بھارتی سیاستدانوں اورمیڈیا کو پاکستانی حکام اور میڈیا سے سیکھنے کی ضرورت ہے بھارتی تجزیہ کار

بھارتی تجزیہ نگار اور بلاگر نوین کمار نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ بھارتی سیاستدانوں اور صحافت کو پاکستانی سیاستدانوں اور صحافت سے سیکھنے کی ضرورت ہے –

باغی ٹی وی : سوشل میڈیا پر بھارتی بلاگر اور تجزیہ کار نوین کمار نے اپنے ویڈیو پیغام میں بھارتیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اگر میں کہوں کہ پاکستان کو سلام کرنے کو جی چاہتا ہے تو آپ ناراض تو نہیں ہو جائیں گے آپ کا تو پتہ نہیں لیکن گریراج سنگھ کا بس چلے تو گولی مروا دےلیکن اب میں نے کہہ دیا ہے-

بھارتی بلاگر نے ہندو سیاستدانوں کا چہرہ بے نقاب کرتے ہوئے کہا کی میں سچ میں کہہ رہاہوں کہ ہمارے دیش کے ہندو رہنماؤں کو اپنے بونے پن سے اوپر اٹھ کر سوچنا چاہیئے اور پاکستان سے سیکھنا چاہیئے کیوں سیکھنا چاہیئے اس کے بارے میں ہم بتائیں گے لیکن پہلے غور کیجیئے کہ ہمارے ہندو رہنماؤں کی سیاست کیا کہتی ہے ان کی بھاشن ان کی سوچ ان کی سمجھداری کیا کہتی ہے وہ کہتی ہے کہ مسلمانوں کو مار دو انہیں عرب ساگر میں پھینک دو ان کی عورتوں کے ساتھ بد سلوکی کرو عیسائی لوگوں پادریوں اور ان کے مذہبی رہنماؤں کو ذلیل کرو یہاں تک کہ وہ اتنی گھٹیا سوچ رکھنے والے ہندو بونے کہتے ہیں کہ اس ملک میں 5 ہزار مسجدوں کو گرانے والے ہیں وہ بونے نعرے لگاتے ہیں ایودھیا تو ابھی جھانکی ہے کاشو متھورا باقی ہے-

بھارتی تجزیہ کار نے ویڈیو میں ہندو رہنماؤں کو مزید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ بونے چاہتے ہیں کہ اس دیش یعنی بھارت کے مسلمان سرکاروں سے ڈریں ہندوؤں سے ڈریں اپنی بات کہتے ہوئے ڈریں اگر نہیں تو وہ مسلمانوں کو مار دیں گے ان سے گھینا کا پرچار کریں گے ہتھیاروں کا جلوس نکالیں گے انہیں پھول مالا پہنائیں گے –

کمار نے کہا لیکن بھارت کی اس تصویر کے برعکس پاکستان میں کیا ہوا وہاں پر بھی ایک پنجاب ہے جب بٹوارا ہوا تو آدھا پنجاب اُدھر چلا گیا آدھا ادھر رہ گیا لاہور بھی پہلے پنجاب کا حصہ تھا اصغر وضاحت کی ایک مشہور کتاب ہے جس نے "لاہور نہیں دیکھا وہ پیدا نہیں ہوا ” لیکن خیر پاکستان کے پنجاب میں ایک ضلع ہے رحیم یار خان جس میں ایک قصبہ ہے بھوم-

کمار نے ویڈیو میں مزید کہا کہ پاکستان ریاستی طور ایک اسلامی ملک ہے لیکن اس ریاست میں کچھ ہندو بھی رہتے ہیں وہاں کے کچھ لوگوں نے جو اپنے آپ کو مسلمان بتاتے تھے ایک گنیش مندر توڑ دیا کیوں توڑ دیا اس کی وجہ پاکستان کی قومی اسمبلی میں کھڑے ہوئے ایک رکن اسمبلی کےمطابق کہ 21 جولائی کو مدرسے کے اندر چلا گیا مدرسے کے کتب نے اسے پکڑا کہ تم ایک ہندو ہو یہاں کیوں آئے ہو اس کو اس نے پکڑا او رمارا یہاں تک کہ اس کا پیشاب نکل آیا جس کی وجہ سے اس کے خلاف ایکش لیا گیا دوسرے دن اس کی ایف آئی آر 295 اے میں کاٹی گئی دو دن 8 سال کا بچہ جیل میں رہا-

تجزیہ کار نے کہا کہ پاکستان کی حکومتی سطح پر ہنگامہ مچ گیا کہ 8 سال کے بچے کو جیل میں کیسے ڈال دیا گیا پاکستان کی سپریم کورٹ نے اس پر ایکشن لیا اور بچے کو چھوڑ دیا سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر کچھ لوگ اتنے ناراض ہوئے کہ مندر پر دھاوا بول دیا گیا لیکن سپریم کورٹ آف پاکستان سے لے کر حکومت اور عوام نے ایک سُر میں کہا کہ ہم یہ ہونے نہیں دیں گے پاکستان کے اندر اقلیتیں محفوظ ہیں اور محفوظ رہیں گی کچھ عناصر جن کی سوچیں غلط ہیں ان کو کبھی بھی آے بڑھنے نہیں دیں گے پاکستان سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم خود اس معاملے کی نگرانی کریں گے-

بھارتی تجزیہ کار کمار نے بھارت کا پاکستان سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ فرض کیجیئے بھارت میں کسی مسجد پر یہ دھاوا ہندوؤں نے بولا ہوتا میں اودھیا کاشی متھورا کی بات نہیں کر رہا گزشتہ سال 2020 کی جنوری میں بھارت کے دارالحکومت دہلی میں مسجدوں کے میناروں پر چڑھائے تھے ہندو غنڈے مسلمانوں کے درجنوں گھر اور دوکانیں پھونک دی گئیں تھیں لیکن نہ سرکار کو اس سے کوئی فرق پڑا نہ پولیس کو نہ سماج کو ایک منتری نے نعرہ لگایا تھا دیش کے غداروں کو جوتے مارو سالوں کو-

بھارتی شہری کمار نے کہا کہ لیکن پاکستان اسلامک دیش ہونے کے باوجود اقلیتیوں پر کوئی آنچ آتی ہے تو وزیراعظم سے لے کرعوام ، اخبار، ٹی وی، میڈیا چینل تک بے چین ہو جاتے ہیں عمران خان حکم دیتے ہیں کہ مندر کو دوبارہ بنایا جائے اور بنانے والے ہوتے ہیں مسلمان وہ آپس میں چندہ اکٹھا کرتے ہیں وہ ہندو برادری سے معافی مانگتے ہیں اور خود مندر کو سجانے سنوارنے کا بیڑہ اٹھاتے ہیں-

کمار نے ویڈیو‌میں کہا کہ آئین پاکستان اقلیتوں کے مکمل حقوق کا تحفظ کرتا ہے اور یہ عوام بھی اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ اقلیتوں کے حقوق اور عبادت گاہوں کا بھر پور تحفظ کیا جائے گا اس نقطے پر پوری قوم اور حکومت ایک ہے وزیر اعظم عمران خان نے جلد از جلد میں بحال کرنے کا حکم دیا تھا دن بھر اعلیٰ افسران مندر میں کام کا معائنہ اور نگرانی کی-

بھارتی بلاگر نے مزید کہا لیکن اس سے بھی خوبصورت بات ہوتی ہے کہ پاکستان کی عدالت اس تنازع پر غور کر کے اس گھٹنا کی مذمت کرتی ہے اور ایسا کرنے والے لوگوں کو سبق سکھانے کا وعدہ کرتی ہے کہتی ہے کہ اس روایت کی پاکستانی معاشرے میں کوئی جگہ نہیں ہے ہم اس کوبرداشت نہیں کریں گے-

قائداعظم نے کہا تھا کہ پاکستان میں آپ آزاد ہیں آپ آزاد ہیں اپنے مندر میں جانے کے لئے آپ آزاد ہیں اپنی مساجد میں جانے کے لئے اور کسی بھی عبادت گاہ میں، آپ کا کوئی بھی ذات ، مذہب یا مسلک ہو سکتا ہے ریاست کے امور کا اس سے کوئی تعلق نہیں جہو نیوز پر شاہزین خانزادہ کا یہ کلپ دکھاتے ہوئے کمار نے کہا کہ میں اس خبر سے گزرتے ہوئے سوچ رہا تھا کہ اگر کوئی ایسی ہی گھٹنا کسی مسجد کے ساتھ بھارتمیں ہوئی ہوتی تو ان ٹی وی چینلوں کا رخ کیا ہوتا ان ٹی وی چینلوں کے رپورٹز کا رخ کیا ہوتا ہم نے اسے دیکھا ہے جب ایودھیا کا فیصلہ آنے والا تھا نیوز روم میں جشن کا ماحول تھا بڑے بڑے اینکرز لکھ رہے تھے کہ ہمیں مندر کے حق میں فیصلے کا بے صبری سے انتظار ہے –

کمار نے کہا کہ لیکن پاکستان کے ٹی وی چینل کیا کر رہے تھے وہ بتا رہے تھے کہ ہم ایسا ملک نہیں ہم بطور ایک دیش اس واقعے پر شرمندہ ہیں پاکستان کے ٹی وی چینل پر خبر چلی کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ رحیم یارخان مندر پر حملےکے ملزم فوری گرفتار کئے جائیں اور شر پسندوں کے خلاف بھی کاروارئی کی جائے سپریم کورٹ نے مندر کی بحالی کے اخراجات کی رقم بھی ملزموں سے وصول کرنے کی ہدایت کی-

بھارتی تجزیہ کار نے بھارتی میڈیا اور سیاست کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ کیا بھارت کے ٹی وی چینلوں کے گدھ رپورٹر اور صحافی پاکستان کی صحافت سے کچھ سیکھیں گے کیا بھارت کے ہندو حکمران پاکستان کی حکومت اور اس کے حکمرانوں سے کچھ سیکھیں گے اس کی عوام سے کچھ سیکھیں گے مجھے اس کی امید نہ کے برابر ہے مجھے اس لئے پاکستان کو اس مُدے پر سلام کرنے کا دل کرتا ہے-

کمار نے بھارتی ہندو سمراٹوں کا کالا چہرہ بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور مسلمان سے نفرت کی راج نیت نے ہمیں انسان تک نہیں رہنے دیا ہے کیا آپ کو ایسا نہیں لگتا محبت اور نفرت آپ کا حق ہے لیکن کیا آپ اس بات سے شرمندہ محسوس نہیں کرتے کہ جب بھارت کی ہاکی ٹیم نے 41 سال بعد اولپمک میں میڈل جیتاتو پورے پاکستان نے ہمارے کھلاڑیوں کو مبارکیں پیش کیں ہماری لڑکیوں کو کمال کہا ان کی بلائیں لیں اور ہم کیا کر رہے ہیں دیش کے 18 کروڑ کروڑ لوگوں کے دل دُکھانے کا جشن منا رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ تمہارے بزرگوں سے ہمارا بدلہ ابھی پورا نہیں ہوا ہےہم بابری مسجد گرائے جانے کے ظلم پر اترائے جانے والے لوگ ہیں ان قائروں نے لبرہان کمیشن کے سامنے کبھی قبول نہیں کیا کہ یہ کوکرم ہم نے کیا تھا-

کمار نے نریندر مودی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پچھلے سات سال میں موبلنچن میں 150 سے زیادہ مسلمانوں کو مارا گیا ہے آپ نریندر مودی کا ایک ٹوئٹ بھی دکھا دیجیئے ایک بیان دکھا دیجیئے کہ ہم اقلیتوں پر یہ ظلم برداشت نہیں کریں گے سب کو سزا ملے گی-

کمار نے پاکستان سے بھارت کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ پاکستان کو لاکھ گالیاں دے دیجیئے لیکن وہ چندہ کر کے توڑے ہوئے مندربنانے والا دیش ہے اقلیتوں سے معافی مانگنے وال دیش ہے ان کو یقین دلانے والا دیش ہے کہ آپ محفوظ ہیں اور ہم اپنی اقلیتوں کو دھمکی دینے ولا دیش ہی بھارت کی قومی اسمبلی میں کھڑے ہو کر ان کی ناگرکتا کی توہین کرنے والا دیش ہیں یہاں تک کہ دیوالیہ ٹی وی چینل دن رات آپ کو دکھا رہے ہیں کہ عمران خان بھکاری ہیں پاکستان کنگال ہے چین کا غلام ہے وہاں ہندوؤں کو کچلا جا رہا ہے لیکن وہ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ دوئم درجے کے سلوک پر کچھ نہیں بولتا –

بھارتی تجزیہ کار نے اپنے ہم وطنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو برا لگتا ہے تو لگے لیکن مندر کے اس واقعے کے بعد پاکستان اور عمران خان نے جمہوریت کا جو چہرہ پیش کیا ہے اس نے دل جیت لیا ہے آپ کلیجے پر ہاتھ رکھ کر اپنے آپ سے پوچھیئے گا کہ زیادہ خوشی توڑ دینے میں ملتی یے یا کچھ بنا دینے میں-

Comments are closed.