کابل: برطانیہ کا آج انخلا ختم کرنے کااعلان جنرل سر نک کارٹر

0
63

داعش کی بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظربرطانیہ نےکابل ایئرپورٹ سے شہریوں کے انخلا کا عمل آج ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

باغی ٹی وی : برطانیہ کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل سر نک کارٹر نے خبر دار کیا ہے کہ داعش کی بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے خطرے کے درمیان کابل سے انخلاء اپنے انتہائی خطرناک مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔

جنرل سر نک کارٹر کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنی سانسوں کو روکنا چاہیے اور اس آخری ہوائی جہاز کے بارے میں سوچنا چاہیے کابل سے تمام اہل افراد کا انخلا نہیں
ہوسکے گا، جو بہت افسوسناک ہے۔

برطانوی حکام کے مطابق افغان صوبے ننگرہار میں امریکی ڈرون حملے کے بعد کابل ائیرپورٹ پر دوبارہ حملے کاخطرہ بڑھ گیا ہے،جنرل سر رچرڈ بیرنس نے کہا کہ داعش کا خطرہ برطانوی سرزمین تک پہنچ گیا ہے۔

امریکا کا افغانستان کے شہرجلال آباد پر فضائی حملہ

سر نک کارٹر نے کہا ہے کہ ہمارے امریکی اتحادیوں کو بہت مشکل چیلنج درپیش ہونے والا ہے کیونکہ آئی ایس آئی ایس کے کا خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے اور اب بھی بہت سے مایوس افغان وہاں سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

برطانوی وزارت دفاع نے کہا کہ برطانوی پروازیں اب بنیادی طور پر سپاہیوں اور عہدیداروں کو واپس لے کر آرہی ہیں، حکام کے مطابق150 برطانوی اور 1000 افغانی باشندے جو باہر جانا چاہتے تھے ہوائی اڈے تک نہیں پہنچ سکے 13 اگست سے اب تک 14ہزار543 افراد کو کابل سے نکالا گیا ہے ، جن میں افغان اور برطانوی شہری شامل ہیں، اور اب توجہ سفارت کاروں اور سروس اہلکاروں کو باہر نکالنے پر مرکوز ہے۔

یاد رہے کہ کابل ائیر پورٹ پر حملے میں کم از کم 170 افراد ہلاک ہوئے ، جن میں 13 امریکی فوجی ، دو برطانوی اور ایک برطانوی شہری کا بچہ شامل ہے۔

برطانوی سفارتخانے سےاہم دستاویزات طالبان کے ہاتھ لگ گئیں

واضح رہے کہ برطانیہ نے افغانستان سے انخلا مکمل ہوتے ہی سوشل میڈیا اکاؤنٹ بھی بند کر دیا ہے تاہم برطانوی سفارتخانے کی انخلا کے دوران رہ جانے والی اہم دستاویزات اور اور سی وی طالبان کے ہاتھ لگ گئیں۔

رپورٹس کے مطابق طالبان نے برطانیہ کے لیے کام کرنے والے افغان باشندوں کی حساس دستاویزات ضبط کر لیں ان دستاویزات میں افغان باشندوں کے رابطہ نمبرز، گھروں کے پتے اور دیگر معلومات موجود ہیں۔

دستاویزات کابل میں برطانوی سفارتخانے نے انخلا کے دوران چھوڑ دی تھیں افغان باشندوں کی دستاویزات برطانوی سفارتخانے کے فرش پہ بکھری ہوئی تھیں۔ افغان باشندوں نے ملازمت کے لیے برطانوی سفارتخانے کو درخواستیں دی تھیں ان حساس دستاویزات کے باعث افغان باشندوں کی باآسانی شناخت ہوسکے گی۔

Leave a reply