چین: لامحدود وقت تک ہوا میں رہنے والے لیزرڈرون کا تجربہ کامیاب

0
35
Laser Drone

چینی انجینیئروں نےڈرون ٹیکنالوجی میں ایک حیرت انگیز خاصیت پیدا کی ہے کہ وہ زمین سے پھینکی گئی لیزر سے توانائی بنا کر کئی ہفتے بلکہ کئی ماہ تک زمین پر اترے بغیر ہوا میں سفر کرسکتے ہیں۔

باغی ٹی وی: شمال مغربی چین میں محققین کی ایک ٹیم کا کہنا ہے کہ اس نے ہائی انرجی لیزر بیم استعمال کرنے کا ایک طریقہ تیار کیا ہے، ڈرون کو تباہ کرنے کے لیے نہیں بلکہ انھیں ہمیشہ کے لیے ہوا میں رکھنے کے لیے۔

تین سیکنڈ میں آواز نقل کرنے ولا سوفٹ ویئر

چین سمیت کئی ممالک ڈرون مخالف ہتھیاروں کے طور پر طاقتور لیزر سسٹم تیار کر رہے ہیں۔ لیکن چیان یانگ میں واقع نارتھ ویسٹرن پولی ٹیکنیکل یونیورسٹی (این پی یو) کے پروفیسر لی زیلونگ اور ان کے ساتھیوں نے ڈرون لیزر تعلقات کو دوسرے زاویے سے دیکھا۔

نارتھ ویسٹرن پولی ٹیکنکل کالج سے وابستہ ماہرین نے ریموٹ چارجنگ پر مبنی ڈرون بنائے ہیں جو لیزر سے چارج ہوتے رہیں گے اور ان میں بیٹری بدلنے یا چارج کرنےکی ضرورت نہیں پڑے گی۔

اس کے لیے ہر ڈرون کے نیچے فوٹولیکٹرک کنورٹرلگایا گیا ہے جو لیزر کی مدد سے قوت لیں گے اوربےتار انداز میں اپنےاندربجلی بھریں گے۔ تاہم اب بھی اس میں توانائی ضائع ہورہی ہے۔ لیزر سے بجلی بنانے کا عمل 50 سے 85 فیصد تک ہی مؤثر ہوتا ہ یعنی 100 فیصد میں سے اتنے فیصد بجلی ہی بنائی جاسکتی ہے۔ پھر جب یہ لیزر (ڈرون کے) کنورٹرپرپڑتی ہے تو اس میں مزید 50 فیصد کمی ہوسکتی ہے۔

2022 میں سمندروں نے لگاتار چوتھے سال درجہ حرارت کا ریکارڈ توڑدیا

تاہم 24 گھنٹے نگرانی کرنے والے ڈرون کے لیے یہ عمل قابلِ قبول ہے ہوسکتا ہے۔ لیزر شعاع کو ٹھیک فوٹوالیکٹرک کنورٹر پر مرکوز رکھنے کے لیے سائنسدانوں نے ’انٹیلی جنٹ وژول ٹریکنگ الگورتھم‘ بنایا ہے جو ہوا، دھند اور دیگر رکاوٹوں کا خیال بھی رکھتا ہے۔ یہ الگورتھم لیزر کو اپنے ہدف تک پھینکتا ہے۔

نارتھ ویسٹرن پولی ٹیکنکل کالج کے سائنسدانوں نے ایک چھوٹا کواڈکاپٹرآزمایا ہے انہوں نے دن، رات، ایک ہال کے اندر اور کھلی فضا میں لیزر سے ڈرون اڑایا ہے جو لگ بھگ 10 میٹر کی بلندی تک گیا۔ اس پر فرش پر لگے ایک متحرک اسٹیشن سے لیزر ڈالی گئی تھی۔ تاہم ڈیزائن بہتر کرکے ڈرون کو مزید بلندی پر بھی لیزر سے چلایا جاسکتا ہے۔

چینی سائنسدانوں کے مطابق اس کے عسکری اور شہری دونوں طرح کے لاتعداد استعمالات ہوسکتے ہیں۔

جیمز ویب ٹیلی سکوپ نے کائنات کے ابتدائی دور میں بنتے ستاروں کی تصویر جاری کردی

Leave a reply