فرح گوگی اور احسن جمیل گجر کی کرپشن کہانی، بشریٰ بی بی اور فرح نے مافیا کیسے چلایا؟

0
20

فرح گوگی اور احسن جمیل گجر کی کرپشن کہانی، بشریٰ بی بی اور فرح نے مافیا کیسے چلایا؟
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ آج کی اس ویڈیو کو دیکھ کر آپ کے چودہ طبق روشن ہونے والے ہیں۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ یہ ویڈیو آپ کو نہ صرف احسن جمیل گجر بلکہ فرح گوگی کے ماضی اور حال کے کارناموں کا پول کھولے گی۔ بلکہ اس ویڈیو میں ہم آپ کو بتائیں گے کہ فرح گوگی بشرہ بی بی کو کیسے ملی۔ کس کس کی جیب کاٹی اور ہیروں اور انگوٹیوں سے پیمنٹ کا نیٹ ورک کیسے چلتا تھا۔ بلکہ اگر میں آپ یہ یہ بتانے لگ گیا کہ کیا کیا بتاوں گا تو اس پر ایک الگ سے ویڈیو بن جائے گی، اس لیے بلا تاخیر ویڈیو شروع کرتے ہیں۔

خاندانی پس منظر
احسن جمیل گجر کے آباؤ اجداد 1947 میں گورداسپور، ہندوستان سے ہجرت کر آئے تھے۔ ان کے دادا چوہدری سلطان گجر پھر گوجرانوالہ اور ساہیوال میں 50 سے 100 ایکڑ زرعی زمین کے مالک تھے۔ چوہدری محمد اقبال، احسن جمیل گجر کے والد مسلم لیگ ن کے ایم پی اے اورگجرانوالہ کے ایک تجربہ کار سیاست دان ہیں۔اور 1985-2018 کے درمیان آٹھ دفعہ ایم پی اے/صوبائی وزیر رہے۔ احسن جمیل گجر نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز 1996 میں کیا اور پی ایم ایل این حکومت کے دوران 1998 میں چیئرمین ضلع کونسل گوجرانوالہ بنے اور 13 ماہ تک چیئرمین رہے۔ ضلع کونسل گوجرانوالہ کے چیئرمین ہونے سے پہلےاحسن جمیل گجر کاکا مالی پس منظر معمولی تھا۔ وہ اپنی آبائی زمین کے 30 ایکڑ کے مالک تھے اور ایک ناکام کاروبار کے بعد دیوالیہ ہو گئے۔ چیئرمین ضلع کونسل گوجرانوالہ کے طور پر ان کا 13 ماہ کا دور انہیں کروڑ پتی بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، انہوں نے پرویز حیدری (اس وقت کی مقامی حکومت گوجرانوالہ) کے ساتھ ترقیاتی فنڈز کی تقسیم میں کمیشن کے طور پر لاکھوں روپے بٹورے۔ مدثر قیوم ناہرا، سابق پی ایم ایل این ایم این اے نے بھی ضلع گوجرانوالہ میں ٹول وصولی (محسول چونگی) کا ٹھیکہ حاصل کرنے پر انہیں لاکھوں کا انعام دیا۔

احسن جمیل گجر2005 میں ایک میگنیٹ کے طور پر ابھرا۔احسن جمیل گجرنے سردار رفیق (سابق ایم پی اے حافظ آباد) کے ساتھ مشترکہ منصوبے میں اپنی خاندانی زمین پر G. Magnola Park Housing Scheme Gujranwalaکا آغاز کیا ، سردار رفیق اس سوسائٹی میں لینڈ فراہم کرنے والا Main contributer تھا ۔ G-Magnolia کی منظوری کے بعد،AJG نے تمام قانونی اور غیر قانونی طریقے استعمال کیے اور فائلوں اور Allocations میں بدعنوانی اور غلط استعمال کے ذریعے عوام سے5,6 ارب روپے کمائے 2006-2007 میں، وہ متحدہ عرب امارات گئے اور مبینہ طور پر سیٹھ عابد کے ساتھ مل کر 30 فلیٹس کی تعمیر کا منصوبہ شروع کیا۔ یہ منصوبہ اس وقت زوروں پر تھا جب اسے عالمی معاشی کساد بازاری کا سامنا کرنا پڑا اور اسے زبردست مالیاتی دھچکا لگا۔ احسن جمیل گجر نقصانات برداشت نہیں کر سکا اور پاکستان واپس چلا آیا۔اس دور میں آپہ کو یاد ہو گا کہ لوگ اپنی گاڑیاں پارکنگ میں کھڑی کر کے دبئی سے بھاگ گئے تھے۔ اسی عرصے کے دوران 2007۔ 2008 اس نے سیٹھ عابد کے ساتھ مل کر گلبرگ لاہور میں ایک مارکیٹ بنائی۔ اطلاعات کے مطابق احسن جمیل گجر نے ایڈن گارڈن ہاؤسنگ سوسائٹی لاہور کے مالک ارشد (مرحوم) کے ساتھ دو کروڑکی سرمایہ کاری بھی کی۔ اسی عرصے کے دوران انہیں صحت کے سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑا اور اس وجہ سے وہ اپنے سوتیلے بھائی کے تعاون سے علاج کروانے کے لیے تقریباً دو سال تک امریکہ میں رہے۔یہ تو ہو گیا احسن جمیل گجر اور اب بات کرتے ہیں احسن جمیل گجر کی بیوی فرح شہزادی کی۔۔۔ ان کی کہانی سن کے آپ کے چودہ طبق روشن ہو جائیں گے۔

فرح خان ۔۔
محمد حسین خان اور بشیراں خان کی بیٹی ہیں۔ خاندان کا تعلق درحقیقتChurrKhana Sheikhupura
سے تھا اور بعد میں لاہور میں آباد ہو گئے۔فرح کی ایک بہن ہے یعنی مسرت خان عرف بلو اور ایک بھائی شفیق خان ۔اس کے والد کی موت کے بعد، خاندان مالی بحران کا شکار تھا لہذا دونوں بہنیں رقاص،پارٹی گرل بن گئیں۔احسن جمیل گجر سے رشتہ2001 میں۔ فرح شہزادی لاہور میں عامر سہیل (سابق کرکٹر) کی mistress کے طور پر رہ رہی تھی جب اس کی ملاقات فریڈیز کے نام کے ایک ریستوراں میں احسن جمیل گجر سے ہوئی۔ احسن جمیل گجر اور فرح شہزادی نے ناجائز تعلقات استوار کئے۔ احسن جمیل گجر نے اسے ٹی بلاک ڈی ایچ اے (پہلے فلور) میں اپنے بنگلے میں رہائش دی۔ اس دوران وہ ایف ایس (مسرت) کی بہن سمیت ایک گروپ میں کئی بار مری بھوربن اور پی سی کراچی گئے اور ان کے ناجائز تعلقات سے لطف اندوز ہوئے۔2003 میں احسن جمیل گجر ریئل اسٹیٹ میں تھا اور اس نے Silicon valley کے ساتھ ایک معاہدہ کیا۔ کرپشن کے ذریعے اربوں کمائے۔ اس واقعے کے بعد احسن جمیل گجر مالی طور پر مضبوط ہو گیا اور اس نے مختلف رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری شروع کر دی یعنی اپنی سوسائٹی G magnolia پارک ہاؤسنگ سکیم، نزد چاند دا قلعہ چوک جی ٹی روڈ گوجرانوالہ۔یہ وہ دور تھا جب احسن جمیل گجر واقعی فرح شہزادی سے attachہو گیا اور دونوں نے2003/2004 میں جوہر آباد سے Spiritual guide کی تجویز پر شادی کر لی۔

خاتون اول سے دوستی ۔احسن جمیل گجر روحانیت کی راہ پر گامزن ہونے کے ساتھ ساتھ پاکپتن کے مانیکا خاندان کےساتھ بھی تعلقات استوار کر لیے۔ 2009-2010 کے دوران احسن جمیل گجر کو صحت کے سنگین مسائل پیدا ہوئے اور انہیں علاج کے لیے اکثر امریکہ جانا پڑتا تھا۔ مانیکا کے خاندان کے ساتھ اچھے تعلقات ہونے کی وجہ سے احسن جمیل گجر نے مانیکا خاندان کو فرح کاخیال رکھنے کو کہا۔ فرح شہزادی نے ان کی غیر موجودگی میں اس وقت بشریٰ مانیکائی (اب خاتون اول) سے دوستی کر لی، انہی رشتوں کی بنیاد پر دونوں نے وزیراعظم عمران خان کی بشریٰ بی بی کے ساتھ ان کی رہائش گاہHouse # 99 , Street # 18, Y block, DHA phase 3میں شادی کی تقریب کا اہتمام کیا۔جنرل الیکشن 2018 سے پہلے اور اس کردار کی وجہ سے وہ عمران خان کی آنکھوں کا تارا بن گئی۔احسن جمیل گجر اور فرح شہزادی وہی تھے جنہوں نے عمران خانکو عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب مقرر کرنے پر راضی کیا کیونکہ عثمان بزدار کی اہلیہ پہلے ہی فرح شہزادی کے قریب تھیں۔ اور بشریٰ بی بی کے مشہور خواتین گروپ کی رکن تھیں۔

پنجاب میں بیوروکریٹس کے لیے لابنگ۔۔
فرح شہزادی اور احسن گجر بشرہ بی بی کے لنکس کا ستعمال کرتے ہوئے خود کو ایک ایسی پوزیشن میں لے گئے جہاں وہ بشریٰ بی بی کے ساتھ مل کر ریاست کے کسی بھی فرد یا ادارے کو متاثر کر سکتے تھے۔ انہوں نے بیوروکریسی میں اپنا اثر و رسوخ کا دائرہ بنا لیا۔ فرح شہزادی اپنے قریبی ساتھیوں اور دوستوں کو پنجاب میں منافع بخش تقرریوں پر تعینات کرنے میں کامیاب رہی۔

مویشی منڈی کے ذریعے بدعنوانی۔۔۔
دوہزار بیس اور اکیس میں طاہر خورشید کےخلاف نیب انکوائری کے بعد ان کا تبادلہ کر دیا گیا۔ اور فرح شہزادی کا گروپسرخیوں میں آیا اور سی ایم آفس میں ان کا اثر و رسوخ کمزور پڑ گیا ،کیونکہ قریبی خاندانی دوست منافع بخش تقرریوں سے ٹرانسفر ہو گئے۔اس مرحلے یعنی 2020 سے 2021 کے دوران، فرح شہزادی اور اس کے ساتھیوں نے پنجاب کیٹل مارکیٹ مینجمنٹ ڈویلپمنٹ کمیٹی (PCMMDC) بنائی۔ اس سے قبل پنجاب میں نو مویشی منڈیاں کام کرتی تھیں لیکن فی الحال انہوں نے جون 2021 میں نئی کمیٹی بنائی اور قریبی دوستوں کو مقرر کیا۔PCMMDC کے قیام کے بعد، انہوں نے مویشی منڈیوں کے لیے ٹینڈرز کی تشہیر کی۔ تمام بڑے ٹھیکیداروں کی ون ٹو ون ملاقات کا اہتمام فرح شہزادی کے ساتھ ایسوسی ایٹس کے ذریعے کیا گیا تھا۔مویشی منڈیوں کا ٹھیکہ ملنے کے بعد ہر ٹھیکیدار کو بڑی منڈی کے لیے ایک سے دو کروڑ اور چھوٹی منڈی کے لیے بیس سے تیس لاکھ معاہدے کے تحت رشوت کے طور پر ادا کرنا پڑتے تھے۔
کنسٹرکشن کمپنیوں کے ذریعے کرپشن
فرح شہزادی حسنین بلڈرز کے ساتھ بھی قریبی روابط میں تھی جو شیخ ایوب کی ملکیت ہیں۔ کمپنی فرح شہزادی کے اثر و رسوخ کے ذریعے بڑے پیمانے پر سرکاری منصوبے،تعمیراتی کام حاصل کرتی ہے اور رشوت کی رقم کے طور پر اپنے حصص ادا کرتی ہے۔فرح شہزادی خود ایک تعمیراتی کمپنی کے ڈائریکٹر ہیں جسے غوثیہ بلڈرز کے نام سے جانا جاتا ہے۔فرح شہزادی اور جمیل گجرکا ایک اور فرنٹ مین، پاکستانی نزاد امریکی شہری عطا چوہدری نے بیوروکریٹک چینلز کے ذریعے ڈی ایچ اے اسلام آباد میں تعمیراتی منصوبے حاصل کیے ۔

بحیرہ ٹاؤن کے ساتھ کام کرنا
کالا شاہ کاکو کے قریب بحریہ ٹاؤن کے لیے زمین حاصل کی جا رہی ہے۔
فرح شہزادی ملک ریاض کے فرنٹ مین اعظم بھٹی کو اراضی کے حصول میں سہولت فراہم کر تی تھی اور اپنا حصہ وصول کرتی تھی۔ جن دو ہزار گیارہ میں فرح شہزادی گروپ کے کرتوت منظر عام پر آنے لگے تو کرپشن کا طریقہ واردات بدل دیا گیا۔
نقد رقم کے بجائے، گروپ نے مہنگےتحفے جیسے ہیرے، پینٹنگز اور رسیدوں کے ساتھ گھڑیاں حاصل کیں جو یو اے ای میں 5 فیصد کٹوتی کے بعد یو ایس ڈالرز میں تبدیل کی جاتی ہیں۔ بیرون ملک میں نقد رقم کو سنبھالنا آسان ہے کیونکہ بینک اس میں شامل نہیں ہیں۔ مبینہ طور پر شیخ نیئر (لنک انٹرنیشنل ایکسچینج) اور خواجہ عارف(ڈی ایچ اے) نے گروپ کو حوالہ، ہنڈی اور دیگر ذرائع سے منی لانڈرنگ میں سہولت فراہم کی ۔اگر کسی کو شک ہے تو شیخ نیئر کے اُس بیٹے سے تفتیش منی لانڈرنگ کے نیٹ ورک کو مزید بے نقاب کر سکتی ہے۔ رانا ثنا ء اللہ صاحب سن لیں۔ ہم نے اپنا کام کر دیا، اب اسے آگے لے جانا آپ کا کام ہے۔

مختلف کمپنیوں میں حصص۔
فرح شہزادی سات
مختلف کمپنیوں میں شیئر ہولڈر،ڈائریکٹر ہے۔ 2017 سے پہلے وہ چار کمپنیوں سے وابستہ تھیں اور 2021 تک وہ بطور شیئر ہولڈر ڈائریکٹر کل سات کمپنیوں کا حصہ ہیں۔ اگر بینک اکاؤنٹس اور لین دین کی بات کی جائے تولبرٹی مارکیٹ، لاہور میں فرح شہزادی کا بینک الحبیب میں امریکی کرنسی ڈالر اکاونٹ ہے جہاں لگ بھگ 75 مشکوک ٹرانزیکشنز کی نشاندہی کی گئی۔فرح شہزادی اور احسن جمیل گجر کے جو منصوبے اس وقت جاری ہیں ان میں۔۔Palm Jumeirahدوبئی میں لگژری فلیٹس کی تعمیر کا منصوبہ جاری ہے۔ رپورٹ کے مطابق آدھے سے زیادہ کام مکمل ہو چکا ہے۔
چکری روڈ اسلام آباد کے قریب تین ہزار کنال زرعی زمین خریدی گئی ہے ۔ جسے RDAسے کمرشل کروانے کا منصوبہ ہے جس سے چار سے پانچ ارب روپے اس کی قیمت بڑھ جائے گی۔ فیروز پور روڈ پر سوسائٹی بنانے کے لیے زرعی اراضی حاصل کی گئی ہے جسے ایگری سے Brown land میں بدلنے سے 100ارب روپے کمانے کا منصوبہ ہے۔انہوں نے بھاری منافع کمانے کے لیے اسی مقصد کے لیے Kana Kaachaلاہور کے قریب زرعی زمین بھی خریدی ہے۔گزشتہ تین سالوں میں احسن جمیل گجر نے چار سے پانچ ارب روپے کی تین سو ایکڑ جگہ اپنی پرانی سوسائٹی G Mangoliaکے لیے خریدی ہے جبکہ دو سے تین ارب روپے کے اپنے قرض کی بھی ادائیگی کی ہے۔جبکہ غوثیہ بلڈر کے دائرہ کار کو اس حد تک بڑھا دیا گیا ہے کہ اس کے پراجیکٹ اب لاہور اور دبئی میں چل رہے ہیں۔فرح اور احسن جمیل گجر نے Graana.com آن لائن رئیل اسٹیٹ مارکیٹ میں بھی سرمایہ کاری کی ہے جسے مبینہ طور پر زلفی بخاری کی سرپرستی حاصل ہے۔ اطلاعات کے مطابق Graana.com
زلفی بخاری اور بشریٰ بی بی کا مشترکہ منصوبہ ہے جسے وہ اپنے مختلف فرنٹ مین کے ذریعے چلاتے ہیں۔ پاکستان میں Graana.com کے جاری میگا پراجیکٹس میں سے کچھ درج ذیل ہیں۔
Golf Floras Garden city Islamabad
Imarat Residences ExpressWay Islamabad
Amazon Outlet GT road isb
Imarat Mall GT road Islamabad
Mall of Arabia Expressway isb
Florence Galleria DHA 2 Islanmabad
Taj residencies i-14 isb
فرح شہزادی اور احسن جمیل گجرزلفی بخاری اور بشریٰ بی بی کے ساتھ مل کر اسلام آباد میں مارگلہ ہالز کے نام سے تین تجارتی منصوبے بھی شروع کر رہے ہیں۔فرح شہزادی نے لاہور میں جیا بگا گاوں میں دو سو ایکڑ زمین ایل ڈی اے سٹی کے اردگرد خریدی ہے۔ان کا منصوبہ ہے کہ یا تو اس زمین کو ایل ڈی اے سٹی کے ساتھ ملایا جائے یا اسے ایک آزاد ہاؤسنگ پروجیکٹ کے طور پر شروع کیا جائے۔اطلاعات کے مطابق احسن جمیل گجر نے اپنی پہلی بیوی سے بیٹے کے لیے امریکہ میں پراپرٹی کے کاروبار میں ایک بڑی رقم انویسٹ کی ہے، اطلاعات کے مطابق زلفی بخاری، بشریٰ بی بی، غلام سرور خان، احسن جمیل گجر اور فرح شہزادی نے مل کر مبینہ طور پر مجوزہ رنگ روڈ پروجیکٹ راولپنڈی سے متعلق نووا ہاؤسنگ اور دیگر ہاؤسنگ اسکیموں میں اہم سرمایہ کاری کی ہے۔
فرح شہزادی اور احسن جمیل گجر نے طاہر خورشید کے ساتھ مل کر لاہور کی تین ہاوسنگ سوسائٹیوں میں فرنٹ مین اونگزیب جتولا کے زریعہ انویسٹمنٹ کی۔۔مشہور بلڈر مسعود شاہ جو BRT peshawerاور فردوس مارکیٹ انڈر پاس کا کنٹریکٹر ہے اورM 8 پراجیکٹس میں بلیک لسٹ ہو گیا تھا اسے مبینہ طور پر زلفی بخاری کے کہنے پر دیگر CPEC منصوبوں سے نوازا گیا۔نعیم الحق مرحوم احسن جمیل گجر اور زلفی بخاری کے ان منصوبوں سے واقف تھے۔ کرپشن میں جمع کی گئی تخمینی رقم۔بنیادی بیوروکریٹس، سیاست دانوں اور تاجروں کی بدعنوان ٹیم کی مدد سے،فرح شہزادی ،احسن جمیل گجر اور فرنٹ مینوں نے منظم بدعنوانی میں مہارت حاصل کر لی تھی۔ان کے ڈکلیئر اثاثوں کی کل مالیت تقریبا ستر کروڑ روپے ہے جبکہ غیر اعلانیہ اثاثوں کی کل مالیت 8 سے10 ارب ہے۔

فرح شہزادی کے اثاثوں کی تفصیلات
فرح شہزادی نے سینٹ الیکشن میں کاغزات نامزدگی کے دوران اپنے اثاثوں کی مالیت ستر کروڑ روپے درج کی تھی جبکہ اس کی جائیداد کی نا ختم ہونے والی ایک لمبی لسٹ ہے جو غیر اعلانیہ جائیداد ، کاروبار اور اثاثوں کے زمرے میں آتی ہے۔
House no 99 Y DHA Lahore 10 crore
House no 422AA DHA Lahore worth 7 crore
Plot 163 DHA C, Lahore worth 6 crore
Shop No 19, Gulberg Sunflower Bahria Town Lahore worth 2crore
Shop no 620A DHA Phase 5, Lahore worth 26.5 Million
House No. B369 DHA Phase 6, Lahore 127.5 M
Plot F0009 DHA Phase 5, Lahore 297M
Plot Bahriya Town Islamabad 25M
GBPC Investment. gift from husband 60M
Flat 2AG Bahriya Town Lahore 45M
GBPC Investment 29M
Combined Investment (Enterprises) 30M
Combined Financing (Investment) 1M
Combined Saroon Investment 1M
Davan Developers Pvt Ltd 0.04M
Dr Waqar Khan (Investment) 5.5M
Bahria Town Karachi Investment) 20M
Ghazanfar Trust (Investment 1M
Bank Al-Habib Liberty Branch 0.4M
Bank AI-Habib BP Branch 0.5M
silk Bank DHA Branch 4.4M
Samba Bank, Gulberg Lahore 0.04M
Toyota Hilux Revo 6.6M
2 Porsche 36M
Toyota Hilux Vigo 7M
1 Toyota Corolla 3.9M
1 Cyenne SE Hybrid 66M
1 Suzuki Alto 1.5M
1 Suzuki Mehran 0.8M
7 Toyota Corolla Husband 28M

Leave a reply