برطانوی معیشت آنےوالےدنوں میں مزید زوال پزیرہوگی :آئی ایم ایف

economics and Uk

لندن:آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ رواں برس ترقی یافتہ ممالک میں برطانیہ وہ واحد ملک ہوگا جس کی معیشت ترقی کرنے کی بجائے سکڑے گی۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ برطانوی معیشت 2023 میں 0.6 فیصد تک سکڑ جائے گی ، برطانیہ کی شرح نمو اعشاریہ تین فیصد جبکہ جی ڈی پی اعشاریہ چھ فیصد تک گرنے کا خدشہ ہے۔

آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق درست حکومتی اقدامات کے سبب آئندہ برس معیشت میں 0.9 فیصد ترقی کا امکان ہے۔آئی ایم ایف کے مطابق گیس کی قیمت و شرح سود میں اضافہ، رہن سہن کے بڑھتے اخراجات اور ٹیکسوں میں اضافہ برطانوی معیشت کی ترقی میں رکاوٹ ہے، چانسلر جیریمی ہنٹ نے دباؤ کے باوجود بجٹ میں ٹیکسوں میں کمی کا امکان مسترد کر دیا۔

برطانوی میڈیا کےمطابق برطانوی وزیراعظم رشی سونک نےرواں برس مہنگائی کی شرح کو نصف کرنےکا وعدہ کر رکھا ہے۔ادھر برطانیہ میں مہنگائی کے خلاف مظاہرے بھی ہو رہے ہیں۔

ادھرعالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے بنگلا دیش کے لیے 4.7 ارب ڈالرز کے قرضے کی منظوری دے دی ہے۔بنگلا دیش نے اقتصادی مشکلات کے پیش نظر جولائی 2022 میں آئی ایم ایف سے قرضے کے لیے رجوع کیا تھا اور عالمی مالیاتی فنڈ نے پاکستان اور سری لنکا کے مقابلے میں پہلے اس کی درخواست کی منظوری دی۔

عدالت نے نیب ترامیم کی وجہ سے ختم ہونے والے کیسز کا ریکارڈ طلب کرلیا

بنگلادیش نے آئی ایم ایف سے قرض مانگ لیاآئی ایم ایف پروگرام کے تحت بنگلا دیش کو 3.3 ارب ڈالرز کا قرضہ فراہم کیا جائے گا جس میں سے 47 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز فوری طور پر دیے جائیں گے۔آئی ایم ایف بورڈ نے موسمیاتی تبدیلیوں کے لیے قائم نئے فنڈ کے تحت ایک ارب 40 کروڑ ڈالرز بھی بنگلا دیش کو دینے کی منظوری دی ہے، وہ اس فنڈ تک رسائی پانے والا پہلا ایشیائی ملک بھی ہوگا۔

پشاوردھماکہ قومی سانحہ،دہشتگردوں کی حمایت کرنیوالے سیاست نہ کریں،مفتی منیب الرحمان

آئی ایم ایف کے مطابق اس قرضے کو معاشی استحکام کے لیے استعمال کیا جائے گا جبکہ بنگلا دیشی انتظامیہ کو اصلاحات کو توسیع دینے میں مدد مل سکے گی۔عالمی ادارے کی جانب سے جاری بیان میں کہا کہ بنگلا دیش کی جانب سے غربت میں کمی اور معیار زندگی کو بہتر بنانے میں اچھی پیشرفت کی جارہی تھی، مگر کووڈ 19 کی وبا اور یوکرین پر روس کے حملے سے معاشی کارکردگی متاثر ہوئی۔

آئی ایم ایف کا اضافی ٹیکس لگانے کا مطالبہ؛ اسحاق ڈار کی یقین دہانی

بنگلا دیش کی جانب سے 2022 میں عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے بھی 2 ارب ڈالرز فراہم کرنے کی درخواست کی گئی تھی تاکہ زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر بنایا جاسکے۔گزشتہ مالی سال کے دوران بنگلا دیش کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 18.7 ارب ڈالرز تک پہنچ گیا تھا کیونکہ توانائی کی قیمتوں میں اضافے سے گارمنٹس کی برآمدات متاثر ہوئی تھیں۔

بنگلا دیشی حکومت نے آئی ایم ایف سے رابطہ کرنے کے بعد حالیہ مہینوں میں ایندھن اور توانائی کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے جبکہ یکم فروری سے بجلی کی قیمت میں مزید 5 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔

Comments are closed.