بھُلا کر تلخیوں کے ہیں جو حصار سارے بقلم:جویریہ بتول

0
29

بھُلا کر…!!!
[بقلم:جویریہ بتول]۔
بھُلا کر تلخیوں کے ہیں جو حصار سارے…
راہوں میں چلتے، ہوئے چھپے جو وار سارے…
کہیں نفرتوں کے طوفان میں لی تھیں جو سانسیں…
کہیں طنز کے لپٹے تھے جو طومار سارے…
صرف دُکھ کی چادر تان لینے سے کیا ہو گا ؟
کیجیئے معاف انہیں،انتقام کے تھے جو سزاوار سارے…
صرف منفی سوچوں کو ہی نہ گِنا کرو سدا …
کبھی ہوں مثبت لمحے بھی شمار سارے…
جہاں میں ہر طرف اضطراب کے سائے ضرور ہیں…
پھر بھی کئی لہجوں میں ملتے ہمیں لطف و پیار سارے…
ہم صرف دیکھتے ہیں اکثر،سمجھتے نہیں کبھی…
جہاں میں لوگ بہت ہیں اعلٰی ظرف،نہیں بیمار سارے…!!!
یہ زندگی رکنے کا نہیں،آگے بڑھنے کا ہے نام…
یاں اتارنے پڑتے ہیں،ہوتے ہیں دل پہ جو غبار سارے…!!!!
===============================
[جویریات ادبیات]۔
¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤

Leave a reply