پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال کی پریس کانفرنس

0
31

پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 12 سال میں کے ای ایس سی کا نام تبدیل کر کے کراچی الیکٹرک رکھنے کے علاوہ اس میں کوئی مثبت تبدیلی نہیں آئی ہے.

اب اسے اپنا نام قاتل الیکٹرک رکھ لینا چاہیے۔ شہر میں صرف چند گھنٹوں کی بارش میں کرنٹ لگنے کے واقعات میں 21 لوگ جانبحق ہو گئے جن میں چار معصوم بچے بھی شامل ہیں۔ وزیراعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ کوئی بھی دل رکھنے والا شخص ان واقعات پر دہل جائے لیکن حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔ 12 سال پہلے بھی لوگ مرا کرتے تھے اور آج بھی لوگ کرنٹ لگنے سے مر رہے ہیں۔ بارشوں میں صرف کے الیکٹرک کی بے حس انتظامیہ ہی نہیں بلکہ ملک کو چلانے والی اشرافیہ بے نقاب ہو گئی ہے۔ عوام اب حکمرانوں سے مایوس ہو چکے ہیں۔

کراچی کی عوام میں احساس محرومی بڑھ رہا ہے، یہاں لوگ مر رہے ہیں اور ان کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔ ان خیالات کا اظہار سید مصطفیٰ کمال نے پارٹی کے بزنس فورم کے ذمے داران سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کراچی والوں کو مہنگی ترین بجلی دینے کے باوجود عوام کی جان و مال کا تحفظ تک یقینی بنانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔ عوام کا مالی تحفظ تو درکنار 12 سال گزرنے کے باوجود کے الیکٹرک نے کراچی سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ تک نہیں کیا ہے۔ کراچی میں کاروباری زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ صنعتیں بند ہو رہی ہیں، بے روزگاری تیزی سے پھیل رہی ہے۔ حکمرانوں کو کراچی سے ٹیکسز تو چاہئے لیکن اس کی دن بدن بگڑتی ہوئی صورتحال کو بہتر بنانے کی ذمے داری لینے کے لیے کوئی تیار نہیں ہے۔

ٹیکس کے بدلے عوام کو سہولیات تو دور بنیادی انسانی حقوق تک میسر نہیں ہیں۔ وفاقی حکومت سارا ملبہ صوبائی حکومت پر جبکہ صوبائی حکومت شہری انتظامیہ پر ڈالنا چاہتی ہے جو اختیارات کا رونا روتے رہتے ہیں جبکہ پی ایس پی موجودہ اختیار کے ساتھ بھی کراچی کو پہلے کی طرح بحال کر سکتی ہے۔ ان حالات میں عوام کس سے سوال کریں، موجودہ حکمران ان بے گناہ لوگوں کے گھروں تک بھی نہیں گئے بلکہ مذمتی بیانات دے کر اپنی ذمے داریاں پوری کر رہے ہیں۔ انہیں قبر اور آخرت تک کا خوف نہیں ہے۔ پاک سرزمین پارٹی ان سب مظالم پر خاموش نہیں رہے گی بلکہ ہر ممکن سطح پر کراچی والوں کی آواز بلند کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو بھی سوچنا ہوگا کہ وہ کب تک ظلم برداشت کریں گے اور یونہی مرتے رہیں گے، خاموش رہ کر ظلم سہنے والے ظالموں کے ساتھی ہیں، بارشیں گزرنے کے بعد لوگ اس قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کو بھول جائیں گے اور کیا ضمانت ہے کہ اگلے سال اسی قسم کے واقعات دوبارہ رونما نہیں ہونگے۔

Tagsbaaghi

Leave a reply