مزید دیکھیں

مقبول

حافظ نعیم ،مولانا فضل کی ملاقات، ملکی موجودہ سیاسی صورتحال اور غزہ کے حوالے سے بات چیت

لاہور:جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن...

پانی روکنے کی کوشش ہوئی تو بھرپور طاقت سے جواب ملے گا،وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کے...

کوئی صوبہ دوسرے صوبے کے معاملے میں مداخلت نہیں کر سکتا،عظمیٰ بخاری

وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ...

ممبئی کی عدالت نے داؤد ابراہیم کے بھائی کو کیا "بری”

ممبئی کی ایک خصوصی عدالت نے داؤد ابراہیم...

گندہ اور بدبو دار واٹر سپلائی کا پانی آئے نا آئے بل تو آئے گا

قصور سرکاری پانی آئے نا آئے بل ٹائم پر آتا...

نیو اورلینز میں کار حملے کے بعد امریکی مسلم کمیونٹی میں خوف و ہراس

امریکی شہر نیو اورلینز میں سال نو کے موقع پر ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا جس میں ایک تیز رفتار کار سوار نے ہجوم پر گاڑی چڑھا دی۔ اس حملے کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ واقعہ نے امریکی مسلم کمیونٹی میں تشویش اور خوف کی لہر دوڑا دی ہے۔

حملے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حملہ آور کی شناخت 22 سالہ شمس الدین جبار کے نام سے کی ہے، جو کہ افریقی امریکی تھا اور اس کا تعلق ٹیکساس سے تھا۔ شمس الدین جبار امریکی فوج کا سابق اہلکار تھا اور اس کے بارے میں اطلاع ہے کہ وہ اس سے پہلے بھی کئی مختلف جرائم میں ملوث رہا تھا۔ حملے کے بعد جب ملزم گاڑی سے باہر نکلا، تو اس نے پولیس پر بھی فائرنگ کی، تاہم پولیس کے جوابی حملے میں وہ مارا گیا۔

اس حملے نے پورے امریکہ میں مسلم کمیونٹی کے اندر خوف و ہراس کو بڑھا دیا ہے۔ امریکی مسلم گروپوں جیسے کہ امریکی اسلامی تعلقات کی کونسل (CAIR) اور اسلامی شوریٰ کونسل نے اس حملے کی سخت مذمت کی ہے اور متاثرین کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا ہے۔ ان گروپوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اس طرح کے حملوں سے مسلمانوں کی زندگی مزید مشکل ہو سکتی ہے، خاص طور پر جب سے ڈونلڈ ٹرمپ کے امیگریشن پر سخت بیانات سامنے آچکے ہیں۔ امریکی نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ "امریکا میں داخل ہونے والے مجرم، پہلے سے موجود مجرموں سے زیادہ خطرناک ہو سکتے ہیں”، جس نے امریکی مسلم کمیونٹی میں مزید خوف پیدا کیا ہے۔ ٹرمپ کے بیانات اور ان کی امیگریشن پالیسی نے مسلم کمیونٹی میں گہری بے چینی پیدا کی ہے، اور وہ اس وقت اس حملے کو ایک سنگین اشارہ کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

ہلاک ہونے والوں میں ایک اہم شخصیت کریم بداوی کا تھا، جو بیٹن روج کا ایک مسلمان طالب علم تھا۔ بداوی کا تعلق عربی النسل مسلمان خاندان سے تھا اور وہ اپنی تعلیم کے لیے نیو اورلینز میں مقیم تھا۔ اس کے علاوہ حملے میں زخمی ہونے والوں میں بھی متعدد مسلمان شامل ہیں۔

گریٹر نیو اورلینز کی اسلامی شوریٰ کونسل نے اس حملے کو مقامی مسلم کمیونٹی کے لیے ایک تباہ کن دھچکا قرار دیا ہے۔ شوریٰ کونسل کے رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ حملہ ان مسلمانوں کے لیے ایک انتباہ ہے جو اپنے حقوق اور آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں۔امریکی مسلم گروپوں نے اس واقعے کے بعد شدت پسندانہ نظریات کی سخت مذمت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ وہ اس طرح کی سوچ کو نہیں مانتے۔ ان گروپوں نے حکومت اور عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ تشدد، نفرت اور انتہاپسندی کو روکنے کے لیے مل کر کام کریں۔ CAIR اور اسلامی شوریٰ کونسل نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں اپنے معاشرتی رشتہ کو مزید مستحکم کرنا ہوگا تاکہ اس قسم کے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔

اس حملے نے جہاں نیو اورلینز کی مسلم کمیونٹی کو ہلا کر رکھ دیا ہے، وہیں امریکہ بھر میں مسلمانوں کے لیے تشویش کا ایک نیا باب کھول دیا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے حملے کے اسباب اور اس کے پیچھے کی ممکنہ وجہ کی تحقیقات کر رہے ہیں، جبکہ مسلم تنظیمیں اس حملے کے بعد برادری کے تحفظ اور انصاف کے لیے مسلسل آواز اٹھا رہی ہیں۔

وادی تیرا، خوارج کےجنسی تشدد کے باعث ساتھی دہشت گرد کی خودکشی

معلوم ہے ملک دشمنوں کو کون سے ممالک سہولت فراہم کررہے ہیں،وزیراعظم

پاکستان میں وائس آف امریکہ کی غیرقانونی کاروائیاں،منافقت بے نقاب

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan