چالیس سال کے بعد آہستہ چلنا وقت سے پہلے بڑھاپے کی نشانی

0
70

چالیس سال کے بعد آہستہ چلنا وقت سے پہلے بڑھاپے کی نشانی
سائنسدانوں نے کہا ہے کہ عمر کی چالیسویں دہائی میں لوگوں کے چلنے کی رفتار سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان کے دماغ کے ساتھ ساتھ ان کے جسم پر کتنی تیزی سے بڑھاپا طاری ہورہا ہے تحقیق کاروں نے چلنے کی رفتار کے آسان ٹیسٹ کو استعمال کرتے ہوئے یہ اندازہ لگانے میں کامیابی حاصل کی ہے کہ کسی متعلقہ انسان پر بڑھاپا کتنی تیزی سے آ رہا ہے انہوں نے اس تحقیق کے دوران دیکھا کہ آہستہ چلنے والوں کے نہ صرف جسم تیزی سے بُوڑھے لوگوں جیسے ہو رہے تھے بلکہ ان کے چہرے دیکھ کر بھی ان کی عمر اصل سے زیادہ لگ رہی تھی اور ان کے دماغ بھی نسبتاً زیادہ چھوٹے ہوتے ہیں اکثر اوقات ڈاکٹر حضرات کسی بھی شخص کی چلنے کی رفتار سے اس شخص کی مجموعی صحت کا اندازہ لگالیتے ہیں خاص طورپر پیسنٹھ سال سے زائد کی عمر کے لوگوں کا کیونکہ چلنے کی رفتار پٹھوں کی مضبوطی پھیپھڑوں کی کارگردگی توازن ریڑھ کی ہڈی کی مضبوطی اور بصارت کے بارے میں واضح اشارے کرتی ہے

خراٹے روکنے والا تکیہ


اس تحقیق کے لیے نیوزی لینڈ میں ایک ہزار افراد کو شامل کیا گیا تھا جو1970ء میں پیدا ہوئے تھے اور ان کی پینتالیس کی عُمر تک نگرانی کی گئی تھی چلنے کا رفتار کا ٹیسٹ اس سے بہت پہلے اُس عمر میں کیا گیا تھا جب وہ ادھیڑ عمر بالغ تھے اس تحقیق میں شامل لوگوں کا جسمانی ٹیسٹ ذہنی کارگردگی کا ٹیسٹ اور دماغ کی سکیننگ بھی کی گئی اور بچپن کے دنوں میں ہردو چار سال بعد ان کہ سوجھ بوجھ کے ادراکی ٹیسٹ بھی لیے گئے تھے کنگز کالج لندن اور ڈیوک یونیورسٹی امریکا سے تعلق رکھنے والے جائزہ رپورٹ کے مصنف پروفیسر ٹیری ای موفیٹ نے بتایا کہ اس جائزے سے ہمیں معلوم ہوا کہ جو لوگ آہستہ چلتے ہیں تو بڑھاپا آنے سے پہلے ہی ان کی یہ عادت بتا دیتی ہے کہ ان کی صحت کن مسائل کا شکار ہو سکتی ہے جبکہ پینتالیس سال کی عُمر میں بھی خاصا فرق دیکھا گیا بہت تیزی سے چلنے والوں کی رفتار فی سیکنڈ دومیٹر تھی عام۔طوت پر یہ دیکھا گیا کہ جو لوگ آہستہ چلتے ہیں ان میں بڑھاپے کے آثار بُہت تیزی سے نمایاں ہونے لگتے ہیں ان کے پھیپھڑے دانت اور جسم کا مدافعتی نظام تیز رفتار لوگوں کے مقابلے میں زیادہ کمزور ہڑ جاتا ہے اس جائزے میں خلاف توقع جو چیز نظر آئی وہ یہ تھی کہ جب ادھیڑ عمر سست افراد کے دماغ کی سکیننگ کی۔گئی تو وہ بوڑھے لوگوں جیسے تھے

بڑھاپے میں سبز پتوں والی سبزیوں کا استعمال انتہائی فائدہ مند


تحقیق کاروں نے یہ بتایا کہ جب وہ لوگ تین سال کے تھے اس وقت ان کی ذہانت زبان اور ان کی حرکت کرنے کی صلاحیتوں کو دیکھ کر ہم یہ پیش گوئی کرنے کے قابل تھے کہ پینتالیس سال کہ عُمر میں ان کے چلنے کی رفتار کیا ہوگی وہ بچے جو چالیس سال کے بعد سب سے کم رفتار چلنے والے بنے یعنی جو ایک سیکنڈ میں 1.2میٹر کا فاصلہ طے کر رہے تھے ان کا اوسط آئی کیو لیول بارہ پوائنٹ ان لوگوں سے کم تھا جو سب سے زیادہ تیز چلنے والے یعنی ایک سیکنڈ میں 1.75 میٹر کا فاصلہ طے کررہے تھے تحقیق کاروں کی بین الاقوامی ٹیم نے جاما نیٹ ورک اوپن کے لیے اپنی تحقیقی رپورٹ میں کہا ہے کہ صحت اور آئی کیو میں۔اس فرق کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ ان کی زندگی گزارنے کے طور طریقے میں فرق تھا یا زندگی کی ابتداء میں انہوں نے کسی کو اچھی صحت میں دیکھ کر اس کا اثر لیا تھا تحقیق کاروں نے کہا کہ نوجوانی کی عمر میں چلنے کی رفتار کی پیمائش کے ذریعے بڑھاپے کی آمد کو موخر کرنے کے لیے علاج پر توجہ دی جا سکتی ہے۔

Leave a reply