جنوب مغربی امریکہ کی آب و ہوا مسلسل گرم اور خشک،بوٹانیکل گارڈن تتلیوں کے لیےبہترین جائے پناہ

0
25

مختلف پھولوں، پودوں اور نباتات سے بھرے بوٹانیکل گارڈن (نباتاتی باغ) بڑے پارک کے مقابلے میں تتلیوں کے لیے ایک بہترین جائے پناہ اور گھر ثابت ہوتے ہیں کیونکہ جنوب مغربی امریکہ کی آب و ہوا مسلسل گرم اور خشک ہوتی جا رہی ہے۔

باغی ٹی وی : اس ضمن میں مسلسل 20 برس تک 10 ہزار سے زائد نباتاتی باغوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اس تحقیق کا مقصد یہ جاننا تھا کہ تتلیوں کے لیے نباتاتی باغ زیادہ اہم ہوتے ہیں یا پھر شہروں کے عام باغات زیادہ موزوں ہوتے ہیں۔

برطانیہ میں شدید برفباری سے مواصلات کا نظام بری طرح متاثر ،ڈیڑھ سو پروازیں منسوخ

انسیکٹس نامی جرنل میں شائع رپورٹ کے مطابق امریکا کے کئی پرہجوم شہروں مثلاً ٹکسن، فینکس، پام ڈیزرٹ، کیلیفورنیا، نیو میکسکو، ایل پاسو اور ٹیکساس وغیرہ میں مصرف عمارتوں کے درمیان میں موجود بوٹانیکل گارڈن میں تتلیوں کی اقسام اور تعداد کا جائزہ لیا گیا ہے۔ ان میں سے پام ڈیزرٹ کو چھوڑ کر باقی تمام شہروں میں سالانہ 11 انچ بارش ہی ہوتی ہے۔

اگرچہ عام باغ اور پارک کے مقابلے میں بوٹانیکل گارڈن بہت چھوٹے ہوتے ہیں لیکن ان میں دیگر کے مقابلے میں تتلیوں اور ان کی اقسام قدرے زیادہ دیکھی گئی ہیں۔ یعنی نباتاتی باغات میں اگر تتلیوں کا تنوع دیکھا جائے تو وہ 86 فیصد تک ہوسکتا ہے۔

بچوں کی جھیل میں ڈوب کر ہلاکت کی خبرنے براہ راست نشریات کے دوران میزبان کو جذباتی کردیا

پوری دنیا میں تتلیوں اور شہد کی مکھیوں کی آبادی تیزی سے کم ہورہی ہے جس پر ماہرین پریشان ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق پوری دنیا میں ہر سال ڈیڑھ فیصد تتلیاں ختم ہورہی ہیں۔ لیکن سب سے زیادہ کمی مونارک تتلیوں میں ہوئی ہیں جس کی عالمی تعداد 90 فیصد تک کم ہوئی ہے۔ اس کیفیت میں شہروں کے نباتاتی باغ ان کے لیے بہترین جائے پناہ بن سکتے ہیں جہاں وہ پھلتی پھولتی ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ ماہرین نے انہیں تتلیوں کی سبز جائے پناہ قرار دیا ہے۔ دوسری جانب نباتاتی باغ معدومیت کے شکار پودوں اور درختوں کو بچانے میں بھی مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ آب و ہوا میں تبدیلی، فضائی آلودگی اور قدرتی پناہ گاہوں کے خاتمے سے تتلیوں کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔

آئی ایل ٹی ٹونٹی کا آفیشل ترانہ ” ہلہ ہلہ “ ریلیز

Leave a reply