چارسدہ 3 بھائیوں کا قتل G-3 سے ہوا نئے انکشافات سامنے آگئے.

ذرائع کے مطابق مرکزی ملزم نادر خان کی والدہ کی مقتول بھائیوں کی والدہ سے ملاقات ہوئی ہے جس میں مقتول کے خاندان کو راضی نامے کے بدلے بہت بڑے پیکج کی پیشکش کی گئی ہے. مقتولین کے بچوں کو اعلی تعلیمی ادارے میں پڑھانے اور نقد اور زرعی اراضی دینے کی بھی پیشکش ہوئی ہے جبکہ مقتولین کے خاندان کی جانب سے چہلم کے بعد اس پیشکش کا مناسب جواب دینے کا کہا گیا ہے. دوسری جانب واقعے کے دوسرے مرکزی ملزم ناصر جمال کا کہنا ہے کہ واردات کے وقت وہ جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھا اور اسے واقعات کا علم بعد میں ہوا. ذرائع کے مطابق نادر خان نے جی تھری رائفل سے مقتولین کو نشانہ بنایا تھا. گرفتار ملزم ناصر جمال جوکہ مرکزی ملزم نادر خان کا خالہ زاد بھی ہے، کے مطابق نادر خان اپنے ساتھیوں کے ہمراہ روزانہ منشیات کے استعمال پر ڈھائی لاکھ روپے لٹاتا تھا اور یہ اسکا روزمرہ کا معمول تھا. والدین کا اکلوتا بیٹا ہونے کے سبب اس نے جائیداد اور والد کے بنگلے بیچ کر اربوں روپے منشیات استعمال، رنگ رلیوں اور عیش و عشرت کے نظر کئے ہیں. وقوعہ کے وقت نادر خان اور مقتولین کے درمیان تنازعہ اراضی کے انتقال پر کھڑا ہوا کیونکہ نادر کے پاس مذکورہ اراضی کا صرف قبضہ تھا لیکن اسکے پاس فروخت کردہ زمین کا انتقال نہیں تھا جبکہ مقتولین اراضی کے انتقال لینے پر بضد تھے. وقوعہ کے وقت نادرخان کے ساتھ اسکی گرل فرینڈ بھی موجود تھی جو واردات کے بعد نادر کے ساتھ ہی ملائشیا فرار ہو گئی. نادر خان کی اسلام آباد ائرپورٹ پر ٹریول ایجنٹ رباب نسیم کے ساتھ ملائشیا کےلئے بورڈنگ کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی پولیس نے حاصل کی ہے جبکہ ملزم نادر کے حوالے سے کے پی کے پولیس کے اعلی افسران اور ملائشین پولیس حکام کے درمیان مسلسل رابطہ ہے. پولیس ذرائع کے مطابق نادر خان کو منشیات استعمال اور اپنی عیش عشرت جاری رکھنے کے لیے کافی پیسوں کی ضرورت ہے چنانچہ اسکو پاکستان سے رقم کے ٹرانسفر پر کڑی نظر رکھی گئی ہے لیکن ملزم کو اب تک کوئی رقم ٹرانسفر نہیں ہوئی. ملائشین پولیس ملزم کی لوکیشن کے قریب پہنچ چکے ہیں تاہم انہیں اب بھی سو فیصد کامیابی کے لیے کچھ وقت درکار ہے تاھم ڈی پی او چارسدہ اور اسکی ٹیم مرکزی ملزم کی گرفتاری کیلئے کافی پر امید دکھائی دیتے ہیں.