"بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا” تحریر:فرزانہ شریف

0
37

سیاست میں برداشت کی عدم دستیابی دن بدن بڑھتی جارہی ہے اس کی وجہ ملک میں حد سے ذیادہ بےانصافی اداروں کی بےتوقیری ۔عدالتیں اشرافیہ کی مٹھی میں ۔۔اپنے من پسند فیصلے چٹکیوں میں کروا لیتے ہیں غریب بے چارےسالوں عدالتوں کے دھکے کھانے کے بعد آخر مایوس ہوکر فیصلہ اللہ پر چھوڑ دیتے ہیں ۔چور ڈاکو سرے عام ملک میں دندناتے پھرتے ہیں اور بے گناہ ناکردہ گناہ کی سزا بھگت کر جب مرجاتے ہیں تو ان کے مرنے کے بعد جب فیصلہ آتا ہے فلاں بندہ بے قصور ہے اسے بری کردیا جائے تو پتہ چلتا ہے اسے جیل میں ایڑیاں رگڑتے مرے ہوئےدو سال ہوچکے ہیں۔۔!!اگر ملک میں انصاف کا بول بالا ہوجائے تو ملک کے 70%مسائل اور منفی سرگرمیوں پر قابو پایا جاسکتا ہے لیکن وہی بات "بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا”کے مصداق ہر کام غریب غربا آخرت پر چھوڑنے پر مجبور ہیں ۔

ہمارے ملک کی بدقسمتی یہ ہے کہ اسے گذشتہ 30سال سے کرپٹ ترین حکمران ملے ہیں جھنوں نے نہ صرف خود ملک کو خوب نوچا ہے بلکہ اپنی نئی نسل بھی تیار کرلی ہے کہ رہتی کسر وہ پوری کرلیں ۔اس کے لیے وہ ہر وہ قدم اٹھارہے ہیں جس میں ان کو اقتدار ملنے کی تھوڑی سی بھی امید ہو دشمن ممالک کو اپنے بیانات سے ہرممکن کوشش کررہے ہیں خوش کرنے کی ۔ نیوزی لینڈ کا دورہ پاکستان کینسل ہونے پر جس قدر مریم نواز نے خوشی کا اظہار کیا تھا وہ ہم سب کے لیے حیران کن نہیں تھا کیونکہ ہم اس سے پہلے بھی اس کے ایسے بیانات سن چکے تھے بس دکھ کی بات یہ ہے کہ اس کے سپوٹرز یہ سب جاننے کے بعد بھی اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اس کی سرے عام خان صاحب کو دی ہوئی گالیاں بھی ریکارڈ پر ہیں اور خان صاحب کے کردار پر رکیک جملے کسے جو ایک خاتون ہوتے ہوئے نہائت غیر مناسب تھے ایسا جملہ بولنے سے پہلے عام عورت مر جانا پسند کرتی ۔۔

حالیہ دنوں میں خاتون اول پر اس کے لگائے الزام نے قوم میں غم وغصہ کی فضا قائم کی ہوئی ہے جو ابھی تک کم ہونے میں نہیں آرہی اور دو دن مسلسل مریم نواز پر تنقید کا سلسلہ جاری رہا ٹاپ ٹرینڈ بنے اس کے خلاف ۔سوشل میڈیا پر جتنا ذیادہ اپنی نفرت ۔غم وغصے کا اظہار کرسکتا تھا اتنا پی ٹی آئی ورکرز نے کیا ۔۔!!ایک سزا یافتہ مجرمہ کو یوں سرے عام اداروں پر کیچڑ اچھالتے دیکھ کر سوچتی ہوں کہ عام عوام میں مایوسی کیوں نہ پھیلے جہاں پورا ملک لوٹ کر کھاجانے والوں کواداروں نے اتنی چھوٹ دے رکھی ہے کہ وہ جب چاہیں جو چاہیں کریں کوئی ان سے کچھ بھی پوچھنے کی جرآت نہیں کرسکتا ایک عام روٹی چور کو اپنی باقی کی ذندگی جیل میں سڑتے گزارنی پڑجاتی ہے اگر وہ بدقسمتی سے پکڑا جاتا ہے تو۔۔۔! باپ ۔بیٹے لندن میں مزے سے ذندگی گزار رہے ہیں اور بیٹی کو اداروں پر چڑھائی کرنے کے لیے چھوڑ رکھا ہے۔۔جتنا دوسروں کے کردار پر کیچڑ اچھالتے میں نے نون لیگ کو دیکھا اتنا کسی سیاسی پارٹی کو گرتے ہوئے نہیں دیکھا۔۔!!چاہے وہ بےنظیر کی ہیلی کاپٹر سے تصویریں پھینکنے کی بات ہویا پھر پی ٹی آئی کی خواتین پر کیچڑ اچھالنا یا پھر جمائمہ پر جھوٹے الزمات لگانا خان صاحب کے کردار پر رکیک الزامات لگانا ۔۔

آصف زرداری بےشک بہت بڑا چور ہے کم ازکم ان کے منہ سے مخالف جماعتوں کی خواتین کے کردار پر بات کرتے نہیں دیکھا تو کیا وجہ ہے کچھ لوگوں نے اس کی بیٹی کے کردار پر کیچڑ اچھالا کیا ہم اتنے شدت پسند ۔ہماری ذہنی پستی اس حد تک چلی گی ہے کہ دوسروں کی بیٹیوں پر ایسے الزمات لگائیں ان کا کردار ان کی اولاد تک کو مشکوک بنادیں بختاور بھٹو کا کیا یہ قصور ہے کہ وہ زرداری کی بیٹی ہے؟
جیسے ہی سوشل میڈیا پر بختاور بھٹو کی خوشی کی خبر چلی پتہ چلا اسے اللہ نے نعمت سے نوازا تو ایک طوفان بدتمیزی مچ گیا ہر بندے نے حسب توفیق اس میں حصہ ڈالنے کی پوری کوشش کی گھٹیا تبصرے کرکرکے ۔۔کیا آپ اپنی بیٹی کے بارے میں ایسے الفاظ ایسے تبصرے برداشت کرسکتے ہیں جو بختاور بھٹو کے لیے کیے گے اور سننے والوں نے سر دھنا۔کیا اللہ کو جان نہیں دینی اگر آپ عمر خضر بھی لکھوا کر آئے ہیں تب بھی کسی پر تمہت لگانا دل آزاری کرنا حرام فعل ہے اور یہ عمل دل کو کبھی سکون نہیں لینے دیتا اس لیے اللہ سے اپنے اس گناہ کی معافی مانگیں جس جس نے بھی اس کے خلاف ٹوئٹس کیے ہیں آپکے الفاظ آپ کی شخصیت کا آئینہ ہوتے ہیں جو بھی لکھیں بس یہ سوچیں آپ اپنی شخصیت الفاظ کی شکل میں لوگوں کے سامنے پیش کررہے ہوتے ہیں ۔۔

رہی بات بلاول بھٹو کی یہ اور مریم نواز سکہ کے دو رخ ہیں جیسے زرداری اور نواز شریف ۔اقتدار کے لیے ملک کا سودا بھی کرنا پڑ جائے تو بھی یہ کر گزریں گے یہ میرا خیال ہے سب کا میری اس بات سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔میں نے آج تک جس انسان کو اپنی بات پر کھڑے ہوتے دیکھا جس کی باتیں آپکو آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتی ہیں آپکو ہمت جرآت کا سبق دیتی ہیں وہ وزیراعظم عمران خان ہیں اس انسان کے جو خیالات الفاظ 22سال پہلے کی تقریر میں تھے وہ ہی آج بھی ہیں اس انسان سے ذیادہ محب وطن حکمران میں نے اپنی ذندگی میں نہیں دیکھا ۔خان صاحب کی یہ جرآت ہی ہے کہ امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ان کو انکی اوقات یاد دلا دی اور آج امریکہ کی سفیر ایک سیاسی مجرمہ سے ملنے کے لیے مجبور ہوئی یہ بھی پاکستان کی جیت ہے کہ دنیا کا سپر پاور بھی خان صاحب کے آگے پانی بھرتا لوگ دیکھ رہے ہیں ۔

خان صاحب کو بہت مشکل سے وزیراعظم بنایا تھا بہت امیدوں کے ساتھ کہ وہ ان چوروں کے جبڑوں میں ہاتھ ڈال کر پاکستان کا لوٹا پیسہ نکال لیں گے جس میں خاطر خواہ کامیابی بھی حاصل ہوئی ہے لیکن ابھی بہت سے کام ہونے باقی ہیں جو ان دو سالوں میں ممکن نہیں اللہ کرے اگلی دفعہ خان صاحب بھاری اکثریت سے الیکشن جیت جائیں ۔گزشتہ الیکشن والا حساب ہوا ۔پھر خان صاحب کے ہاتھ بندھ گئے تو خان صاحب کے نئے پاکستان کا خواب پورا ہونا مشکل ضرور ہوجائے گا لیکن ناممکن ہرگز نہیں کیونکہ خان صاحب کے ساتھ عوام کی طاقت اوراللہ کی خاص مدد ہے پھر بھی دعا ہے اللہ کرے نیکسٹ الیکشن میں ۔ایم کیو ایم ۔چوہدری برادران کا دم چھلہ خان صاحب کے پیچھے سے اتر جائے خان صاحب اپنی مرضی کے فیصلے کرسکیں عدلیہ کو بھی اللہ ہدایت دے کہ ملک کی باگ دوڑ سنبھالنے والے کے ساتھ مل کر ملک میں انصاف کا علم بلند کردے تو یہ نفرت غصہ ۔بے اعتمادی کی فضا بھی ختم ہوجائے گی۔ ان شاءاللہ
پھر خان صاحب دنیا کی سپر پاور چین کے ساتھ مل کر ملک کو بلندیوں پر پہنچا دیں گے لوگ پاکستانی پاسپورٹ حاصل کرکے فخر محسوس کیا کریں گے ان شاءاللہ ۔۔
@Farzana_Blogger

Leave a reply