مقبوضہ کشمیر:کرفیو،بھارتی مظالم اورقتل عام کا 102 واں‌ دن،کشمیری جھکے نہیں‌،آزادی کی جنگ جاری

0
29

سری نگر:مقبوضہ وادی میں کرفیو کا102 واں روز ہے اور عالمی ضمیر ابھی بھی بے حس ہے جو کشمیریوں کے ان مصائب پر نہ تو آواز بلند کر رہا ہے اور نہ ہی بھارت پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے،عالمی برادری تاحال کشمیریوں کو جینے کا حق دلوانے میں ناکام ہے، کشمیری پانچ اگست سے اپنے گھروں میں قیدیوں کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں

https://www.youtube.com/watch?v=gB6fgim3mg8

پاکستان اور بھارت کے درمیان گذشتہ 70 سال سے جاری اس تنازعے میں اس وقت شدت آئی جب پانچ اگست 2019 کو نئی دہلی کی بھارتی حکومت کی جانب سے اپنے زیرِ انتظام کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو تبدیل کرکے علاقے کو دو وفاقی اکائیوں یعنی جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا گیا۔ جس کے بعد سے خطے میں کرفیو جیسی صورت حال ہے۔

لوگوں کو روزمرہ کے کاموں میں مشکلات کا سامنا ہے اور گلیوں محلوں میں ہونے والے مظاہروں اور فورسز کے ساتھ جھڑپوں کے باعث حالات معمول پر نہیں آسکے۔ ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے کئی علاقوں میں ٹیلی فون اور موبائل سروس بحال کرنے، سڑکوں پر سے رکاوٹیں ہٹانے اور کرفیو میں نرمی جیسے اقدامات کا دعوی کیا ہے ، جن کا مقصد علاقے کے حالات کو تشدد کی جانب جانے سے بچانا تھا۔

بھارتی حکومت کے اس اقدام سے قبل ہزاروں اضافی فوجیوں کو کشمیر میں تعینات کیا گیا تھا۔فوجیوں کی اتنی بڑی تعداد کے باعث کشمیر میں ذرائع آمدورفت تقریبا مفلوج ہو چکے ہیں۔پابندیوں کے باعث سینکڑوں سکول اور کالجز تین ماہ سے زائد عرصے سے بند ہیں اور طلبہ اس لاک ڈاؤن کے بدترین متاثرین ثابت ہو رہے ہیں۔ دکانداروں نے بطور احتجاج اپنی دکانیں بند کر رکھی ہیں جس کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔

ان 100 دنوں میں سخت پابندیوں کے دوران دوسرے علاقوں سے تعلق رکھنے والے بھارتی فوجی کشمیر کی سڑکوں پر جگہ جگہ کھڑے دکھائی دیتے ہیں۔ ہزاروں کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا، جن میں سے کچھ کو بعدازاں رہا کر دیا گیا۔ حکومت نے کشمیر کے بیرونی دنیا سے زیادہ تر مواصلاتی رابطے منقطع کر دیے ہیں۔ انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بند ہیں۔ یہاں تک کہ پبلک ٹرانسپورٹ بھی نہیں چل رہی۔

آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان سے تاشقند ، شملہ اور لاہور معاہدوں کو تحلیل کرنے کی اپیل کی ہے۔سید علی شاہ گیلانی نے کہا ، چونکہ بھارت نے تمام باہمی معاہدوں کو یکطرفہ طور پر ختم کردیا ہے ، لہذا پاکستان کو بھی معاہدہ تاشقند ، شملہ اور لاہور کی تمام شقوں سے دستبرداری کا اعلان کرنا چاہئے۔ ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق گیلانی نے آل پارٹیز حریت کانفرنس کی طرف سے جاری خط میں کہاکہ پاکستان کو بھی کنٹرول لائن کو دوبارہ جنگ بندی لائن قرار دیناچاہئے کیونکہ ہندوستان نے اس صورتحال کو پھر سے1947-48 کی صورتحال میں تبدیل کر دیا ہے ۔

مقبوضہ جموں و کشمیر کے وسطی ضلع گاندربل کے کنگن علاقے میں سکیورٹی فورسز نے ایک نوجوان کو شہید کر دیا ۔ساؤتھ ایشین وائرکے مطابق کنگن کے گنڈ علاقے میں سکیورٹی فورسز نے محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران فائرنگ کرتے ہوئے ایک نوجوان کو شہید کر دیا ۔

مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے ساتھ ہی تنظیم نو قانون 2019 کے اطلاق کے بعد سرکاری زبان ‘اردو’ بحیثیت سرکاری زبان اپنا تشخص کھو نے والی ہے۔تنظیم نو قانون 2019 میں حکومت نے واضح طور کہا ہے کہ جموں و کشمیر یونین ٹیریٹری میں منتخب ہونے والی قانون ساز اسمبلی کے پاس اردو کی سرکاری زبان کی حیثیت سے تبدیل کرنے کے اختیارات ہیں۔نیوز ویب سائٹ القمرآن لائن کے مطابق اس قانون کی دفعہ 27 (1) کے مطابق قانون ساز اسمبلی ایک یا ایک سے زیادہ زبانوں، جو یونین ٹیریٹری میں لاگو ہیں، یا ہندی کو بطور سرکاری زبان استعمال میں لا سکتی ہے۔

اردو زبان و ادب کے ماہر پاکستانی صحافی محمد ہارون عباس کا کہنا ہے کہ اردو صدیوں سے سابق ریاست کے تینوں خطوں میں مختلف زبانیں بولنے والے باشندوں کے درمیان ایک پل کے علاوہ تینوں خطوں کی عوام کے لیے رابطے کی زبان ہے۔ساؤتھ ایشین وائر کے ساتھ بات کرتے ہوئے کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے سابق پروفیسر محمد زماں آزردہ نے کہا کہ اردو کشمیر کی پہچان، تہذیب اور شناخت ہے۔

بھارت مقبوضہ کشمیر میں اہم عمارتوں ، ہسپتالوں، ہوائی اڈوں، کرکٹ اسٹیڈیمزاور شاہراہوں کے نام آر ایس ایس اور بی جے پی کے لیڈروں کے نام سے منسوب کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے ۔شیخ محمد عبداللہ کے نام سے منسوب متعدد مقامات کو سردار پٹیل اور بی جے پی کے دیگر بانیوںکے نام سے منسوب کیاجائیگا ۔ بی جے پی کے ایک سینئر عہدے دار کے مطابق اس سلسلے میں غور و خوض کیاجارہا ہے اور توقع ہے کہ 15نومبر تک کوئی فیصلہ کر لیا جائیگا۔

بین الاقوامی کنونش سینٹر، انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ، سرینگر پارک کرکٹ اسٹیڈیم اور انڈور اسٹیڈیم سمیت متعدد مقامات اور ادارے جو شیر کشمیر کے نام سے منسوب تھے کو اب ہندو انتہا پسند لیڈروں کے نام سے منسوب کیا جارہا ہے ۔ سرینگر جموں ہائی وے پر ساڑھے گیارہ کلو میٹر طویل چنانی ناشری سرنگ کانام بھی تبدیل کر کے اب شیاماپرساد مکھر جی سرنگ رکھا جارہا ہے ۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کے خاتمے کے تین ماہ سے زائد عرصے بعد وادی میں ٹرین سروس منگل سے دوبارہ شروع ہوگئی۔جموں و کشمیر ریلوے انتظامیہ نے ٹرین سروس بحال کرنے سے قبل ریلوے کی پٹریوں کا معائنہ کیا اور سرینگر سے بارہمولہ تک ٹرائل ٹرین چلائی۔جموں و کشمیر ریلوے کے ایک اہلکار کے مطابق ٹرین نمبر 74619 صبح 10.05 بجے سرینگر سے روانہ ہوئی اور 11.45 بجے بارہمولہ پہنچی۔ٹرین نمبر74618 ، 11.55 بجے بارہمولہ سے روانہ ہوکر 1.40 بجے سرینگر پہنچی۔ ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق ٹرین سروس کو مرحلہ وار شروع کیا جائے گا اور چند روز کے بعد بارہمولہ سے بانیہال کا ٹریک بھی شروع کر دیا جائے گا۔

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کی مذمت کے لئے مقبوضہ برطانیہ کے علاقے برٹن کے ہزاروں افراد نے لندن میں بڑے مظاہرے میں شرکت کی۔اس مظاہرے کا اہتمام ایک کشمیری تنظیم کشمیر فورم نے کیا تھا۔کشمیر فورم کے ترجمان نے ساؤتھ ایشین وائر کو بتایا کہ یہ احتجاج کشمیر کی صورتحال پر بیداری پیدا کرنے اور ان ‘غیر انسانی’ حالات کو اجاگر کرنے کے لئے کیا گیا تھا جن کا فی الحال کشمیری عوام سامنا کر رہے ہیں۔برٹن میں کشمیر فورم کے چیئرمین خادم ٹھٹھال نے ساؤتھ ایشین وائر کو بتایا کہ لندن کی گلیوں میں بڑے پیمانے پر اجتماع دیکھ کر خوشی ہوئی کہ برٹن برادری اس میں شامل ہو رہی ہے اور کشمیریوں کے لئے اپنی حمایت کا مظاہرہ کررہی ہے۔

ایک کشمیری تھنک ٹینک کشمیرشماریات مرکز(KSC) اور کشمیری صحافیوں کی تنظیم ایسوسی ایشین آف کشمیری ڈس پلیسڈ جرنلسٹس(AKDJ) کے زیر انتظام15نومبرسہہ پہر تین بجے اسلام آباد ہوٹل میں ایک سیمینارمنعقد کیا جارہا ہے جس کا عنوان ‘تنازعہ کشمیر : بھارت کی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی، بھارتی تسلط اور ہندوتوا ۔ امن اور انسانیت کے لئے چیلنج اور خطرہ’ہے۔ ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق وفاقی وزیربرائے امور کشمیر علی امین گنڈا پورکے علاوہ ڈاکٹر محمد فیصل ترجمان دفترخارجہ ، سابق سفیر عبدالباسط ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے ایم ایس شیخ تجمل الاسلام ، ڈاکٹر ماریہ سلطان چیئرپرسن / ڈائریکٹر جنرل ساؤتھ ایشین اسٹریٹجک اسٹیبلٹی انسٹی ٹیوٹ (SASSI) یونیورسٹی، چیئرمین تنظیم امن و ثقافت مشعال حسین ملک اورماہربین الاقوامی قانون بیرسٹر افضل حسین جعفری اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔

ورلڈ کشمیر فریڈم موومنٹ کے صدر مزمل ایوب ٹھاکر نے کہا ہے کہ بھارت کی انتہا پسند مودی حکومت نے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے قانون کے خاتمے کے بعد جموں وکشمیر کی شناخت ، تہذیب وتمدن، ثقافت کے خا تمے کا عمل شروع کر دیا ہے ۔کشمیر کو بھارتی تسلط سے آزاد کرانے کشمیر یوں کی شناخت بچانے کیلئے موثر انداز میں آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔ حق خودارادیت کشمیریوں کا حق ہے اور بھارت کو انہیں یہ حق دینا ہوگا۔ لندن میں مقیم ورلڈ کشمیر فریڈم موومنٹ کے صدر مزمل ایوب ٹھاکر اور کشمیری خاتون رہنما شائستہ صفی ان دنوں پاکستان کے دورے پر ہیں۔

مقبوضہ کشمیر کی سابق حکمران جماعت نیشنل کانفرنس نے سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ ، عمر عبداللہ سمیت گرفتار تمام سیاسی رہنماوںکی رہائی کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے سیاسی قائدین کو حراست سے آزاد کیا جائے اور جموں و کشمیر میں سیاسی سرگرمیاں بحال کی جائیں، درخواست میں کہا گیا ہے کہ سیاسی قائدین کی حراست غیر جمہوری اور غیر قانونی ہے۔ ہائیکورٹ کے سکریٹری رتن لال گپتا نے کہاکہ یہ ضروری ہے کہ تمام قائدین کو رہا کردیا جائے اور دیگر افراد کو جو 5 اگست سے زیرحراست ہیں، رہا کردیا جائے۔ جموں و کشمیر سے دستور ہند کی دفعہ 370 کی معطلی کے بعد یہ حراستیں عمل میں آئی تھیں۔

مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع ڈوڈہ میں منگل کے روز ایک مسافر گاڑی گہری کھائی میں گر گئی جس سے بارہ افراد ہلاک اور چار زخمی ہوگئے۔ سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس ، ڈوڈہ ، ممتاز احمد نے ساؤتھ ایشین وائر کو بتایا کہ یہ حادثہ ضلع کے مرمت کے علاقے کے قریب ہوا۔اس افسر نے بتایا کہ حادثے میں جاں بحق ہونے والوں میں دو بچے بھی شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ زخمیوں کو ہسپتال میں داخل کرادیا گیا۔عہدیداروں نے بتایا کہ گاڑی کھلینی سے مرمت کے گووا گاؤں جارہی تھی جب اندھا دھند ڈرائیونگ کرتے ہوئے گاڑی ڈرائیور کے قابو سے باہر ہو گئی۔

جموں سرینگر قومی شاہراہ آمد و رفت کے لیے بحال کر دی گئی ۔جموں سرینگر قومی شاہراہ چٹانیں کھسکنے کی وجہ سے بند تھی جہاں منگل کو دو روز بعد گاڑیوں کو جانے کی اجازت دی گئی۔دو روز قبل رامبن میں ڈیگڈول کے قریب قومی شاہراہ پر زمین اور چٹانیں کھسک گئی تھی جس کی وجہ سے شاہراہ کو گاڑیوں کی آمدو رفت کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔ٹریفک پولیس کے سربراہ نے ساؤتھ ایشین وائرکو بتایاکہ گذشتہ روز 270 کلو میٹر لمبی جموں سرینگر قومی شاہراہ پر بھاری چٹانیں کھسکنے سے سڑک نقل و حرکت کے لیے دوبارہ بند ہو گئی تھی جس کی وجہ سے تقریبا دو ہزار گاڑیاں پھنس گئی تھیں۔ پھنسی ہوئی گاڑیوں کو اب جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

مقبوضہ جموں وکشمیر کے ضلع کٹھوعہ میں منگل کو ایک تیندوے نے 18 سالہ لڑکے کوہلاک کر دیا۔ایک پولیس عہدیدار نے ساؤتھ ایشین وائر کو بتایا کہ پیرشوتم کمار پر پیر کی رات دیر گئے رامکوٹ کے علاقے مکوال گاؤں میں اپنی رہائش گاہ کولوٹتے ہوئے تیندوے کے حملے میں ہلاک ہوا۔انہوں نے بتایا کہ متاثرہ شخص کی لاش جھاڑیوں سے برآمد ہوئی ہے اور قانونی کارروائیوں کی تکمیل کے بعد آخری رسومات کے لئے اس کے اہل خانہ کے حوالے کردی گئی۔اس واقعے نے مقامی رہائشیوں میں خوف و ہراس پھیلادیا ہے ۔

Leave a reply