اِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الۡاَبۡتَرُ تحریر: سیدہ بخاری

0
42

کہاں گئے وہ گستاخیاں کرنے والے؟
کہاں گئے وہ قریش کے متکبر سرداران جو
نبی اکرمﷺ کو ایذا پینچایا کرتے تھے ،کہاں گیا ابو جہل، ابو لہب ، عتبہ، عتیبہ ،ولید اور کہاں ہیں باقی سب؟
اور ابو لہب کو تو دیکھو کہ نبی ﷺ کا سگا چچا لیکن ایذا رسانی میں سب سے پیش پیش ہے۔ بغض و عناد اور تکبر کے اعلی درجے پر فائر ہے۔
کیا تمہیں معلوم ہے کہ اسکا کیا ہوا؟
اللہ کے اسقدر غصے کا شکار ہوا کہ اللہ نے قرآن میں فرما دیا
تَبَّتۡ يَدَاۤ اَبِىۡ لَهَبٍ وَّتَبَّؕ‏ 
ابولہب کے ہاتھ ٹوٹیں اور وہ ہلاک ہو  ﴿۱﴾
یہ کیسے ممکن کہ تم میرے نبیﷺ کی شان میں گستاخی کرو اور میرے رب کا غضب تمہیں جا نہ لے؟
چیچک کی بیماری میں مبتلا ہوا اور گل سڑ کر مرگیا۔لاش کے قریب کوئی پھٹکتا نہ تھا چند حبشیوں کو اجرت دے کر لاش گڑھے میں پھنکوائی گئی اور دیکھو تو اوپر سے پتھر یوں برسائے گئے جیسے رجم کو سزا دی جا رہی ہو۔
اور اسکی بیوی ام جمیل جو اسکے ساتھ مل کر نبی اکرمﷺ کو ایذا دیا کرتی تھی دیکھو تو قرآن کیا کہتا ہے اسکے بارے میں

فِىۡ جِيۡدِهَا حَبۡلٌ مِّنۡ مَّسَدٍ
اس کے گلے میں مونج کی رسّی ہو گی ﴿۵﴾

ایڑھیاں رگڑ رگڑ کر مری اور اسکی گردن میں مونج کی رسی ڈال کر جہنم میں بھیجا گیا۔
اور کہاں گیا ان بدبختوں کا گستاخ بیٹا عتیبہ؟
نبی اکرم ﷺ کی بددعا کا ایسا شکار ہوا کہ اللہ نے ایک شیر کو اس پر مسلط کردیا اور وہ یوں ہلاک ہوا۔
اور مکے کے متکبر سرداروں کے بارے میں تو سنو
"عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلیﷺ  نے کعبہ کی طرف منہ کر کے کفار قریش کے چند لوگوں شیبہ بن ربیعہ، عتبہ بن ربیعہ، ولید بن عتبہ اور ابوجہل بن ہشام کے حق میں بددعا کی تھی۔ میں اس کے لیے اللہ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے (بدر کے میدان میں) ان کی لاشیں پڑی ہوئی پائیں۔ سورج نے ان کی لاشوں کو بدبودار کر دیا تھا۔ اس دن بڑی گرمی تھی”۔
سب کے سب بدر کے کنوئیں میں گلتے سڑتے چیل کووں کا شکار ہو گئے اور انکا غرور اور تکبر کسی کام نہ آیا۔
کہاں گیا وہ کعب بن اشرف جو میرے نبی ﷺ پر سب و شتم کرتا تھا اور آپﷺ کی ہجو میں اشعار لکھتا تھا؟
صحابہ کرام رض نے نبی پاک ﷺ کے حکم سے اسکو جہنم واصل کیا۔
کہاں ہے وہ اسماء بنت مروان اور وہ بوڑھا بدزبان ابو عفک؟
سب کے سب جہنم کے نچلے درجوں میں پڑے سڑ رہے ہیں،سب نے اپنی جانوں کیساتھ دشمنی کی اور اپنے تکبر سمیت بے نام و نشان ہو گئے کہ میرے رب نے یہ فرما دیا

اِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الۡاَبۡتَرُ ﴿3﴾
(اے نبیﷺ )بیشک جو تمہارا دشمن ہے وہ بے نام و نشان رہے گا

اور آج تک ایسا ہی ہوتا آرہا ہے کہ میرے پیارے نبیﷺ کا ہر دشمن زلت کی موت کا شکار ہوا اور دنیا و آخرت میں زلیل و رسوا ہوا اور میرے نبی ﷺ کی شان ایسی اونچی ایسی نرالی ہے کہ قرآن نے انکی مدح بیان کی، اللہ نے اپنا وعدہ پورا فرمایا اور میرے نبی ﷺ کا ذکر ازل سے بلند تھا اور ابد تک بلند رہے گا۔
اور گستاخیاں کرنے والے ہمیشہ سے زلیل و رسوا تھے اور ہمیشہ رہیں گے
  اور میرے  پیارے نبی ﷺ کی شان پر زرہ برابر فرق نہ آئے گا
اور انکا ﷺ ذکر ہمیشہ بلند رہے گا
وَرَفَعۡنَا لَـكَ ذِكۡرَكَؕ‏ ﴿۴﴾
اور ہم نے تمہارا ذکر بلند کیا  ﴿۴﴾

Leave a reply