برطانوی پولیس کا سابق چیف جسٹس کی گاڑی پر دھاوا بولنے کے معاملے میں مقدمہ درج
لندن: برطانوی دارالحکومت لندن میں سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر دھاوا بولنے کے واقعے کے حوالے سے برطانوی پولیس نے مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ یہ واقعہ 29 اکتوبر کو مڈل ٹیمپل اِن لندن کے باہر پیش آیا، جہاں پاکستان ہائی کمیشن کی گاڑی پر حملہ کیا گیا تھا۔سفارتی ذرائع کے مطابق، یہ واقعہ اس وقت ہوا جب قاضی فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ گاڑی میں سوار تھے۔ اس دھاوے کے بعد برطانوی پولیس نے اس معاملے کی سنجیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے باضابطہ تحقیقات شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔مقامی حکام نے بتایا کہ یہ اقدام اس وقت کیا گیا جب معاملے کو برطانیہ کے اعلیٰ ترین سفارتی حکام کے ساتھ اٹھایا گیا۔ ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ تحقیقات برطانوی قوانین کے تحت کی جائیں گی، اور پولیس نے مختلف شواہد جمع کرنے اور گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
یہ دھاوا نہ صرف قاضی فائز عیسیٰ کی سیکیورٹی پر سوال اٹھاتا ہے بلکہ یہ واقعہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے لیے ایک نازک معاملہ بھی بن گیا ہے۔ اس واقعے کے بعد، پاکستان ہائی کمیشن نے برطانوی حکام سے رابطہ کرکے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ سیاسی شخصیات کی سیکیورٹی اور ان کی حفاظت کے حوالے سے مزید اقدامات کی ضرورت ہے، خاص طور پر جب وہ غیر ملکی دورے پر ہوں۔برطانوی پولیس نے اس معاملے پر عوام سے تعاون کی درخواست کی ہے، اور ان افراد سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی ہے جو اس واقعے کے عینی شاہدین تھے۔ تحقیقات کے دوران، پولیس اس بات کی جانچ کر رہی ہے کہ آیا یہ حملہ منظم تھا یا محض ایک اچانک واقعہ ،اس دھاوے کی تفصیلات اور اس کی پس پردہ وجوہات کا پتہ لگانے کے لیے مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں، جس کا مقصد قاضی فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔ اس واقعے کے نتیجے میں، برطانوی حکومت اور پاکستانی حکومت کے درمیان سفارتی تعلقات کی نوعیت پر بھی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے۔یہ واقعہ نہ صرف قاضی فائز عیسیٰ کے لیے بلکہ پاکستان کے لئے بھی ایک اہم تشویش کا باعث ہے، اور اس کی تحقیقات کے نتائج کا انتظار کیا جا رہا ہے۔