اسلام آباد جلسے کے بعد تحریک انصاف کے رہنماؤں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے
اراکین پارلیمنٹ نے رات پارلیمنٹ میںگزارنے کی کوشش کی، سپیکر سے مدد مانگی تاہم پولیس نے پارلیمنٹ ہاؤس سے بھی پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کر لیا،اسلام آباد پولیس نے ایم این اے زین قریشی اور شیخ وقاص اکرم کو پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر سے گرفتار کیا،رکن قومی اسمبلی نسیم الرحمان، شاہ احد خٹک اور سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ حامد رضا کو بھی گرفتار کرلیا گیا،جنوبی وزیر ستان سے ایم این اے محمد زبیر کو بھی گرفتار کیا گیا، بیرسٹر گوہر، شیر افضل مروت، شعیب شاہین کو بھی گرفتار کیا گیا، زرتاج گل پارلیمنٹ سےفرار ہو گئی تھیں، جمشید دستی بھی بھاگنے میں کامیاب ہو گئے تھے،اسلام آباد پولیس حکام کا کہنا ہے کہ عمر ایوب اور زرتاج گل کو بھی گرفتار کیا جائے گا،پولیس نے ریڈ زون کے داخلی اور خارجی راستے بند کردیے ہیں۔ ڈی چوک، نادرا چوک، سرینا اور میریٹ کے مقام سے ریڈ زون مکمل سیل کردیا گیا ہے۔
اسلام آباد پولیس نے علی محمد خان کو گرفتار نہیں کیا، علی محمد خان کا کہنا ہے کہ کل پاکستان میں جمہوریت کی بدترین رات تھی،آمریت میں بھی کبھی اس طرح پارلیمنٹ کا تقدس پامال نہیں کیا گیا ،کل رات جمہوریت پر حملہ کیا گیا ،
دوسری جانب عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ کے اندر سے گرفتاریاں نامناسب ہیں، 20 ستمبر تک انتظار کریں، 20 ستمبر تک دیکھیں بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے،
علاوہ ازیں راولپنڈی میں پولیس کی جانب سے سابق صوبائی وزیر راجہ بشارت اور پی ٹی آئی کے رہنما شہریار ریاض کی گرفتاری کے لیے ان کے گھروں پر چھاپے مارے گئے، پولیس نے سابق صوبائی وزیر راجہ بشارت کی رہائش گاہ دھمیال ہاؤس میں چھاپہ مار کر گھر کی تلاشی لی،اس موقع پر راجہ بشارت گھر پر موجود نہیں تھے،شہریار ریاض کی گرفتاری کے لیے پولیس نے رات گئے پشاور روڈ پر واقع ان کے گھر پر چھاپہ مارا۔ پولیس کے چھاپے کے دوران پی ٹی آئی رہنما شہریار ریاض بھی اپنے گھر پر موجود نہیں تھے، شہریار ریاض اور راجہ بشارت کے خلاف اسلام آباد میں مقدمہ درج ہے،دونوں پر این او سی کی خلاف ورزی اور کار سرکار میں مداخلت کا الزام ہے
اسلام آباد پولیس نے جلسے کے موقع پر پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کے واقعے پر پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف تھانہ نون میں مقدمہ درج کیا ہے،درج مقدمے میں انسداد دہشتگردی اور اقدام قتل سمیت 11 دفعات شامل کی گئی ہیں ،مقدمے میں شعیب شاہین اور عامر مغل سمیت 70 سے زائد رہنماؤں اورکارکنوں کو نامزد کیا گیا ہے،مقدمے میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کارکنان نے مرکزی قیادت کی ایما پر 26 نمبر چونگی کے قریب پولیس پر حملہ کیا، ڈنڈوں اور پتھروں سمیت راڈ سے پولیس اہلکاروں پر حملہ کرکے زخمی کیا گیا، سرکاری گاڑی کے شیشے توڑے گئے پولیس اہلکاروں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں اور پولیس اہلکاروں سے سرکاری سامان چھینا گیا۔
نعیم حیدر پنجوتھا پستول اٹھا کر پولیس پارٹی کے پاس آئے اور کہا 9 مئی کیا بھول گئے ہو؟مقدمہ درج
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف سنگجانی میں بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے، مقدمہ میں انسداد دہشتگردی اور اقدام قتل سمیت 9 دفعات لگائی گئی ہیں،تھانہ سنگجانی کے مقدمے میں نعیم حیدر پنجوتھا سمیت 60 نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے،درج مقدمے کے مطابق نعیم حیدر پنجوتھا پستول اٹھا کر پولیس پارٹی کے پاس آئے اور کہا 9 مئی کیا بھول گئے ہو؟ 9 مئی کو بھول جاؤ گے،نعیم حیدر پنجوتھا نے پولیس پر فائرنگ کی، اہلکاروں نے چھپ کر جان بچائی۔
تحریک انصاف چاہتی ہے انصاف کا نظام جلسے اور جتھے چلائیں،شیری رحمان
تمہارے جیسے کئی بھگتائے ہیں اُس خاتون وزیراعلیٰ نے، عطا تارڑ
وہی ہوا جس کا ڈر تھا،علی امین گنڈاپور کی ریاست کو دھمکیاں،اگلے دو ہفتے اہم
غلیظ بیانات کی وجہ سے 9 مئی کا مجرم علی امین گنڈا پور کے ساتھ کھڑا ہے،مریم اورنگزیب
تنظیم کی کمی ہی انقلاب کی راہ میں رکاوٹ ہوتی ہے، محمود خان اچکزئی کا پی ٹی آئی کارکنان پر تنقید
پی ٹی آئی کا بیانیہ دفن ہو گیا، عطا تارڑ
خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کنٹرول کرو یا حلیف ہونے کا اعتراف کرو، خواجہ آصف
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے صحافیوں پر بے بنیاد الزامات، بیٹ رپورٹرز کی شدید مذمت
پی ٹی آئی جلسہ،علی امین گنڈا پور کی دھمکیاں،پولیس پر پتھراؤ،شوفلاپ
عظٰمی بخاری نے پی ٹی آئی جلسے کی فیک پوسٹیں شیئر کردیں
دوسری جانب اسلام آباد جلسہ میں علی امین گنڈا پور کے خطاب اور بیانات پرپی ٹی آئی قیادت بھی ناراض اور تقسیم ہو چکی ہے، آج اسلام آباد میں تحریک انصاف کے رہنما معافیاں مانگتے رہے اور صحافیوں کو مناتے رہے، بیرسٹر گوہر، عمر ایوب، شبلی فراز نے بار بار معافیاں مانگیں،پی ٹی آئی قیادت کا کہنا ہے کہ جلسے میں علی امین گنڈاپو رنے غیر ضروری گفتگو کی،پارٹی قیادت کو اعتماد میں نہ لینے پر ارکان نے علی امین گنڈاپور کے خلاف ایکشن لینے کا مطالبہ بھی سامنے آیا ہے،علی امین گنڈا پور نے اپنے خطاب بارے کسی کو اعتماد میں نہیں لیا تھا، علی امین گنڈا پور کے خطاب کی وجہ سےپی ٹی آئی کے لئے مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں جس کی وجہ سے رہنما پریشان ہیں.
علاوہ ازیں عورت فاؤنڈیشن نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے خواتین صحافیوں کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ درج کرنےکا مطالبہ کیا ہے،عورت فاؤنڈیشن کا کہنا ہےکہ علی امین گنڈا پور کی جانب سے خواتین صحافیوں کے خلاف نازیبا الفاظ کی مذمت کرتے ہیں، وزیراعلیٰ کے پی کی زبان دھمکی آمیز تھی، انہوں نے اخلاقی گراوٹ کا ثبوت دیا،علی امین گنڈاپور نے سائبرکرائمز ایکٹ کی خلاف ورزی کی، وزیراعلیٰ کے پی کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔