ترجمان پاک افواج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے انٹرنیشنل میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزامات عائد کیے، اور انہی الزامات کی بنیاد پر شہری علاقوں پر حملے کیے جن میں 33 بے گناہ پاکستانی شہید ہوئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
باغی ٹی وی کے مطابق پاکستان ایئر فورس اور پاکستان نیوی کے سینئر افسران کے ساتھ نیوز کانفرنس کرترے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پہلگام واقعے کو جواز بنا کر بھارت نے پاکستان پر سیاسی اور عسکری دباؤ ڈالنے کی کوشش کی، مگر اس واقعے کے حوالے سے بھارت کا مؤقف ناقابلِ یقین، غیر منطقی اور ثبوت سے عاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعہ بھارتی زمین پر پیش آیا، جہاں سے سرحد کا فاصلہ 230 کلومیٹر ہے اور پولیس کی جائے وقوعہ پر موجودگی اور فوری ایف آئی آر کا اندراج انسانی طور پر ممکن نہیں تھا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ واقعے کے صرف 10 منٹ بعد پولیس پہنچتی ہے، تفتیش مکمل کرتی ہے اور ایف آئی آر درج ہو جاتی ہے، یہ سب کچھ ناقابلِ فہم ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر واقعہ اتنا اچانک تھا تو بھارت نے اتنی جلدی الزام کیسے عائد کر دیا؟، انہوں نے بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا ہینڈلز کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پہلگام واقعے کے چند ہی منٹوں بعد پاکستان کو ملوث قرار دینا پہلے سے طے شدہ بیانیے کا حصہ ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے ماضی کے واقعات جیسے چتی سنگھ پورہ (2000) اور پلوامہ حملہ (2019) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی تاریخ رہی ہے کہ وہ دہشتگردی کے واقعات کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "یہ بیانیہ نیا نہیں، ہر بار الیکشن یا داخلی سیاسی فائدے کے لیے بھارت پاکستان کو نشانہ بناتا ہے۔”انہوں نے بتایا کہ بھارت نے اپنے سوشل میڈیا پر ہزاروں اکاؤنٹس بند کیے اور پاکستان کے بیانیے کو دبانے کے لیے ڈیجیٹل سنسرشپ کا سہارا لیا۔ ساتھ ہی، پاکستان نے شفاف تحقیقات کے لیے آزاد کمیشن کی پیشکش کی، مگر بھارت نے اسے مسترد کر دیا۔
پاکستان میں بھارتی مداخلت اور دہشتگردی
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ بھارت نہ صرف پاکستان میں دہشتگردی کی حمایت کر رہا ہے بلکہ بلوچ علیحدگی پسند گروہوں کو ہتھیار، تربیت اور فنڈنگ فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے کلبھوشن یادیو اور جعفر ایکسپریس حملے کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ ثبوت واضح ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے بھیجے گئے 100 سے زائد دہشتگرد پاکستان میں داخل ہوئے، جن میں سے 71 کو ہلاک کر دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تمام کارروائی کا مقصد پاکستان میں انسداد دہشتگردی کی کارروائیوں سے توجہ ہٹانا تھا۔
6 اور 7 مئی کے حملے: 33 شہید، 62 زخمی
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق بھارت نے 6 اور 7 مئی کی درمیانی رات پاکستان کے مختلف علاقوں پر حملے کیے جن میں 33 افراد شہید اور 62 زخمی ہوئے۔ شہداء میں 7 خواتین اور 5 بچے شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے جنگی طیاروں نے حملے کیے، جن میں سے تین رافیل، ایک مگ 29 اور ایک ایس یو 30 طیارہ مار گرایا گیا۔ پاکستان نے صرف بھارتی فوجی چوکیوں کو نشانہ بنایا اور شہری آبادی کو بچانے کے لیے انتہائی احتیاط سے کام لیا۔
نتیجہ: سچ کو تسلیم کریں، الزام تراشی بند کریں
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت کے الزامات جھوٹ پر مبنی ہیں اور ان کا مقصد صرف پاکستان کو بدنام کرنا ہے۔ انہوں نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ "ڈرامے بازی” بند کرے اور اگر واقعی کوئی ثبوت ہے تو وہ آزاد کمیشن کے سامنے پیش کرے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر اپنے دفاع اور خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
ریاست سب سے پہلے.تحریر:اعجازالحق عثمانی
مختلف شہروں میں بھارتی 77ڈرون سے 5 شہری شہید،22 زخمی
مختلف شہروں میں بھارتی 77ڈرون سے 5 شہری شہید،22 زخمی
لیپا میڈیکل سینٹر پر بھارتی بمباری، شہری زیرِ زمین بنکرز میں منتقل
بھارتی میڈیا صحافت کے بجائے کارٹون نیٹ ورک لگتا ہے، شاہد آفریدی