جو بائیڈن امریکی پالیسیوں میں بڑی تبدیلی کے خواہشمند،مگرمنظوری پینٹا گان سے لینا پڑے گی

0
69

واشنگتن :جو بائیڈن امریکی پالیسیوں میں بڑی تبدیلی کے خواہشمند،مگرمنظوری پینٹا گان سے لینا پڑے گی ،اطلاعات کے مطابق ایک طرف اس وقت جو بائیڈن امریکہ کے اگلے صدر کے طور پر سامنے آرہے ہیں ، دوسری طرف یہ بحث زور پکڑ رہی ہےکہ کیا امریکہ کے آئندہ صدارتی انتخابات میں موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہار اور سابق نائب صدر جوبائڈن کی فتح کی صورت میں امریکی پالیسیوں میں بڑی تبدیلی آ سکتی ہے یا نہیں ۔

ویسے تو امریکی تھینک ٹینک تو یہ کہتے ہیں کہ جو بائڈن فتح حاصل کرنے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کیے جانے والےکئی بڑے فیصلوں اور اقدامات کو واپس لینے، معطل اور مکمل طور پر ختم کرنے جیسے فیصلے کر سکتے ہیں۔لیکن اصل منظوری پینٹا گان سے لینا پڑے گی

یہ بھی کہا جارہا ہےکہ بائیدن کےلیے مشرق وسطی، ایشیا، لاطینی امریکہ، افریقہ، یورپ، تجارت، دہشت گردی، اسلحہ کی فروخت، امیگریشن قوانین جیسے مسائل ہیں جو حل کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں
امریکی عوام کی جانب سے بھی جو بائڈن سے پرانے اتحادیوں کے ساتھ تعلقات دوبارہ مضبوط کرنے کی امید کی جا سکتی ہے۔

امریکی ماہرین کے مطابق امریکہ میں ڈیموکریٹ یا ری پبلکن پارٹی کی فتح کی ہر دو صورتوں میں انتظامیہ کی پالیسیوں میں زیادہ بڑی تبدیلی نہیں دیکھی جاتی اور امریکہ کے اتحادی اور حریف وہی رہتے ہیں۔

ایران جوہری ڈیل سے جلدی نکلنے میں بھی انہیں ایک سال سے زائد کا عرصہ لگا۔ پیرس ماحولیاتی معاہدے سے الگ ہونے کی ان کی بھرپور کوششیں اور پھر ڈبلیو ایچ او سے علیحدگی کا فیصلہ بھی نومبر کی تین تاریخ کو ہونے والے انتخابات تک نافذ نہیں ہو سکتا۔ جرمنی سے ہزاروں امریکی فوجی واپس بلانے میں بھی کئی سال لگ سکتے ہیں۔

دوسری جانب جوبائڈن سینیٹ اور وائٹ ہاوس کے تجربے کو استعمال کرتے ہوئے جلد ہی کوئی تبدیلی لا پائیں گے۔

منگل کو بائڈن صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ وہ جانتے ہیں عالمی طور پر معاملات کو کیسے چلایا جاتا ہے۔ جوبائڈن کا کہنا تھا کہ ‘میں قومی سلامتی اور انٹیلی جنس کے معاملات کو جانتا ہوں۔ میں پوری زندگی یہی کرتا رہا ہوں جبکہ ٹرمپ کو ان کا کچھ پتہ نہیں ہے۔’ بائڈن کی ٹیم میں سابقہ امریکی صدور کے ساتھ کام کرنے والے خارجہ پالیسی کے ماہرین بھی شامل ہیں۔

Leave a reply