بنت حوا

0
32

حوا کی بیٹیاں بھی عجیب ہوتی ہیں چاند کی طرح ٹھنڈک کو سمیٹے ہوئے نرم ونازک پتیوں کی طرح چاہے کچھ کا کچھ ہو جائے بس غموں کو سمیٹ لیتی ہیں محبتوں کی عادی نفرتوں سے انجان دنیا میں بستی ہیں کوئی ڈانٹ ڈپٹ کر لے تو دھیرے سے ہنس لیتی ہیں ان کی مسکراہٹ کی پیچھے سو غم ہوتے ہیں خواب خاک ہو جائیں دل ہی دل میں رو کر غموں کو سمیٹ لیتی ہیں پھر بھی پتہ نہیں کیوں ان معصوم کلیوں کو بے دردی سے مسل دیا جاتا ہے جب باپ کا سائبان اٹھ جاتا ہے سر سے تو طرح طرح کی انگلیاں اٹھتی ہیں ان بیٹیوں پر اور اپنے ہی ظالم ہوتے ہیں اس فہرست میں سب سے آگے ان سے خاممخواہ کی دشمنی مول لیتے ہیں جبکہ یہ تو امن کی پیکر ہوتی ہیں

عورت ایک مقدس رشتہ ہے ماں کی صورت میں جنت بیٹی کی صورت میں رحمت بیوی کی صورت میں عزت اور بہن کی صورت میں غیرت ہے حقیقت سے ناواقف ان کی اہمیت کیا جانے اسکی اہمیت تو عقلمند دانا لوگ ہی جانتے ہیں ہمارے معاشرے میں بنت حوا کے ساتھ ہونے والے مظالم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں آج بھی بیٹیوں پر ظلم کرنا کوئی انہونی نہیں ہے کہیں انہیں بہو ہونے کا جرم سہنا پڑ رہا ہے تو کہیں اولاد میں بیٹیاں پیدا کرنے پر مظالم کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور پیدا ہوتے ساتھ ہی بعض جاہل اور ظالم لوگ ان سے زندگی چھین لیتے ہیں اور کہیں ہر دوسرے گھر میں بیٹی کو بہو کا چہرہ سمجھ کر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور کہیں تنگدستی کی وجہ سے ان پر مظالم ڈھائے جاتے ہیں حالانکہ بیٹی تو وہ عظیم شے ہے جس کے متعلق امام جعفرصادق رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ بیٹی نیکی ہے اور بیٹا نعمت ، نیکی کا اجر دیا جاتا ہے اور نعمت کے بارے میں سوال کیا جاتا ہے

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتی ہیں ایک مرتبہ میرے پاس ایک عورت آئی اس کے ساتھ اس کی دو بچیاں تھیں میرے پاس اس وقت بس ایک کھجور ہی تھی وہ میں نے اسے دے دی اس نے کھجور کے دو حصے کئے دونوں بچیوں کو دے دیئے خود نہ لی میں اس عورت کو حیرت سے دیکھتی رہی وہ اٹھی اور چلی گئ اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے میں نے اس عورت کا ذکر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص کے ہاں دو بچیاں پیدا ہوں وہ ان کی پرورش اپنی حیثیت کے مطابق اچھے طریقے سے کرے اچھا کھلائے پلائے یہاں تک کہ وہ بلوغت کو پہنچ جائیں تو وہ بچیاں اس کے لئے قیامت کے روز جہنم کی آگ سے ڈھال بن جائیں گی یہ واقعہ بیٹیوں پر ظلم کرنے والوں کے لئے ایک راہ عمل ہے ایک سبق ہے کیونکہ بیٹی ایک عظیم رشتہ ہے اور معاشرے میں بیٹیوں کے ساتھ ناروا سلوک کر کے ان میں احساس کمتری پیدا کرنے والوں کو یہ سوچنا چاہیے بیٹیاں اللہ کی رحمت ہیں اور اللہ کی نظر میں سب برابر ہیں برتری کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا صرف تقوی کی بناء پر فضلت حاصل ہے

Leave a reply