مزید دیکھیں

مقبول

برطانوی اخبار نے پاکستانی امریکی بزنس مین ضیا چشتی سے معافی مانگ لی

برطانوی اخبار ٹیلی گراف نے پاکستانی امریکی بزنس مین ضیا چشتی سے معافی مانگ لی۔ یہ معافی ایک طویل عدالتی جنگ کے بعد آئی ہے، جس میں ضیا چشتی نے اخبار کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔

برطانوی عدالت نے ضیا چشتی کے خلاف جنسی ہراسانی کے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے یہ قرار دیا کہ ٹیلی گراف کی جانب سے ضیا چشتی پر لگائے گئے الزامات جھوٹے اور بے بنیاد تھے۔ رائل کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ اخبار نے ضیا چشتی کی سابقہ ملازمہ ٹاٹیانا اسپوٹس ووڈ کے جنسی ہراسانی کے الزامات کو دوبارہ شائع کیا تھا، جو کہ گمراہ کن، ظالمانہ اور ہتک آمیز تھے۔ٹیلی گراف نے ضیا چشتی کے خلاف شائع ہونے والے ان الزامات کو تسلیم کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا کہ یہ الزامات جھوٹے تھے اور ان کی شراکت داری کی بدولت ضیا چشتی کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا۔ اس کے علاوہ، اخبار نے ضیا چشتی سے معافی مانگنے کا وعدہ کیا اور یہ معافی دونوں پرنٹ اور آن لائن ایڈیشنز میں شائع کرنے پر رضامند ہو گیا۔ اس کے ساتھ ہی، اخبار نے ضیا چشتی کو ہرجانے کی رقم اور قانونی اخراجات بھی ادا کرنے کی تصدیق کی۔

یہ کیس نومبر 2021 میں شروع ہوا تھا جب ضیا چشتی نے اخبار کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ ان مضامین میں شائع ہونے والے الزامات نے ان کی ساکھ اور کاروباری مفادات کو نقصان پہنچایا تھا۔ ضیا چشتی کے قانونی مشیر نے اس فیصلے کو ایک اہم جیت قرار دیا اور کہا کہ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ الزامات صرف الزامات ہی تھے اور ان کی حقیقت نہیں تھی۔

عدالتی فیصلے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ضیا چشتی نے کہا کہ "میں اور میرا خاندان ساڑھے تین سال تک آزمائشوں سے گزرے۔ میری ساکھ اور کاروباری مفادات کو شدید نقصان پہنچا۔”

واضح رہے کہ ضیا چشتی نے امریکا میں بھی ٹاٹیانا اسپوٹس ووڈ اور ان کے وکلا کے خلاف مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔ ان الزامات کا ان کے کاروباری کیریئر اور ذاتی زندگی پر گہرا اثر پڑا تھا۔ ضیا چشتی نے اپنے دونوں کاروباری اداروں کے عہدوں سے استعفیٰ بھی دے دیا تھا۔

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan