چلاس سی ٹی ڈی کاروائی میں نمل یونیورسٹی کا طالب علم جاں بحق، لواحقین کا لاش سڑک پر رکھ کر احتجاج
چلاس سی ٹی ڈی کاروائی میں نمل یونیورسٹی کا طالب علم جاں بحق، لواحقین کا لاش سڑک پر رکھ کر احتجاج
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ رات گلگت بلتستان کے ضلع چلاس کے محلے رونئی میں سی ٹی ڈی نے ایک گھر پر چھاپہ مارا نتیجتا سی ٹی ڈی آفیسر سمیت 5 پولیس اہلکار مارے گئے جب کہ 2 سویلین بھی اس کارروائی میں جاں بحق ہوئے.
سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق گھر میں مفرور دہشت گرد چھپے ہوئے تھے جب کہ مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ پولیس نے غلط انفارمیشن کی بنیاد پر کارروائی کی ہے بوڑھی نابینا منہ کے سامنے مارا گیا جواں سال بیٹا اظہار اللہ دہشت گرد نہیں بلکہ نمل میں بین الاقوامی تعلقات کا طالب علم تھا.
سانحہ چلاس نے کئی سوالات جنم دیے ہیں. قتل کیا گیا اظہار اللہ یہ کیسا دہشت گرد تھا جس کے خلاف ابھی تک کسی تھانے میں ایف آئی آر تک نہیں تھی؟ یہ کیسی کارروائی تھی جس میں جاں بحق پولیس اہلکاروں کی لاشیں گھر کے اندر پڑی تھیں جب کہ جن مبینہ دہشت گرد طالب علم اور اس کے ساتھی کو مارنے کے لئے کارروائی کی گئی تھی ان کی لاشیں گھر سے باہر تھیں حالانکہ معاملہ اس کے برعکس ہونا چاہئے تھا.
سی ٹی ڈی اہلکاروں نے ضلعی پولیس کو اعتماد میں لیے بغیر باہر سے آکر اتنا بڑا آپریشن کیسے کیا ؟ کارروائی اتنی رازداری اور بھاری نفری کے ساتھ اچانک کی گئی تھی پھر گھر میں موجود صرف دو کم عمر بچوں نے پولیس کا اتنا بھاری نقصان کیسے کیا ؟ کہیں سی ٹی ڈی اہلکاروں اور دونوں سویلین کو مارنے میں کسی تیسری پارٹی کا ہاتھ تو نہیں ہے؟ کہیں دیامر میں کسی بڑے آپریشن کے لئے راہ ہموار کرنے کے لئے یہ پلانٹڈ کارروائی تو نہیں ہے؟
سانحہ چلاس میں جاں بحق طالب علم کے لواحقین نے احتجاج کیا، اس دوران مقامی افراد بھی بڑی تعداد میں سڑک پر نکل آئے اور لاش کو سڑک پر رکھ کر احتجاج کیا گیا، ڈی پی او نے موقع پر پہنچ کر مذاکرات کئے تا ہم شہریوں نے اس واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے
چلاس اپڈیٹ
سی ٹی ڈی کی کارروائی میں جاں بحق طالب علم کی میت سڑک پر رکھ کر احتجاج کرنے والے مظاہرین سے ایس پی دیامر شیر خان اور اے ڈی سی بلال حسن مذاکرات کررہے ہیں۔ pic.twitter.com/N2jQm0T2FR
— RegionalTelegraph (@RegnlTelegraph) July 28, 2020
ایک صارف کا کہنا تھا کہ سانحہ چلاس میں نمل یونیورسٹی کا طالب علم اظہار کو ناحق شہید کر کہ دہشت گردی دیکھانے کے خلاف اج رات 8 بجے ٹویٹر پر ٹرینڈ چلایا جائے گا۔تمام حق پرست خدا ترس احباب سے گزارش ہے کہ اس ٹرینڈ میں ہمارا ساتھ دیں
ضروری اعلان::
سانحہ چلاس میں نمل یونیورسٹی کا طالب علم اظہار کو ناحق شہید کر کہ دہشت گردی دیکھانے کے خلاف اج رات 8 بجے ٹویٹر پر ٹرینڈ چلایا جائے گا۔تمام حق پرست خدا ترس احباب سے گزارش ہے کہ اس ٹرینڈ میں ہمارا ساتھ دیں
واقع کی پوری تفصیل میری وال پر موجود ہے#JusticeforAzhar pic.twitter.com/WSyVB2zlKA— Roshan Din Diameri (@Rohshan_Din) July 28, 2020
ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ اظہار الحق طالب علم نمل یونیورسٹی اسلام اباد کے خلاف پورے پاکستان میں کوئی ایف آئی ار درج نہیں۔مگر چلاس میں پولیس نے رات کو گھر گھس کر شہید کر دیا۔
دیامر کی عوام اس ظلم پر خاموش نہیں رہےگی۔
#چلاس_پولیس_گردی۔
اظہار الحق طالب علم نمل یونیورسٹی اسلام اباد کے خلاف پورے پاکستان میں کوئی ایف آئی ار درج نہیں۔مگر چلاس میں پولیس نے رات کو گھر گھس کر شہید کر دیا۔
دیامر کی عوام اس ظلم پر خاموش نہیں رہےگی۔#jisticeforazhar— karim (@GilgitiKarim) July 28, 2020
دوسری جانب گورنر گلگت بلتستان راجہ جلال حسین مقپون نے چلاس میں چھاپے کے دوران ملزمان کی جانب سے سی ٹی ڈی پولیس پر حملے کی شدید مذمت کی ہے
گورنر گلگت بلتستان راجہ جلال نے حملے میں پولیس کے جوانوں کی شہادت پر رنج اور غم کا اظہار کیا اور شہداء کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کی اور کہا کہ زخمیوں کے جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں ۔
گورنر گلگت بلتستان نے آئی جی پی اور چیف سکریٹری گلگت بلتستان سے وقیع کی رپورٹ طلب کی اور زخمی پولیس اہلکاروں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کے احکامات جاری کئے ۔گورنر گلگت بلتستان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں امن و امان قائم رکھنے میں پولیس جوانوں نے بے پناہ قربانیوں دی ہیں ۔ علاقے کے لئے جان قربان کرنے والے پولیس جوانوں کو سلام اور خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔