برطانیہ کے نئے بادشاہ چارلس کا قوم سے پہلے خطاب میں آنجہانی ملکہ کو زبردست خراج عقیدت

0
32

لندن:برطانیہ کے نئے بادشاہ چارلس سوئم نے قوم سے اپنا پہلا خطاب کرلیا۔برطانوی میڈیا کے مطابق ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کی وفات کے بعد برطانیہ کے نئے بادشاہ بننے والے چارلس سوئم نے قوم سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ میں بہت زیادہ دکھی احساسات کے ساتھ آپ سے بات کر رہا ہوں، ملکہ برطانیہ الزبتھ ایک متاثرکن شخصیت تھیں، انہوں نے اپنی زندگی لوگوں کی خدمت کے لیے وقف رکھی۔

ویڈیو خطاب میں بادشاہ چارلس نے آنجہانی والدہ ملکہ الزبتھ دوم کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملکہ نے اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے کے لیے بہت قربانیاں دیں ، ان کی لگن اور محنت کا کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ ملکہ کو روایات سے پیار تھا،میں اپنی والدہ کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتاہوں، میری والدہ کا ان کی قربانیوں، لگن کا بہت شکریہ۔ اس کے علاوہ بادشاہ چارلس نے بیٹے ولیم اور بہو کیٹ کو پرنس اینڈ پرنسس آف ویلز بنانے کا اعلان بھی کیا۔گزشتہ روز برطانیہ پر سب سے طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والی ملکہ الزبتھ دوم 96 برس کی عمر میں انتقال کرگئی تھیں۔ انہوں نے 70 سال تک برطانیہ پر حکمرانی کی۔

ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کی وفات کے بعد ان کے سب سے بڑے بیٹے چارلس برطانیہ کے نئے بادشاہ بنے ہیں۔

 

 

 

 

 

یاد رہے کہ ملکہ کے انتقال کا اعلان بکنگھم پیلس نے پاکستانی وقت کے مطابق ساڑھے دس بجے کیا۔بکنگھم پیلس کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’آج دوپہر ملکہ الزبتھ سکاٹ لینڈ میں واقع بیلموریل پیلس میں انتقال کر گئیں۔‘ملکہ کے انتقال پر برطانوی حکومت نے ملک بھر میں 10 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔بی بی سی کے مطابق جمعرات کو ہی ملکہ کے خاندان کے افراد سکاٹ لینڈ میں واقع بلموریل پیلس میں کو جمع ہوگئے تھے۔ملکہ الزبتھ 1952 میں تحت نشین ہوئیں اور اس دوران انہوں نے کئی سماجی تبدیلیاں دیکھیں۔

 
شاہی خاندان کی جانب سے ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ ان کے صاحبزادے کنگ چارلس سوئم اور ان کی اہلیہ کمیلا پارکر جمعرات بیلموریل پیلس میں گزاریں گے اور جمعے واپس لندن آئیں گے۔
واضح رہے کہ ملکہ گزشتہ کچھ عرصے سے سکاٹ لینڈ میں واقع بیلموریل پیلس میں مقیم تھیں۔
ملکہ الزبتھ کے دور اقتدار کا دورانیہ جنگ عظیم دوم کے بعد کفایت شعاری کی مہم، بادشاہت سے دولت مشترکہ میں منتقلی، سرد جنگ کے خاتمے اور برطانیہ کی یورپی یونین میں شمولیت اور پھر علیحدگی پر مشتمل تھا۔
ان کے دوراقتدار میں ونسٹن چرچل سے لزٹرس تک 15 وزرائے اعظم آئے۔ چرچل 1874 میں پیدا ہوئے تھے جب کہ الزبتھ کے دور بادشاہت کے آخری وزیراعظم لز ٹر کی پیدائش 101 سال بعد 1975 میں ہوئی جن کو ملکہ نے رواں ہفتے وزیراعظم مقرر کیا تھا۔ملکہ الزبتھ نے اپنے دور اقتدار میں وزائے اعظم کے ساتھ ہفتہ وار ملاقائیں جاری رکھیں۔
 
ملکہ الزبتھ 21 اپریل 1926 کو مے فیر لندن میں پیدا ہوئیں۔ کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ الزبتھ برطانیہ کی ملکہ بن جائیں گی لیکن دسمبر 1936 میں ان کے چچا ایڈورڈ ہشتم نے دو مرتبہ کے طلاق یافتہ امریکی خاتون ویلس سیمپسن سے شادی کے لیے تخت سے دستبردار ہوگئے۔ جس کے بعد الزبتھ کے والد جارج ششم بادشاہ بن گئے اور 10 سال کی عمر میں الزبتھ جو جو کہ اس وقت لیلیبٹ کے نام سے خاندان میں مشہور تھیں ولی عہد بن گئی۔
اس کے تین سال بعد برطانیہ اور نازی جرمنی کے درمیان خلاف جنگ چھڑ گئی۔ جنگ کے دوران کا زیادہ عرصہ الزبتھ اور ان کی چھوٹی بہن پرنس مارگریٹ نے ونڈسر پیلس میں گزاریں جب ان کے والدین نے انہیں کینیڈا بھیجنے سے انکار کیا۔
اٹھارہ سال کی عمر کو پہنچنے کے بعد الزبتھ نے آکزیلیری ٹیریٹوریل سروس سے بنیادی ڈرائیونگ کی تربیت حاصل کی۔ملکہ الزبتھ  کے وفات پر برطانوی وزیراعظم لز ٹرس نے کہا کہ ملکہ نے ہمیں استحکام اور طاقت فراہم کی جس کی ہمیں ضرورت تھی۔’زندگی میں انہوں نے 96 سے زیادہ ملکوں کے دورے کیے اور کروڑوں لوگوں کی زندگیاں بدلیں۔‘

 

وزیراعظم نے کہا کہ جیسا ایک ہزار سے زائد سالوں سے ہوتا آیا ہے آج تاج ہمارے نئے بادشاہ اور ریاست کے نئے سربراہ کنگ چارلس سوم کو منتقل ہوگا۔ ہم کنگ چارلس سے ان کی والدہ کی موت پر تعزیت کرتے ہیں۔‘دوسری جانب ملکہ الزبتھ دوم کی وفات پر دنیا بھر کے سربراہان حکومت اور اہم شخصیات کی جانب سے تعزیتی پیغامات کا سلسلہ جاری ہے۔

Leave a reply