چیف جسٹس نے فل بینچ بنانے کی بات نہ سن کر ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے. شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ چیف جسٹس نے فل بینچ بنانے کی بات نہ سن کر ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے مگر سپریم کورٹ کے ججز کے خلاف ریفرنس دائر کرنے سے عدلیہ میں تقیسم پیدا ہوگی۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ وہ نواز شریف کی رائے کا احترام کرتے ہیں لیکن ان کی رائے میں ججوں کےخلاف ریفرنس دائر نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے یہ بات نجی ٹی وی کے نمائندے اعزاز سید سے گفتگو میں کہی۔
ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس پر لازم تھا کہ اپنے ادارے کی ساکھ بچاتے انہوں نے ادارے کی ساکھ نہیں بچائی اور فیصلہ متنازع ہو گیا، ججز کیخلاف ریفرنس مس کنڈکٹ پر دائر ہوتا ہے، میں ریفرنس دائر کرنے کے حق میں نہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ نوازشریف ریفرنس دائر کرنے کا غلط مطالبہ کررہے ہیں؟ تو شاہد خاقان نے کہا کہ میاں نوازشریف نے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے ، میاں نوازشریف کی رائے کا احترام کرتا ہوں ، اگر کوئی گراؤنڈ ہے تو بالکل ریفرنس کرنا چاہیے، مجھے نہیں پتہ کن گراؤنڈز پر حکومت سوچ رہی ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج سیاسی ، عدالتی اور فوجی قیادت کی ضرورت ہے آج ضرورت ہے کہ قیادت آگے بڑھے اور اپنے مفادات سے پیچھے ہٹے چیف جسٹس کو سب نے کہا کہ فل بینچ بنائیں مگربات نہیں مانی۔ خیال رہے کہ گزشتہ دنوں نواز شریف نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ میں شامل ججز کیخلاف ریفرنس دائر کرے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
عمران خان اور اس کے لوگوں نے مل کر پاکستان کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے،بھارتی تجزیہ نگار
خیبرپختونخوا، پی ٹی آئی دور میں بھرتی سوشل میڈیا انفلوانسر پھر بے روزگار ہو گئے
پاؤڈر سے کینسر کا دعویٰ کرنیوالوں کوجانسن اینڈ جانسن کمپنی کی 8.9 بلین ڈالر کی پیشکش
برازیل کے پرائمری سکول میں نوجوان نے کلہاڑٰ کے وار سے 4 بچوں کوہلاک اور 4 کو زخمی کر دیا
جعلی مکھیوں سےاصلی مکھیوں کواپنی طرف راغب کرنے والا پھول
فلم فئیر نےسلمان خان سے وعدہ کرکے ان کی جگہ کس دوسرے اداکار کو ایوارڈ دیا
کورونا کیسز میں تیزی سے اضافہ،بھارتی کرکٹ بورڈ نے ایڈوائزری جاری کر دی
نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ ان تین ججز کے خلاف فیصلے پر سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنا چاہیے، یہ فیصلہ ہی ان ججز کے خلاف چارج شیٹ ہے انہوں نے آئین ری رائٹ کیا ہے یہ کیسے ہوسکتا ہے چیف جسٹس پاکستان کا وزیراعظم، وزیردفاع، وزیرداخلہ، چیف الیکشن کمشنر اور پارلیمنٹ بن جائے، فل کورٹ کیوں نہیں بنائی گئی؟ تین ججزپر ہی اصرار کیوں؟