بریکنگ نیوز، لاہور دھماکے کا پول کھل گیا، تہلکہ خیز انکشافات مبشر لقمان کی زبانی

0
43

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ ایک انتہائی بریکنگ نیوز لے کر آ رہا ہون، سنیں گے تو ہوش اڑ جائیں گے ،ا سکا تعلق کل کے اندوہناک واقعہ سے ہے جو جویر ٹاؤن لاہور میں ناکے کے اوپر دھماکہ ہوا ہے، کالی گاڑی میں ،

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ میرے ساتھ دعا میں شریک ہوں، پولیس اہلکار جو کل زخمی ہوا اسکی حالت تشویشناک ہے، وہ وینٹی لیٹر پر ہے، اللہ اسکو شفا دے، صحت دے ، آمین، ڈیوٹی دیتے ہوئے زخمی ہوا، اسکے اہلخانہ کو بھی اللہ صبر دے، جو اہم خبر ہے کہ پاکستان کے اندر پتہ نہین کتنی ایجنسیز ہیں، انکے کیا فنڈ، گاڑیاں، سیف ہاؤسز اور بنگلے ہیں لیکن یہ پتہ ہے کہ یہ گاڑی گوجرانوالہ میں 2010 میں چھینی گئی، اسکی ایف آئی آر ہوئی، 11 سال پہلے گاڑی چھینی گئی اور ہمارے ذہنوں میں ڈالا ہوا کہ جب گاڑی چھنتی ہے تو علاقہ غیر میں چلی جاتی ہے اور اسکو ٹوٹے ٹوٹے کر کے بیچ دیا جاتا ہے یا وہیں چلایا جاتا ہے، یا چھیننے والے کا فون آ جاتا ہے کہ اتنے پیسے دے دو اور گاڑی واپس لے لو، گیارہ برس قبل گاڑی چھینی گئی، لاہور گوجرانوالہ کے درمیان کئی بار نظر آئی کیونکہ سیف سٹی ہے، سی ٹی ڈی کے کیمرہ ہیں اور تصویریں میچ ہو رہی ہیں، اتفاق کی بات ہے کہ گاڑی کا رنگ بھی وہی ہے اور رنگ بھی نہیں بدلا

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ بابو صابو انٹرچینج پر لاہور میں داخل ہوتے وقت کی تصویر ہے جہاں اسی آدمی کو اسی حلیے میں، اسکی ٹوپی وہی ہے، وہی شلوار قمیض ہے، گاڑی بھی وہی ہے جس کی چیکنگ ہو رہی ہے، پولیس والا اسکے کاغذات چیک کر رہا ہے، ڈگی نہیں چیک کررہا ہے، میری پولیس ذرائع سے بات ہوئی وہ کہتے ہیں کہ جو ویڈیو ہے اس میں پتہ چلتا ہے کہ اس نے پیسے دے کر ناکے سے گاڑی نکالی، پولیس کا بیان ہے ڈگی کھولی ہی نہیں کیونکہ اس نے کہا کہ ڈگی کھلتی نہیں، چوبیس گھنٹے سے زیادہ ہو گئے واقعہ کو اور اڑتالیس گھنٹے سے زیادہ اس ناکے کو ہو گئے، پھر وہ جوہر ٹاؤن آیا اور دھماکہ ہوا، کہا جا رہا ہے کہ ریموٹ کنٹرول تھا لیکن اسکا اثر اتنا زیادہ تھا کہ کئی گھروں کے کھڑکیاں شیشے ٹوٹ گئے اور چار لوگ شہید ہو گئے، ایک پولیس والا زخمی بھی ہوا

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ بابو صابو پر اسکو روک لیا گیا تھا سمجھیں یہ پولیس کے سامنے تھا، پولیس کے پاس تھا ، اسوقت یہ نہتا تھا ، ریموٹ کنٹرول ڈیوائس بھی سامنے نظر نہیں آر ہی، اسکی ڈگی نہیں کھولی گئی اور چوبیس گھنٹے ہو گئے اسکی سی ٹی ڈی والے فوٹیج نہیں ریلیز کر رہے کیونکہ اس میں اپنے پولیس والوں کا نام آتا ہے، پنجاب پولیس کا نام آتا ہے، فوٹیج ریلیز ہو گی تو پتہ چلے گا کہ واقعی پیسے اس نے دیئے، کس وجہ سے اسکو جانے دیا، میری اور آپکی گاڑی کھڑی ہو جائے اور ڈگی نہ کھلے تو آگے کھڑے ہو جاتے ہیں کہ ایسے نہیں جا سکتے، اس آدمی کو کیسے جانے دیا، گاڑیوں کے پرچے کیوں کرتے ہیں جبکہ چیسز نمبر، انجن نمبر فوری چیک نہیں کر سکتے، سیف سٹی کس لئے ہے، ایک وائرلس پر اگر گاڑی کو چیک نہیں کر سکتے کہ نمبر پلیٹ اصلی ہے یا جعلی،

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اگر میں یہ کہوں تو غلط نہیں ہو گا کہ کل کا دھماکہ پولیس کی غفلت ہے اور ان تمام اداروں کی جو مامور تھے، سی ٹی ڈی ابھی تک ویڈیو منظر پر نہیں لائی، وہ کون عوامل ہیں جو چھپا رہے ہیں معاملے کو، انٹرنیشنلی پاکستان خبروں میں آ گیا کہ لاہور جیسا سیف شہر اس میں لوگوں کو ہلا کر دن دہاڑے رکھ دیا گیا ہے، اتنے کلو کوئی مواد لے کر چلتا ہے ، بابو صابو انٹرچینج پر اکیس جون کو گاڑی آئی اور روکی گئی، اسکی چیکنگ کی گئی، کاغذات چیک ہوئے پھر اسی گاڑی کو آگے جانے دیا گیا،کوئی سوال کرے کہ اسوقت جو میٹریل ہے وہ اس میں نہیں ہو گا، ہو سکتا ہے نہ ہو، میں کچھ نہیں کہہ سکتا، لیکن یہ کہہ سکتا ہوں کہ گاڑی کی صحیح تلاشی نہیں لی گئی، پوری ویڈیو کو سامنے نہیں لایا جا رہا، ہو سکتا ہے اسکو تلف یا ایڈٹ کر دیا جائے، یہ دیر میری سمجھ سے باہر ہے.

Leave a reply