بھارتی عدالت نے 17 ویں صدی کی شاہی عید گاہ مسجد کو ہٹانے کی منظوری دے دی

0
38

متھرا میں ایک شاہی عید گاہ مسجد کو ہٹانے کا مطالبہ کرنے والی ایک درخواست کو اتر پردیش کی ایک عدالت نے منظوری دیدی ہے –

باغی ٹی وی : بھارتی میڈیا کے مطابق درخواست میں "کرشن جنم بھومی” یا بھگوان کرشن کی جائے پیدائش پرمسجد تعمیر کرنے کا دعوی کیا گیا ہےیہ مقدمہ ہندو تنظیموں کی طرف سے17ویں صدی کی شاہی عیدگاہ مسجدکو کٹرا کیشو دیو مندر سے ہٹانے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ جن کا دعویٰ ہے کہ یہ مسجد بھگوان کرشن کی جائے پیدائش پر بنائی گئی ہے جسے ہندو دیوتا کرشنا کی جائے پیدائش سمجھا جاتا ہے۔

بھارت میں ہندو انتہا پسندوں نےایک اورمسجد نذرآتش کر دی،مسلمانوں کےگھروں کو آگ لگا دی

درخواستوں میں کہا گیا ہے کہ شاہی عیدگاہ مسجد، بھگوان کرشن کی جائے پیدائش کے قریب مغل بادشاہ اورنگزیب کے حکم پر 1669-70 میں تعمیر کی گئی تھی در خواست میں عدالت سے درخواست کی گئی کہ بھگوان کرشن کی جانب سے شری کرشن کی جائے پیدائش کی 13.37 ایکڑ زمین واپس دی جائے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق دعویٰ کیا گیا ہے کہ تقریباً چار سو سال قبل اورنگزیب کے حکم سےاس کے بڑے حصے پر مندر کو مسمار کرنے کے بعد کیشو دیو ٹیلا اور شاہی عیدگاہ مسجد زمین پر ناجائز قبضہ کر کے تعمیر کی گئی تھی اس درخواست میں بھی پارلیمنٹ کے ذریعہ منظور کردہ دھرماستھلا ایکٹ (عبادت کے مقامات ایکٹ) 1991 کو چیلنج کیا گیا ہے۔

ہندوانتہا پسندوں نے متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد کومندرقراردے دیا

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ مذہبی مقامات کا نظم و نسق اور امن و امان ریاست کی فہرست میں شامل ہیں ریاستی حکومتوں کو اس سلسلے میں قانون اور قواعد بنانے کا اختیار ہے۔ ایسے میں پارلیمنٹ نے یہ قانون بنا کر ریاستوں کے دائرہ اختیار میں مداخلت کی ہےمرکز کا یہ قدم آئین کےوفاقی ڈھانچے کے نظام کو نقصان پہنچانے والا ہےلہٰذا عدالت اسےغیرقانونی قرار دے کر منسوخ کرے۔

واضح رہے کہ لکھنو سے تعلق رکھنے والی رنجنا اگنی ہوتری نامی خاتون نے کٹرا کیشو دیو مندر کے "بچے بھگوان کرشن کے دوست” کے طور پر مقدمہ دائر کیا تھا-

تاج محل معاملہ : آثار قدیمہ نے 22 بند کمروں کی تصاویر جاری کردیں

Leave a reply