انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ڈی چوک احتجاج کے سلسلے میں بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانتوں میں توسیع کر دی ہے۔
یہ فیصلہ 13 مختلف مقدمات میں عبوری ضمانتوں کے کیس کی سماعت کے دوران سنایا گیا۔ عدالت نے بشریٰ بی بی کی ضمانت میں 7 فروری تک توسیع کرتے ہوئے پولیس کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔سماعت کے دوران عدالت نے بشریٰ بی بی کے وکیل کو برہمی کا سامنا کیا۔ جج نے فائلیں تیار کر کے نہ لانے پر ان کی جانب سے ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور کہا کہ "آپ فائلیں تیار کر کے آیا کریں، عدالت میں آ کر فائلیں سیدھی کر رہے ہیں۔” اس پر وکیلوں نے درخواست کی کہ ضمانت کی تمام درخواستوں پر 7 فروری تک تاریخ مقرر کی جائے۔
وکلاء کی جانب سے بشریٰ بی بی کے سادہ کاغذ پر دستخط اور انگوٹھا لگوانے کے معاملے پر جج نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "ہر جگہ وی آئی پی پروٹوکول ملنے کی بات نہیں کی جا سکتی۔ میں نے آپ کو انتظار نہیں کرایا، فیصلے کی تحریر میں بھی آپ کی ضمانتوں پر سماعت کر رہا ہوں۔” جج نے مزید کہا کہ جب عدالتی حکم نامہ جاری ہو گا تو اس پر ملزمہ کے دستخط اور انگوٹھا لگے گا۔
وکیل قدیر خواجہ کی جانب سے بولنے پر جج نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "آپ عدالت پر یقین کریں، جب آپ عدالت پر یقین کریں گے تو لوگ بھی آپ پر یقین کریں گے۔” یہ بیان جج کی جانب سے وکیلوں کو عدالت کے عمل پر اعتماد رکھنے کی ہدایت کے طور پر تھا۔
ٹرائل کے دوران میں نے ججز کو بیمار ،کانپتے ہوئے دیکھا ، ایک جج صاحب کا بلڈ پریشر 200 پر گیا لیکن اُنہوں نے ہمیں سزا سنانا تھی اور وہ سنائی ، بشریٰ بی بی
بشریٰ بی بی نے انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا عدالتوں سے اعتماد اٹھ گیا ہے، عمران خان اور ہمارے ساتھ جو ہوا ہے اسکے بعد قانون سے یقین ختم ہو گیا ہے، ٹرائل کے دوران میں نے ججز کو بیمار ہوتا، کانپتے ہوئے دیکھا ہے، ایک جج صاحب کا بلڈپریشر دو سو پر گیا لیکن انہوں نے ہمیں سزا سنانی تھی اور وہ سنائی، ملک میں قانون ہے لیکن انصاف نہیں عمران خان جیل میں آئین کی بالادستی کے لئے قید ہیں.اسلام آباد میں گاڑی سے رینجرز اہلکاروں کو ٹکر مارنے کے کیس کی سماعت انسداد دِہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کی، اس دوران بشریٰ بی بی عدالت میں پیش ہوئیں،دورانِ سماعت بشریٰ بی بی اور جج طاہر عباس کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا جس میں جج نے کہا کہ تھوڑا وقت لگ گیا ہے لیکن قانونی ضابطے پورے کیے گئے ہیں۔اس پر بشریٰ بی بی نے جواب دیا کہ نہیں کوئی بات نہیں، ہمارا عدالتوں سے اعتماد اٹھ گیا ہے،جج طاہر عباس نے کہا کہ نہیں ایسا نہیں ہے، ہر جگہ سے اعتماد نہیں اٹھا، جسٹس سسٹم جیسا بھی چل رہا ہے اگر ختم ہو گیا تو سوسائٹی ختم ہو جائیگی، آپ میرے پاس کچہری میں بھی پیش ہوتی رہی ہیں،بعد ازاں عدالت نے بشریٰ بی بی کی تھانہ رمنا میں درج مقدمے میں7 فروری تک عبوری ضمانت منظور کرلی۔
واضح رہے کہ بشریٰ بی بی کے خلاف ڈی چوک احتجاج پر اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں 13 مقدمات درج ہیں۔ ان میں سے تھانہ سیکریٹریٹ میں 3، تھانہ مارگلہ میں 2، تھانہ کراچی کمپنی میں 2، تھانہ رمنا میں 2، تھانہ ترنول، کوہسار، آبپارہ اور کھنہ میں ایک ایک مقدمہ درج ہے۔عدالت نے 7 فروری 2025 کو آئندہ سماعت کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے پولیس کو تمام ریکارڈ کے ساتھ عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔ اس فیصلے کے بعد بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانتیں 7 فروری تک برقرار رہیں گی۔
خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، 8 خوارج جہنم واصل
نو مئی،ماسٹر مائنڈ کا ٹرائل بھی ملٹری کورٹ میں ہی ہوگا ، وکیل وزارت دفاع