شاہین باغ میں احتجاج کے دوران مشہور ہونے والی بلقیس دادی کو پولیس نے کیوں کیا گرفتار؟

0
23

شاہین باغ میں احتجاج کے دوران مشہور ہونے والی بلقیس دادی کو پولیس نے کیوں کیا گرفتار؟

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق دہلی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دہلی کے شاہین باغ میں احتجاج کے دوران مشہور ہونے والی بلقیس دادی کو کسانوں کے حق میں آواز اٹھانے پر گرفتار کرلیا گیا۔

بھارت کے زرعی قانون کے خلاف گزشتہ ایک ہفتہ سے کسانوں کی تنظیمیں احتجاج کررہی ہیں۔ دہلی سے متصل سندھو سرحد پر کسانوں کے احتجاج میں شامل ہونے اور اِن کی حمایت کرنے پر پولیس نے بلقیسن دادی کو گرفتار کر لیا۔ بلقیس دادی کا کہنا تھا کہ مَیں کسان کی بیٹی ہوں، کسانوں کے حق میں آواز اُٹھاؤں گی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ بلقیس دادی کو فی الحال حراست میں رکھا گیا ہے۔ بعد ازاں پولیس نے انہیں گھر چھوڑ دیا اور ان کے گھر کے باہر کڑی نگرانی شروع کر دی، تا کہ وہ دوبارہ احتجاج میں شریک نہ ہو سکیں،

دہلی کا شاہین باغ سی اے اے کیخلاف مظاہروں کا مرکز بن گیا تھا۔ 82 سالہ معمر خاتون بلقیس دادی نے اِس احتجاج کی قیادت کی تھی۔امریکہ کے میگزین نے 100 بااثر شخصیات کی فہرست میں بلقیس دادی کا نام بھی شامل کیا تھا۔

شاہین باغ تحریک کی تین دادیاں اسماء، سروری اور بلقیس شاہین باغ کی دبنگ دادیوں کے نام سے مشہور ہیں۔ٹائم میگزین نے بلقیس (دادی) کو دوہزار بیس کی سوبا اثر شخصیات میں شامل کیا ہے۔انہوں نے سخت سردی اور بارش کے موسم میں بھی اپنی ہمت نہیں ہاری تھی اور نوجوان خواتین اور مظاہرے میں شامل تمام لوگوں کی قیادت کر رہی تھیں اور انہوں نے شاہین باغ تحریک پر ہر حملے کا نہایت ہی ثابت قدمی، عقل مندی اور حکمت عملی کے ساتھ جواب دیا تھا۔اس کی وجہ سے وہ دبنگ دادیوں کے نام بھی مشہور ہوئیں۔ 15 دسمبر 2019 کو قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی کے طلبہ اورشہریوں کے احتجاج کے دوران پولیس کے مبینہ تشدد کے خلاف شاہین باغ کی خواتین نے دھرنا شروع کیا تھاجو تقریباً تین ماہ سے زائد عرصہ تک جاری رہا تھا۔ مودی کے جنتا کرفیو اور لاک ڈاؤن کے اعلان کے پیش نظر پولیس نے دھرنا کو ختم کروادیا تھا۔

تحریک کے دوران دبنگ دادیوں نے تمام بڑے چینلوں کے تیز طرار صحافیوں کا سامنا کیا تھا اور اپنی بات مدلل طور پر رکھنے میں کامیاب ہوئی تھیں۔ قومی شہریت ترمیمی قانون، این سی آر اور این پی آر کے خلاف جاری شاہین باغ تحریک نے پورے ملک نے ہی پوری دنیا کو متاثر کیا تھا اور اس کی گونج امریکہ، یورپ سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں سنی گئی تھی۔اس تحریک کا اثر یہ ہوا تھا کہ ملک میں شاہین باغ کے طرز پرخواتین کی سیکڑوں تحر یک شروع ہوگئی تھیں اور یہ چوبیس گھنٹے تک جاری رہتی تھیں اور اس کاحلقہ پنچایت سطح تک وسیع ہوگیا تھا۔ اس نے پورے بھارت اور ہر طبقے کو متاثر کیا تھا اور مسلم خواتین کے تئیں لوگوں کے نظریے میں بھی تبدیلی آئی تھی۔

شاہین باغ تحریک کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ ہندوستان کی پہلی تحریک تھی جو خواتین چلارہی تھیں اور اتنے عرصے تک چلنے کے باوجود کسی قسم کا پر تشدد واقعہ پیش نہیں آیا اور گولی چلنے اور سبوتاژ کرنے کی کوشش کے باوجود خواتین نے نہایت تحمل سے کام لیا اور اس تحریک کو تمام مذاہب کی خواتین کی حمایت حاصل تھی اور تمام مذاہب کی خواتین نے نہ صرف اس میں سرگرم حصہ لیا تھا بلکہ مسلم خواتین کی شانہ بشانہ کھڑی تھیں۔ ٹائم میگزین کے بلقیس دادی کو بااثر شخصیات میں شامل ہونے پر شاہین باغ تحریک سے وابستہ خواتین خوشی کا اظہار کرتے ہوئے خواتین کی تحریک کے لئے خوش آئندبتایا۔ تحریک سے وابستہ صائمہ خاں، ملکہ خاں اور دیگر خواتین نے بلقیس دادی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری تحریک کی کامیابی اور اس کے اعتراف کی دلیل ہے۔

Leave a reply