مزید دیکھیں

مقبول

ملک بھر میں لاکھوں فرزندان اسلام اعتکاف میں بیٹھ گئے

رمضان المبارک کا آخری عشرہ آج شروع ہوگیا، ملک...

ڈیرہ غازی خان: نیشنل پیس کونسل کا اجلاس، امن و امان کی صورتحال پر غور

ڈیرہ غازی خان (سٹی رپورٹر جواد اکبر) ڈیرہ غازی...

خاموش فون . ایک بڑا نقصان!

خاموش فون. ایک بڑا نقصان! تحریر:حسن معاویہ جٹکبھی بھی گھر...

راجن پور: 80 سالہ بزرگ کی 48 سالہ خاتون سے شادی

پنجاب کے ضلع راجن پور میں 80 سالہ بزرگ...

ڈسکہ: چینی شہری کے 1 کروڑ 20 لاکھ روپے چرانے والا ملزم گرفتار، رقم برآمد

ڈسکہ ،باغی ٹی وی(نامہ نگار ملک عمران) سرکل ڈسکہ...

بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار اڈیالہ جیل میں بیٹھا قیدی ہے۔ عظمی بخاری

لاہور: وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور اس کی قیادت پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے ملک میں بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے لے کر سوشل میڈیا پر سیاسی مہم تک، متعدد معاملات پر پی ٹی آئی کو نشانہ بنایا۔بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے، عظمیٰ بخاری نے براہ راست پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ "بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار اڈیالہ جیل میں بیٹھا قیدی ہے۔” ان کا اشارہ عمران خان کی طرف تھا، جو فی الحال جیل میں ہیں۔ وزیر نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے آئی ایم ایف کے ساتھ ایک "عوام دشمن معاہدہ” کیا تھا، جس کے نتیجے میں آج قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر احمد بھچر پر بھی عظمیٰ بخاری نے تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ "جس لیول کا ذہنی مریض آپ کا لیڈر ہے، اس سے دو ہاتھ آگے آپ ہیں۔” یہ بیان پی ٹی آئی قیادت کی ذہنی صلاحیتوں پر سوال اٹھاتا ہے۔وزیر اطلاعات نے سوشل میڈیا، خاص طور پر ٹک ٹاک کے استعمال پر بھی پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ "پاکستان میں ٹک ٹاک پر سب سے پہلے انٹرنیشنل فراڈیہ اور بہروپیا ہی آیا تھا۔” یہ بیان ظاہر کرتا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا مہم کو غیر موثر اور غیر اخلاقی سمجھتی ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے پی ٹی آئی کی طرف سے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز پر کیے جانے والے تنقیدی حملوں کا بھی جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ "جن کے لیڈر نے ٹک ٹاک پر مقابلے جنت مرزا سے کیے وہ مریم نواز کو طعنے دے رہے ہیں۔” اس کے ساتھ ہی انہوں نے مریم نواز کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صرف تین ماہ میں تعلیم سمیت متعدد شعبوں میں اہم منصوبے متعارف کروائے ہیں۔ پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال کی عکاسی کرتے ہیں، جہاں حکمران جماعت اور اپوزیشن کے درمیان کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ، معاشی بحران، اور سیاسی استحکام جیسے اہم مسائل پر دونوں فریق ایک دوسرے پر الزامات عائد کر رہے ہیں