سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے اپنی معطلی لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دی۔
باغی ٹی وی : سی سی پی او لاہور کی جانب سے دائر درخواست میں وفاقی حکومت، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اور پنجاب حکومت کو فریق بنایا گیا ہے –
توہین عدالت کیس؛ سپریم کورٹ نے عمران خان کو تفصیلی جواب کیلئے مزید وقت دے دیا
درخواست میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے 27 اکتوبر کو 3 روز میں عہدے کا چارج چھوڑنےکانوٹیفکیشن جاری کیا، وفاقی حکومت 2 وفاقی وزرا کے خلاف دہشتگردی کے مقدمات درج کرنے پر انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے، دونوں وفاقی وزرا کے خلاف مقدمہ تھانہ گرین ٹاؤن میں درج کیا گیا۔
غلام محمود ڈوگر نے اپنی درخواست میں کہا کہ وفاق نے آئین اور قانون کے برعکس معطل کیا ہےاس سےقبل بھی وفاقی حکومت کی جانب سےنوٹسسزبھیجیےگئے۔ پولیس آرڈر 2002ء کے تحت وفاق کے پاس اختیار نہیں ہے۔
کراچی؛ فلیٹ میں پراسرار آتشزدگی سے نوبیاہتا جوڑا جھلس کر زخمی ہوگیا
غلام محمود ڈوگر نے اپنی درخواست میں کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو سی سی پی اوکےتقرر و تبادلوں کااختیار ہےوفاقی حکومت نے صوبائی خود مختاری میں مداخلت کی، معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے سےقبل اظہار وجوہ کا نوٹس بھی نہیں دیا گیاجبکہ پنجاب حکومت نے عہدے کا چارج نہ چھوڑنےکی ہدایت کی ہے وفاق کے عہدے سے معطلی اور ٹرانسفر کے نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دیکر کالعدم کیے جائیں۔
غلام محمود ڈوگر کی جانب سے عدالت سے یہ استدعا بھی کی گئی ہے کہ درخواست کے حتمی فیصلے تک تبادلے اور معطلی کے نوٹیفکیشنز پر عملدرآمد روکا جائے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے سی سی پی او لاہور غلام محمد ڈوگر کو معطل کر دیا تھا ترجمان پنجاب حکومت نے وفاق کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ سی سی پی او لاہور بہتر انداز میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں اور ہم وفاقی حکومت کے احکامات کو نہیں مانتے۔