بریکنگ، اسلام آباد سے اغوا ہونے والا صحافی مطیع اللہ جان بازیاب

0
41

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق معروف صحافی مطیعی اللہ جان بازیاب ہو گئے

مطیع اللہ جان کو آج دن کو اغوا کر لیا گیا تھا تا ہم اب خبر آئی ہے کہ مطیع اللہ جان بازیاب ہو گئے ہیں، اور وہ واپس آ گئے ہیں، مطیع اللہ جان کو کس نے اغوا کیا تھا اسکی ابھی تک تٍفصیلات سامنے نہیں آئیں امید ہے جلد سامنے آ جائیں گی

اسلام آباد کے صحافی اعزاز سید نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر مطیع اللہ جان کے ساتھ تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ 12 گھنٹوں بعد مطیع اللہ جان کو رہا کر دیا گیا ہے

ذرائع کے مطابق اغوا کار مطیع اللہ جان کو فتح جنگ کے قریب چھوڑ گئے تھے جس کے بعد مطیع اللہ جان واپس آئے اور صحافی دوستوں کے ساتھ ملاقات کے بعد بھائی کے ساتھ گھر روانہ ہو گئے

مطیع اللہ جان کے اغوا پر وزیراعظم عمران خان نے بھی نوٹس لیا تھا،وزیراعظم عمران خان اور معاون خصوصی شہزاد اکبرکےدرمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے

نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نےمعاون خصوصی شہزاداکبر سےصحافی مطیع اللہ جان سے متعلق دریافت کیا،وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ مطیع اللہ جان کی فوری بازیابی کیلیےہرممکن کوشش کی جائے،

مطیع اللہ جان کے اغوا کی ویڈیو سامنے آ گئی،صحافیوں کا بازیابی کا مطالبہ

ابھی مطیع اللہ جان کے اغوا کا پتہ چلا، پولیس پتہ لگا رہی ہے ، آئی جی اسلام آباد سے بات ہوئی ہے، شیریں مزاری

معروف صحافی مطیع اللہ جان اسلام آباد سے لاپتہ ہوئے ہیں ، مطیع اللہ جان کی بازیابی کے لئے صحافیوں نے احتجاج کیا ہے ,مطیع اللہ جان کی کی گاڑی اس سکول کے باہر کھڑی ملی ہے جہاں وہ اپنی اہلیہ کو چھوڑنے کے لیے آئے تھے۔

مطیع اللہ کی اہلیہ کے مطابق انھیں سکول کے سکیورٹی گارڈ نے مطلع کیا کہ ان کی گاڑی سکول کے باہر تقریباً ساڑھے گیارہ بجے سے کھڑی ہے۔گاڑی کے شیشے کھلے تھے، گاڑی کی چابی اور ان کے زیر استعمال ایک فون بھی گاڑی کے اندر ہی تھا۔جب میرا اپنے شوہر سے رابطہ نہیں ہو سکا تو میں نے فوراً پولیس کو فون کیا اور کچھ دیر بعد پولیس موقع پر پہنچی۔‘

تحقیقات ہوں گی تو پتہ چلے گا مطیع اللہ جان کو کس نے اور کیوں اٹھایا؟ مبشر لقمان

 

مطیع اللہ جان کی بازیابی کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر

صحافیوں پر تشدد اور گمشدگیوں کے واقعات اب بند ہونے چاہئے،شیری رحمان

 

سکول میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تین گاڑیوں میں سوار نصف درجن سے زیادہ افراد مطیع اللہ کو زبردستی ایک گاڑی میں بٹھا رہے ہیں اور اس دوران مطیع اللہ جان اپنا فون بھی سکول کے اندر اچھال دیتے ہیں جسے ایک شخص سکول کے اندر موجود افراد سے حاصل کر لیتا ہے۔

Leave a reply