بھارتی گلوکارہ کا اذان کیلئے لاؤڈ اسپیکر پر پابندی کا مطالبہ

0
30

ممبئی: بھارتی گلوکارہ انورادھا نے رمضان المبارک کے مہینے میں بھارت میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال خاص طور پر اذان کے لیے لاؤڈ اسپیکر پر پابندی کا مطالبہ کردیا۔

باغی ٹی وی : بھارتی میڈیا کے مطابق گلوکارہ انورادھا نے حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران لاؤڈ اسپیکر پر اذان دئیے جانے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دنیا بھر میں سفر کرتے ہوئے نوٹس کیا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر پر پابندی ہے اور وہ بھارت میں بھی ایسا ہی چاہتی ہیں۔

گلوکارہ کا کہنا تھا کہ میں کسی مذہب کے خلاف نہیں ہوں لیکن یہاں پر زبردستی اس کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے یہ لوگ لاؤڈ اسپیکر پر اذان دیتے ہیں دوسری کمیونٹیز سوال کرتی ہیں کہ اگر وہ لاؤڈ اسپیکر استعمال کرسکتے ہیں تو دوسرے ایسا کیوں نہیں کرسکتے؟ انہوں نے کہا کہ بہت سے مشرق وسطی کے ممالک نے لاؤڈ اسپیکر پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

بھارت میں مساجد کے باہر اذان کے وقت ’رام بھجن اور شیو بھجن‘ کا اعلان

گلوکارہ نے مزید کہا کہ اگر لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر پابندی نہیں لگائی گئی تو لوگ لاؤڈ اسپیکر پر ہنومان چالیسا بجانا شروع کردیں گے اس سے بدامنی پیدا ہوگی جو کہ اچھی بات نہیں ہے۔

واضح رہے کہ گلوکارہ انورادھا واحد شوبز شخصیت نہیں ہیں جنہوں نے انتہا پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلم مخالف بیان دیتے ہوئے لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے بلکہ اس سے قبل گلوکار سونو نگم اور جاوید اختر بھی لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر پابندی کا مطالبہ کرچکے ہیں۔

سونو نگم کے 2017 میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر پابندی کے بیان نے بھارت میں بہت ہنگامہ مچایا تھا۔ سونو نگم کے اذان پر پابندی کے مطالبے سے نہ صرف بھارت میں رہنے والے بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کو ٹھیس پہنچی تھی۔

مودی سے مدارس پر چھاپے مارنے کا مطالبہ ، ہندوؤں سے مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے…

سونو نگم نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا تھا کہ اگرچہ وہ مسلمان نہیں لیکن پھر بھی انہیں اذان کی آواز سے صبح جاگنا پڑتا ہے، بھارت میں یہ جبری مذہب پرستی کب ختم ہوگی ابتدائے اسلام کے زمانے میں بجلی نہیں تھی تو ایڈیسن کی ایجاد کے بعد وہ یہ شور شرابا کیوں برداشت کریں لاؤڈ اسپیکر سے فجر کی اذان کو بھارتی گلوکار نے ’’غنڈہ گردی‘‘ تک قرار دے دیا تھا-

Leave a reply