کیری پیکر یا کیریر پیکر — اشرف حماد

0
51

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی وجہ سے آج پوری دنیا میں کرکٹ فِیور وائرس عام ہے۔

آج کل جو گلیمر والا کرکٹ ہم دیکھ رہے ہیں اس کے باوِ آدم آسٹریلیا کے مشہور بزنس شوگان(Tycoon) مسٹر کیری پیکر ہیں۔ اپنے یہاں کچھ لوگ انہیں لوڈ کیریر بھرتی والا کہتے ہیں۔ کچھ کیریر پیکر کہتے ہیں، لیکن کچھ صاحب علم کرکٹ کھلاڑی ہی انہیں کیری پیکر کہتے ہیں۔

کرکٹ کی پہلی واردات انگلینڈ میں ڈالی گئی تھی جب ہر چیز سفید پوش ہوا کرتی تھی؛ کپڑے سفید تھے، کھلاڑی سفید تھے، ٹی وی سیاہ اور سپید تھا، صرف بال براؤن کلر کے تھے۔ اس وقت کرکٹ کی وہ شکل نہیں تھی جو آج ہے۔ ان ایام میں ہر کھلاڑی کفن بر دوش تھا۔

اس سے قبل کرکٹ میں، صرف ٹیسٹ میچ پہلے 6 دن (ایک دن آرام) کے دورانیے کے ساتھ کھیلے جاتے تھے۔ اوور 8 بالوں کا ہوا کرتا تھا۔ پھر ٹیسٹ 5 روزہ اور 6 گیندوں والے اوور کا ہو گیا۔

1971 میں انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان ہونے والا تیسرا ٹیسٹ میچ تین دن تک بارش پر قربان ہو گیا تھا اور منتظمین شائقین کی مایوسی اور پہلے دو ٹیسٹ ڈرا ہونے کے بعد ان کے مالی نقصان سے بہت پریشان تھے۔

5 جنوری 1971 کرکٹ کی تاریخ کا ایک اہم دن تھا جب روایتی پانچ روزہ ٹیسٹ کرکٹ کا اختتام 50 اوورز کی ون ڈے کرکٹ پر ہوا۔

اس نئے رنگین ODI کرکٹ میچ کے نگران رنگین مزاج کیری پیکر تھے، جن کا مختصر نام کیری پیکر اور پورا نام "Packer Kerry Francis Bullmore” تھا۔ وہ دسمبر 1937 کو آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں پیدا ہوئے۔

جب ان کے والد، سر فرینک پیکر کا 1972 میں انتقال ہو گیا، تو انہوں نے ایک کروڑوں کی مضبوط کاروباری ایمپائر سے بطور وراثت چھوڑ دی جسے کیری پیکر نے سنبھالا۔ اس "معمولی ترکہ” میں صرف آسٹریلیا کے 9 ٹیلی ویژن نیٹ ورک تھے۔ گویا میڈیا پر ان کی گرفت کافی مضبوط تھی اور میڈیا ان کی کنیز تھا۔

1977 میں، کیری پیکر نے کرکٹ کے حلقوں میں ادھم مچا دی جب، آسٹریلوی کرکٹ بورڈ کے ساتھ میچوں کو نشر کرنے کے حقوق پر تنازعہ کے بعد، اس نے ورلڈ سیریز کرکٹ کا آغاز کیا، جسے کیری پیکر کرکٹ سیریز یا کیری پیکر کرکٹ سرکس کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس نے دنیا بھر کے بہترین کرکٹرز کو بھاری معاوضوں پر کام پر لگا دیا۔

کیری پیکر کے ساتھ بندر بانٹ کرنے والوں میں ویوین رچرڈز، ڈینس للی، مائیکل ہولڈنگ، ٹونی گریگ، بیری رچرڈز، ظہیر عباس، ماجد خان اور عمران خان سمیت دنیا کے چند بہترین کھلاڑی شامل تھے۔

کیری پیکر نے ون ڈے کرکٹ کو منظم کرکے ایک نئے نویلے انداز میں دنیا کے سامنے پیش کیا اور پہلی بار کھلاڑیوں نے رنگ برنگے ملبوسات زیب تن کئے۔ ڈے اینڈ نائٹ کرکٹ کا آغاز بھی کیری پیکر نے کیا، اس طرح کرکٹ کی تاریخ بدل گئی۔

دنیا بھر کے کرکٹ بورڈز نے کیری پیکر کے خلاف خیالی محاذ بنا لیا اور اپنے کھلاڑیوں کو ورلڈ سیریز کھیلنے سے روکنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے کھلاڑیوں کی "کفاف” میں اضافہ کرکے کرکٹ بورڈز کی کوششوں کو ناکام بنا دیا۔

بعد ازاں آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے کیری پیکر سے مفاہمت کی لیکن اس دوران انہوں نے کرکٹ کو جو رنگ دیا وہ اب بھی موجیں مارتا ہے اور یہ مزید نکھر گیا ہے۔

کرکٹ کا ایک نیا انداز جو برطانیہ میں 2003 میں متعارف کرایا گیا تھا، ٹی 20 تھا۔ اس نئے طرز کی کرکٹ میں دونوں ٹیمیں 20 اوورز کی اننگز کھیلتی ہیں۔ اب پانچ پانچ دن فاقے اور مزدوری نہیں کرنا پڑتی ہے۔

پہلا T20 کرکٹ ورلڈ کپ 2007 میں جنوبی افریقہ میں ہوا تھا جس میں بھارت نے پاکستان کو شکست دی تھی۔
آج اس کلرفل کرکٹ کو دیکھنے والوں کو شاید کیری پیکر یاد نہ ہوں لیکن کیری پیکر اس جدید کرکٹ کے بانی ہیں۔

17 دسمبر کو پیدا ہونے والے کیری پیکر کا انتقال 26 دسمبر 2005 کو گردوں کی خرابی سے ہوا۔

Leave a reply