جام کمال کی کمال حکمت عملی: اپوزیشن کےشدید احتجاج کےباوجود مالی سال 22-2021 کا بجٹ پیش کردیاگیا

0
40

کوئٹہ :جام کمال کی کمال حکمت عملی: اپوزیشن کےشدید احتجاج کےباوجود مالی سال 22-2021 کا بجٹ پیش کردیاگیا،اطلاعات کے مطابق بلوچستان میں اپوزیشن کی شدید مخالفت ،توڑپھوڑ،جلاو گھیراو کے باوجود جام کمال کی کمال حکمت عملی سے بلوچستان کی حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی نے اپوزیشن کے شدید احتجاج کے دوران آئندہ مالی سال 22-2021 کا بجٹ پیش کردیا۔

بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت صوبائی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا جہاں صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور احمد بلیدی نے بجٹ پیش کیا۔

صوبائی وزیر خزانہ ظہور احمد بلیدی نے بجٹ تقریر میں کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں کا تیسرا سالانہ بجٹ اس مقدس ایوان کے سامنے پیش کرنا میرے لیے اعزاز اور مسرت کا باعث ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی آبادی کم اور وسائل بے شمار ہیں، آبادی اور وسائل کا یہ تناسب کسی بھی علاقے کی ترقی کے لیے خوش قسمتی کی علامت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ جام کمال کی قیادت میں ہم صوبے بھر میں ترقی اور خوش حالی کی مثبت سمت میں گامزن ہیں، معاشی اور سماجی اہداف کے حصول اور لوگوں کے معیار زندگی کو بلند کرنے کے لیے ہمہ جہت اقدامات کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگلے مالی سال 22-2021 کا بجٹ رواں مالی سال کے بجٹ کا تسلسل ہے اور ان دونوں بجٹس میں کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے مطلوبہ وسائل مہیا کیے گئے بلکہ صوبے کے مجموعی صحت کے نظام پر خطیر رقم خرچ کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بظاہر کورونا کی وبا کا خطرہ ٹلا نہیں لیکن اس سلسلے میں ہم نے ضروری اقدامات کیے ہیں اور اگلے مالی سال 22-2021 کے لیے اس مد میں 3.637 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، جس میں وفاقی حکومت کی جانب سے 2.937 ارب روپے کی گرانٹ بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں مختص شدہ اس فنڈ سے صوبے میں 5 نئی جدید لیبارٹریاں بھی قائم کی جائیں گی۔

صوبائی بجٹ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے مجموعی بجٹ کا ابتدائی تخمینہ 465.528 ارب روپے تھا اور نظر ثانی شدہ بجٹ برائے سال 21-2020 کا تخمینہ 387.016 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔

بجٹ 22-2021 پر بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے غیر ترقیاتی بجٹ کا مجموعی حجم 346.861 ارب روپے جبکہ ترقیاتی بجٹ کا مجموعی حجم 189.196 ارب روپے اور ڈیولپمنٹ گرانٹس کی مد میں 48.025 ارب روپے صوبائی ترقیاتی پروگرام کے علاوہ رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں جاری ترقیاتی اسکیموں کی مجموعی تعداد 1525 ہے، جس کے لیے 112.545 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نئی ترقیاتی اسکیموں کی مجموعی تعداد 2286 ہے، جس کے لیے 76.651 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

ظہور احمد بلیدی نے کہا کہ مالی سال 22-2021 میں بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے مختلف محکموں میں 5 ہزار 854 سے زائد نئی آسامیاں تخلیق کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے صوبے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے خطیر رقم رکھی ہے اور اس میں مزید اضافہ بھی کیا جائے گا۔

وزیرخزانہ نے اعلان کیا کہ صحت ، تعلیم اورروزگار کے لیے بہت سی رقم مختص کی گئی ہے جس سے بلوچستان میں انقلاب آجائے گا

یاد رہے کہ بجٹ اجلاس سے قبل بلوچستان کی اپوزیشن نے وفاق کی اپوزیشن خاص کر ن لیگ کے نقش قدم پر چلتے بلوچستان اسمبلی کا احاطہ میدان جنگ بنا دیا۔ ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود ایوان کو جانے والے راستے بند کر دیئے گئے۔ انتظامیہ نے بکتر بند گاڑی کی مدد سے گیٹ توڑ دیا۔

Leave a reply