کینیڈا میں مسلم خاندان کاقتل اسلامو فوبیا اور کھلی دہشتگردی ہے ،سربراہ پاکستان سنی تحریک

0
29

سربراہ پاکستان سنی تحریک محمد ثروت اعجاز قادری نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف ہیں کینیڈا میں مسلم خاندان کاقتل اسلاموفوبیا اور کھلی دہشتگردی ہے ،کینیڈاا انتظامیہ نے دہشتگرد کو گرفتار کرکے قتل اقدام قتل کے مقدمات درج کئے ،اسلام دشمن جنونی نے ٹرک سے ایک ہی خاندان کے چار افراد کو شہید کردیا ،مذمت سے کام نہیں چلے گا کینیڈین حکومت دہشتگرد کو عبرت کا نشان بنائے ،مغرب میں اسلام دشمنی کیلئے دہشتگردوں کو ٹریننگ دی جاتی ہے ،اسلامو فوبیا کا شکار سن لیں امن پسند ہیں کمزوری نہ سمجھا جائے ،دین اسلام تمام مذاہب کا احترام اور ظالموں کے سامنے ڈٹ جانے کا درس دیتا ہے ،کینیڈا میں ہونے والاحملہ مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کا واقعہ ہے ،اقلیتوں کے تحفظ اور امن کے علمبرداروں کے ملک میں دہشتگردی انتہاپسندی کے واقعات سوالیہ نشان ہے ،کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا بیان کینیڈا میں اسلامو فوبیا کی کوئی جگہ نہیں سراہتے ہیں،دہشتگرد نے مسلم خاندان کو پلاننگ کرکے کینیڈا کی زمین پر ہی شہید کیا ہے جس کی ہر سطح پر مذمت اور جنونی دہشتگرد کو عبرت کا نشان بنایا جائے ،فلسطین اور کشمیر میں مسلم نسل کشی کو روکنے کیلئے عالمی اداروں کو انصاف کا پرچم بلند کرنا ہوگا ،جنگ بندی کے بعد بھی اسرائیل نے قبلہ اول بیت المقدس پر فائرنگ کرکے اپنی جنونیت اور بربریت دکھائی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے نظام مصطفی پارٹی کے تحت تنظیمات اہلسنت کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،ثروت اعجاز قادری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تمام اقلیتوں کو مکمل آزادی اورتحفظ حاصل ہے ،پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جہاں اقلیتوں کو مکمل آزادی ہے ،دنیا پاکستان کو اپنے لئے ماڈل بنائے جہاں اقلیتوں کومکمل تحفظ اور آزادی ہے ،انہوں نے کہا کہ بھارت دنیا کے امن کو تباہ کرنے کے درپے ہے ،بھارت نے مذہبی انتہا پسندی کے ذریعے مسلمانوں کا قتل عام کیا ، آج بھی گائے اسمگلنگ کرنے کے الزام میں مسلمان نوجوانوں کو قتل اورتشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے ،مقبوضہ کشمیر میں انسانیت دشمن کی تمام حدیں بھارتی فوج نے پار کردی ہیں مگر انسانیت کے علمبرادر عصبیت کا چشمہ پہنے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ،اقوام متحدہ اور او آئی سی کینیڈا میں مسلمانوں پر حملے عالمی سطح پر آواز بلند کریں ،بھارت کو دہشتگرد ملک قرار دلانے کیلئے عالمی عدالت اور عالمی اداروں سے رابطے کئے جائیں ۔

Leave a reply