سال 2024 کے دوران بی آر ٹی پشاور میں چوری کے 27 واقعات پیش آئے، جس میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 28 ملزمان کو گرفتار کیا۔ پولیس کی رپورٹ کے مطابق، پشاور کے مختلف تھانوں کی حدود میں بی آر ٹی سروس کے دوران یہ وارداتیں رونما ہوئیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پشاور کے 9 مختلف تھانوں میں بی آر ٹی میں چوری کی وارداتیں ہوئیں، جن میں سے سب سے زیادہ واقعات تھانہ خان رازق کی حدود میں پیش آئے جہاں پانچ چوری کے واقعات ہوئے۔ اس کے علاوہ، تھانہ ٹاؤن اور تھانہ مغربی میں ہر ایک تھانے میں 4 چوری کے کیس رپورٹ ہوئے، جب کہ تھانہ شہید گلفت میں 4 اور حیات آباد کی حدود میں تین چوری کی وارداتیں ہوئی ہیں۔پولیس رپورٹ کے مطابق، ان چوری کی وارداتوں میں بی آر ٹی کے مسافر 3 لاکھ 50 ہزار روپے سے زائد کی رقم سے محروم ہوئے، اور اس کے ساتھ ساتھ تقریباً ڈھائی تولہ سونا اور 18 موبائل فونز بھی چوری ہوگئے۔ یہ وارداتیں مسافروں کے لیے پریشانی کا سبب بنی اور ان کی حفاظت اور مال کی حفاظت کے بارے میں سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ پولیس نے چوری کی وارداتوں میں ملوث 28 ملزمان کو گرفتار کیا ہے، جن میں 8 خواتین بھی شامل ہیں۔ ملزمان سے 3 لاکھ روپے سے زائد رقم اور 17 موبائل فونز برآمد کیے گئے ہیں۔پشاور پولیس کی جانب سے اس حوالے سے مزید کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے اور شہر کے مختلف علاقوں میں بی آر ٹی سروس کے دوران چوری کی روک تھام کے لیے سیکیورٹی کے اقدامات بڑھا دیے گئے ہیں۔ پولیس حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی قیمتی اشیاء کی حفاظت کریں اور بی آر ٹی سروس میں سفر کرتے وقت محتاط رہیں۔
پشاور میں بی آر ٹی سروس کے بڑھتے ہوئے مسائل، خاص طور پر چوری کی وارداتوں، نے عوامی سطح پر تحفظات پیدا کیے ہیں، اور شہریوں کی حفاظت کے لیے مزید مؤثر اقدامات کی ضرورت شدت اختیار کر گئی ہے۔
2009 میں بنگلہ دیش رائفلز کی بغاوت کے بعد قتل عام کی تحقیقات کا آغاز