوں کو تحویل میں لے کر تھانے منتقل کر کے ان کی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنایا۔

بھارت میں پٹرول کی قیمت میں 8 روز میں ساتویں باراضافہ

بھارتی میڈیا کے مطابق ہندو مہاپنچایت کے موقع پر دو انتہاپسند ہندو رہنماؤں اور ایک دائیں بازو کے منظورِ نظر ٹی وی چینل کے چیف ایڈیٹر نے اشتعال انگیز تقاریر کیں اور مسلمان صحافیوں کو جہادی قرار دیا جس پر مسلمان صحافیوں نے احتجاج کیا تو جنونی انتہا پسند ہندوؤں نے صحافیوں پر حملہ کردیا۔ ان کے کیمرے توڑ دیئے اور تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ مدد کو آنے والے ہندو صحافیوں کے ساتھ بھی مارپیٹ کی گئی۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس جائے وقوع پر پہنچی اور پانچوں صحافیوں کو تحویل میں لے کر مکھر جی نگر تھانے منقتل کردیا جن پانچ صحافیوں کو تھانے منتقل کیا گیا ہے ان میں سے تین مسلمان ہیں جن کے نام ارباب علی، میر فیصل اور محمد مہربان ہیں بعد ازاں ان زخمی صحافیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا۔


دہلی پولیس کی آفیسر اوشا رنگانی کے مطابق پولیس اہلکار شکایت ملنے پر فوراً ہندو مہاپنچایت پہنچے اور وہاں موجود صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنایا۔

وزیر اعلیٰ کے گھر پر حملہ :حملہ کرنے والے کون؟جان کرہرکوئی حیران

پولیس نے تقریب کے منتظمین، دو انتہا پسند ہندو رہنماؤں اور سدھرشن نیوز کے چیف ایڈیٹر کے خلاف اشعال انگیز تقاریر کرنے اور تشدد پر اکسانے کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا ہے تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔


بھارتی صحافی محمد سلمان نے اس حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری بیان میں کہا کہ میرے دوست ارباب علی اور دو مزید صحافیوں میر فیصل اور محمد مہربان پر دائیں بازو کے گروپوں کے اراکین نے دہلی کے علاقے براری میں ہندو مہاپنچایت میں حملہ کیا اور انہیں ہراساں کیا تینوں ہندو مہاپنچایت کی کوریج کے لیے گئے تھے۔


محمد سلمان کے مطابق ان کے کیمرے و فونز چھین لیے گئے اور انہیں جہادی بھی قرار دیا گیا۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا ہے کہ صحافیوں کو ان کا کام کرنے سے روکا گیا اور ان پر حملہ کیا گیا۔

کرناٹک میں طالبات کےحجاب پر پابندی کے بعدگائے کے گوشت کی فروخت پر پابندی


بھارتی صحافی رانا ایوب نے ایک ٹویٹ میں تشدد کا نشانہ بنائے جانے والے صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے امید ہے کہ دنیا انڈین صحافیوں خصوصاً مسلمان صحافیوں پر ہونے والے حملوں کو دیکھ رہی ہیں بھارت میں موجود ہر صحافی کو سچ بولنا چاہیے اور سب کا احتساب کرنا چاہیے۔


زخمی صحافی ارباب علی نے بھی ٹوئٹس میں ہندو مہاپنچایت میں خود پرکیے گئے تشدد کی مذمت کی-

بھارت نے روس سے روسی کرنسی میں تجارت کی تو نتائج بھگتنا ہوں گے، امریکا

Leave a reply