حکمران اور ہماری عوام تحریر: زوبیہ سدوزئی

0
23

اپنی عوام کو حکمرانوں سے پیار کرتے دیکھتی ہوں تو اک ہی سوال ذہن میں آتا ہے کہ کیا یہ حکمران بھی عوام سے اتنا پیار کرتے ہیں؟ ہر بار الیکشن آتے ہیں اور ہر بار عوام کو جھوٹے لارے لگا کر بےوقوف بنایا جاتا ہے۔ ہمارے حکمرانوں نے غریب اور معصوم عوام جو روزی روٹی کے لیے در در کی ٹھوکریں کھاتے ہیں ان کی نفسیات پڑھ لی ہیں۔ اک غریب آ دمی جس کے گھر پانی تک فراہم نہیں اس کے علاقے کا امیدوار وہاں جائے گا اور اسے پانی اور پائپ کا لالچ دے کر ووٹ حاصل کر لے گا۔ اک غریب آدمی جس کے گھر کھانے کو کچھ نہیں وہاں کا امیدوار کچھ اناج اور پیسوں کا لالچ دے کر اس سے ووٹ لے لے گا۔ کیا عوام نے کبھی یہ سوچا ہے کہ اگر ہم سے یہ پیار کرتے ہوں تو یہ صرف اور صرف ووٹ مانگنے کے ٹائم ہی ہمارے پاس آتے ہیں؟ کیا عوام نے کبھی یہ سوچا کہ جو لوگ موروثی سیاست سے آگے آئے ہیں جو سونے کا چمچ لے کے پیدا ہوئے ہیں انہیں غریب کے درد کا اس کی مشکلات کا کیسے احساس ہو گا؟ مریم نواز اور بلاول جیسے لیڈر کیسے ان کا احساس کر سکتے ہیں اک جس کا سب کچھ لنڈن میں ہے اور دوسرا جسے اپنی مادری زبان تک بولنا نہیں اتی۔ لیڈر وہی ہوتا ہے جس نے کوشش کی ہو جو محنت کر کے آگے آ یا ہو وہی اپنی عوام کا درد رکھ سکتا ہے۔ اس لیے ووٹ کاسٹ کرنے سے پہلے یہ ضرور سوچ لیں کہ جس کو آپ ووٹ کاسٹ کر رہے ہیں کیا وہ آپ کے مسائل حل کر سکے گا یا نہیں۔ وہ اس ملک کے لیے کام کر رہا ہے یا صرف اپنی کرسی کے لیے اور دولت کے نشے لوٹنے کے لیے۔

Leave a reply