ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب مستعفی ہو گئے
ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے استعفے کا اعلان پریس کانفرنس میں کیا ،کہا کہ کراچی کو پاوں پر کھڑا کرنے کے لیے دن رات محنت کی، میں ہوٹلوں پر کھانے اور ناشتے کرتے نہیں دیکھا گیا،سڑکوں پر کا م کراتے دیکھا گیا میں نے کبھی نہیں کہا کہ میرے پاس اختیارات نہیں،قانون کے دائرے میں ٹیکس پر کام کیا میں نے کراچی کے لیے جو کام کیا وہ احسان نہیں کیا،میں ٹیکس جمع کرنے کے فیصلے پر مصطفیٰ کمال کے حق میں تھا اور رہوں گا پیسوں میں خورد برد ہو جاتی ہے ، شہری سوال کر سکتے ہیں پریس کانفرنس کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ کو استعفیٰ دے دوں گا میں سمجھتا ہوں کہ عہدے کے بغیر بھی شہر کی خدمت کی جا سکتی ہے ،
ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ کوشش ہے کراچی کی خدمت کروں ،بارش میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کے لوگوں نے پانی نکالاجب حکومت کام کرتی ہے تو روک دیا جاتا ہے،قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی ٹیکس لگا سکتی ہے، میوہ شاہ قبرستان کی سڑک، شاہراہ لیاقت کو بنایا جا رہا ہے لوگوں کو پسند نہیں آرہا، اگر بلدیہ عظمیٰ کراچی شہریوں کو ریلیف دے رہی ہے لوگوں کو پسند نہیں آ رہا، بلدیہ عظمٰی کراچی نے مختلف سڑکوں کی پیوندکاری کا کام کیا،16ستمبرسے پھر ہم سڑکوں کی بحالی کے لیے روڈ پرتھے،5جون 2008 سے آج تک یہ ٹیکس اکٹھا کیا جارہا ہے،وسیم اختر کی چار سالہ حکومت میں جب وہ میئر تھے، یہ ٹیکس لگا رہا،یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ کراچی کا ادارہ اپنی تنخواہیں نہیں دے سکتا، سڑکیں ٹھیک نہیں کرسکتا، میرا ایمان ہے کہ قانون کے مطابق چلنا ہی ہمیں آگے لیکر جائے گا،
سیاسی ایڈمنسٹریٹر نے کراچی کو ڈبو دیا،جماعت اسلامی
بجلی کے بلوں پر عائد ٹیکس ناقابل برداشت ہے
ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب کا مزید کہنا تھا کہ قانون میں درج ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی ٹیکس لے سکتی ہے،میں نے یہ ٹیکس جمع کرنے کے لیے کراچی الیکٹرک کا انتخاب کیا،میں نے ٹیکس جمع کرنے کے لیے ایک سال تک کام کیا،ہم نے منصوبہ بندی کہ سال کے سوا6 ارب روپے جمع کریں گے شہری کسی بھی میئر یا ایڈمنسٹریٹر سے پوچھ سکتے تھے کہ یہ پیسے کہاں خرچ ہوئے،ہم نے ٹیکس کی شرح کم کی ، مخلص ہو کر نظام بدلنے کی کوشش کی کسی سیاسی جماعت نے ٹی وی ٹیکس کی وصولی پر اعتراض نہیں کیا عدالت کا احترا م کرتاہوں مگر عہدے پر مزید کام نہیں کرسکتا، بہتر ایڈمنسٹریٹر آکر شہر کے لیے اچھا کام کرے گا