بھٹہ خشت مالکان کی چوری

قصور بھٹہ خشت مالکان کی اندھیر نگری
تفصیلات کے مطابق قصور اور گردو نواح میں میں قائم بھٹہ خشت کے مالکان کو ضلعی انتظامیہ اور محکمہ ماحولیات کی طرف سے حکم نامہ جاری ہوا تھا کہ 1-10-19 سے 30-12-19 تک بھٹہ خشت پر آگ بند رکھیں تاکہ سموگ سے بچا جا سکے اور پچھلے سال اسی عمل سے قصور میں سموگ نا ہونے کے برابر تھی مگر ابھی تک 9 دن گزرنے کے باوجود اکثر بھٹہ مالکان نے آگ بند نہیں کی جبکہ دوسری جانب درجہ اول اینٹ کی سرکاری قیمت 7500 فی ہزار مقرر ہے جبکہ بھٹہ مالکان 9500 درجہ دوم اینٹ سرکاری ریٹ 4500 جبکہ بھٹہ مالکان 7500 فی ہزار اینٹ فروخت کر رہے ہیں لوگوں نے بتایا کہ پرائس کنٹرول ٹیمیں آتی ہیں اور اپنا حصہ وصول کرکے چلی جاتی ہے
بھٹہ مالکان کا موقف ہے کہ ایک بھٹہ خشت پر 100 سے 150 بندے کام کرتے ہیں آگ بند ہونے کی صورت میں پکی اینٹ کی تیاری بند ہو جاتی ہے اور 100 بندے فارغ ہو جاتے ہیں جن کو پیشگی رقم ہمیں دینی پڑتی ہے اور بعض اوقات بندے لاکھوں روپیہ پیشگی لے کر بھاگ بھی جاتے ہیں لہذہ حکومت کو چائیے کہ ہمارے ساتھ تعاون کرے
جبکہ دوسری جانب اینٹ خریداروں کا کہنا ہے کہ بھٹہ مالکان اپنے معمولی نقصان کا ازالہ ہم سے کئی ہزار زائد لے کر نا صرف پورا کرتے ہیں بلکہ اس آڑ میں کروڑوں روپیہ نفع بھی لیتے ہیں اور پرائس مجسٹریٹس کو پیسے دے کر خاموش کروا دیتے ہیں لہذہ وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار اور ڈی سی قصور اس واقع پر سخت ایکشن لیتے ہوئے کاروائی کریں

Comments are closed.