چین میں گذشتہ 15 ماہ سے ایک نامعلوم منزل کی جانب گامزن ہاتھیوں کا گروہ

0
26
چین میں گذشتہ 15 ماہ سے ایک نامعلوم منزل کی جانب گامزن ہاتھیوں کا گروہ

چین میں ہاتھیوں کا ایک گروہ گذشتہ 15 ماہ سے ایک نامعلوم منزل کی جانب چلے جا رہا ہے ہاتھیوں کے گشت کرتے اس جھنڈ نے پورے چین میں شہرت حاصل کر لی ہے-

باغی ٹی وی : غیر ملکی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق ہاتھیوں کے اس جھنڈ کو ژیانگ کے قصبے کے قریب چین میںایک جنگل میں سوتے ہوئے دیکھے گئے کیونکہ اس علاقے میں تیز بارشیں ہوئی تھیں اور ان بارشوں کی وجہ سے ان کے سفر کرنے کی رفتار سست پڑ گئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق یہ ہاتھی گذشتہ 15 ماہ سے سفر کر رہے ہیں اور اپنے مخصوص علاقے سے 500 کلومیٹر کا سفر طے کر چکے ہیں۔

ادھر چین کے حکام ان ہاتھیوں کے سفر پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں جو بہت سے جنگلات، کھیتوں،شہروں اور دیہاتوں سے گزرتے ہوئے یہاں پہنچے ہیں۔

فوٹو بشکریہ بی بی سی

بی بی سی نے سرکاری نشریاتی ادارے سی جی ٹی این کے غوالے سے بتایا کہ حکومت نے ان ہاتھیوں پر نظر رکھنے کے لیے 14 ڈرون اور 500 افراد تعینات کیے ہیں تاکہ ان ہاتھوں کو محفوظ راستہ فراہم کیا جا سکے یہاں تک کہ ان ہاتھیوں کو جنوب مغرب کی طرف جانے دینے کے لیے سڑکیں بند کر دی گئی ہیں۔

فوٹو بشکریہ بی بی سی

ماضی میں ان ہاتھیوں کا رخ موڑنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکیں لیکن لگتا ہے کہ اب یہ ہاتھی واپس اپنے علاقے کی جانب رخ کر رہے ہیں جو کہ چین کے جنوب مغربی یونان صوبےمیں مینگیانگزی کے نیچر ریزور میں قائم ہے۔

اس جھنڈ میں بچوں سمیت 15 ہاتھی ہیں یونان صوبے کے آگ بجھانے والے ادارے کے اہلکاروں کے مطابق ایک نر ہاتھی جھنڈ سے الگ ہو کر چار کلو میٹر دور موجود ہے۔

رپورٹ کے مطابق ان جانوروں نے لاکھوں ڈالر کی مالیت کی کھڑی فصلیں اپنی خوراک بنا لی ہیں۔ اُنھوں نے اپنے راستے میں عمارتوں کو نقصان بھی پہنچایا اور کئی جگہوں پر گھروں کے دروازوں اور کھڑکیوں میں اپنی سونڈیں ڈالیں۔

یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ان ہاتھیوں نے اپنے علاقے کو چھوڑ کر سفر کیوں اختیار کیا ہے اور اس معاملے میں پوری دنیا نے دلچسپی لینا شروع کر دی ہے۔

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ کوئی ناتجربہ کار ہاتھی اس پورے جھنڈ کو لے کر نکل پڑا ہے اور بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ہاتھی اب نیا علاقہ ڈھونڈ رہے ہیں جبکہ سائنسدانوں کا کہنا ہے اس سے پہلے ہاتھیوں نے کبھی اتنا طویل سفر طے نہیں کیا ہے۔

Leave a reply